• 7 مئی, 2024

آغوش ِمادر

(نوٹ از ایڈیٹر:۔ موصوفہ نے یہ کلام، اداریہ بعنوان ’’والدین سے حسن سلوک‘‘ مطبوعہ 28 اکتوبر سے متاثر ہو کرکہا)

دعا دیتے ہیں لب اور لوریاں لہجہ سناتا ہے
مری ماں کے تکلم میں فرشتہ گنگناتا ہے

بدل کوئی نہیں اس کا، خریدا جا نہیں سکتا
جو چین آغوشِ مادر میں کسی بچے کو آتا ہے

تڑپ کر جب بھی مولا کو شبِ غم میں پکارا ہے
وہ ہالے میں دعا کے، ماں کا چہرہ یاد آتا ہے

نمازوں کا مزا لیتی ہوں میں اماں کی چادر پر
پگھل جاتا ہے دل، ذوقِ عبادت کو بڑھاتاہے

جو خدمت ماں کی مجھ پر فرض تھی وہ کر نہیں پائی
یہ احساسِ زیاں تنہائی میں اکثر ستاتاہے

میں اپنے دل کی ہر اک بات اپنی ماں سے کرتی تھی
حکایاتِ ستم ماں کا کلیجہ ہی چھپاتا ہے

بھری دنیا میں جب تنہائیاں مجھ کو ستاتی ہیں
مرے ماتھےکو ممتا کا تصور چوم جاتا ہے

دعا ہے رب ِرحماں جنت الفردوس میں رکھے
جہاں وہ ریشمی مسند پہ اپنوں کو بٹھاتا ہے

(امتہ الباری ناصر۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ