• 24 اپریل, 2024

جماعت احمدیہ کے پہلے دو جلسے اور مستقل نظام

یہ بجا کہ ہے آج دنیا کی بھاری اکثرت اس بات کوتسلیم نہیں کرتی مگر آنے والی تاریخ اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ چودھویں صدی ہجری کے اوائل اور انیسویں صدی عیسوی کے اواخر کا اہم ترین واقعہ جماعت احمدیہ کاسنگ بنیاد ہے ۔جس کے ذریعہ حضرت بانیٔ سلسلسہ احمدیہ نے انسانیت کو توحید حقیقی کے جھنڈے تلے جمع کر کے ملت واحدہ کی تشکیل کی پہلی اینٹ رکھی جو آپؑ کی بعثت کا مرکزی نقطہ تھا جیسا کہ آپ فرماتے ہیں:۔
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آبادہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ان سب کو جونیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے ۔یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہےجس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا‘‘۔

(الوصیت۔ روحانی خزائن جلد20 صفحہ307۔306)

پہلا جلسہ سالانہ

’’آسمانی فیصلہ‘‘ میں تجویز کر دہ انجمن کی تشکیل پر مزید غور کرنے کے لئے حضور نے جماعت کے احباب کو ہدایت فرمائی کہ وہ 27 دسمبر 1891ء کو قادیان پہنچ جائیں اس پہلو سے یہ اجتماع جلسہ اور مشاورت کی دوگونہ حیثیت رکھتا تھا اور اسی با برکت اجتماع نے جماعت احمدیہ میں جلسہ سالانہ اور مجلس مشاورت کے منظم اور مربوط نظاموں کی بنیاد ڈالی ہے اور ان دونوں کا اشتراک بھی غیر معمولی حکمتوں پر مشتمل ہے۔

27دسمبر1891ء (بمطابق 25 جمادی الاول1309ھ) کو قادیان کی ’’البیت الاقصیٰ‘‘ میں 75افراد جمع ہوئے اور بعد نماز ظہر اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔

اس جلسہ کی کارروائی حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے قلم سے ملاحظہ ہوجو ’’آسمانی فیصلہ‘‘ میں حضورؑ نے درج فرمائی ہے اور اس کے ساتھ ہی حضورؑ نے ان خوش نصیب احباب کے نام بھی تحریر فرمائے ہیں۔

فرماتے ہیں :۔
’’مندرجہ بالا رسالہ 27 دسمبر 1891ء کو بعد نماز ظہر مسجدکلاں واقعہ قادیان میں ایک جم ِغفیرکے روبرو مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی نے پڑھ کر سنایا اور بعد اختتام یہ تجویز حاضرین کے روبر و پیش کی گئی کہ انجمن کے ممبرکون کون صاحبان قرار دیئے جائیں اور کس طرح اس کی کارروائی شروع ہو۔ حاضرین نے جن کے نام نامی ذیل میں درج کئے جاتے ہیں اورجو محض تجویز مذکورہ بالا پر غور کرنے اور مشورہ کرنے کے لئے تشریف لائے تھے بالا تفاق یہ قرار دیا کہ سردست رسالہ مذکورہ شائع کر دیا جائے اور مخالفین کا عندیہ معلوم کر کے بعدازاں بتراضیٔ فریقین انجمن کے ممبر مقرر کئے جائیں اور کارروائی شروع کی جائے۔‘‘

(آسمانی فیصلہ ۔ روحانی خزائن جلد4 ص360)

حضور نے اس پہلے جلسہ میں شامل ہونے والوں کا بڑی محبت سے ذکر کیا اور دعاؤں سے نوازا ۔ تحریر فرماتے ہیں :۔
’’اب جو 27دسمبر 1891ء کو دینی مشورہ کے لئے جلسہ کیا گیا اس جلسہ پر جس قد ر احباب محض للہ تکلیف سفر اٹھا کر حاضر ہوئے خدا ان کو جزائے خیربخشے اوران کے ہر یک قدم کا ثو اب ان کو عطا فرماوے‘‘۔

(آسمانی فیصلہ ۔ روحانی خزائن جلد4 جلدنمبر377)

حضور نے ’’آسمانی فیصلہ‘‘ میں پہلے جلسہ میں شریک ہونے والے احباب کے نام بھی ہمیشہ کے لئے محفوظ فرما دیئے ہیں۔

مستقل نظام

اس بابرکت جلسہ کے بعد منشائے الٰہی کے تحت حضور نے آئندہ کے لئے مستقل بنیادوں پر اس سالانہ جلسہ کے انعقاد کا اعلان فرمایا۔ چنانچہ حضور نے اطلاع کے عنوان سے 30 دسمبر 1891 ء کو ایک اشتہار شائع فرمایاجوآسمانی فیصلہ کے ساتھ شامل اشاعت ہے اور اس میں امام وقت کی صحبت میں رہنے کی ضرورت او ر برکات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے آئندہ جلسہ کا اعلان کیا بلکہ پوری زندگی اس جلسہ میں شمولیت کا عزم کرنے کی تحریک کر تے ہوئے فرمایا کہ ایسے دوست اطلاع دیں تا ان کے نام محفوظ رکھے جائیں حضور فرماتے ہیں ۔
’’قرین مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ سال میں تین روز ایسے جلسہ کے لئے مقرر کئے جائیں جس میں تمام مخلصین اگر خدا تعالیٰ چاہے بشرط صحت و فرصت و عدم موانع قویہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو سکیں‘‘

’’سو میرے خیال میں بہتر ہے کہ وہ تاریخ 27 دسمبر سے 29ء دسمبر تک قرار پائے۔ یعنی آج کے دن کے بعدجو تیس دسمبر1891ء ہے آئندہ اگر ہماری زندگی میں 27 دسمبر کی تاریخ آجاوے تو حتی الوسع تمام دوستوں کو محض للہ ربا نی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پہ آجانا چاہئے …. اور بہتر ہوگا کہ جو صاحب احباب میں سے اس تجویز کو منظور کریں وہ مجھ کو ابھی بذریعہ اپنی تحریرخاص کے اطلاع دیں تاکہ ایک علیحدہ فہرست میں ان تمام احباب کے نام محفوظ رہیں کہ جوحتی الوسع والطا قت تاریخ مقررہ پر حاضر ہونے کے لئے اپنی آئندہ زندگی کے لئے عہد کرلیں اور بدل و جان پختہ عزم سے حاضر ہوجایا کریں۔‘‘

(آسمانی فیصلہ۔ روحانی خزائن جلد4 صفحہ376، 375)

منشائے ایزدی

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی تحریرات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جلسہ کی بنیاد خالص تائید حق اور مشیت ایزدی پر رکھی گئی جیسا کہ آپ فرماتے ہیں :۔
’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق او را علائے کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالی نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لئے قومیں طیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلداول ص341)

مگر مامورین کی سنت کے مطابق اس جلسہ کی تفصیلات ان احباب جماعت کے مشورہ سے طے پائی تھیں جو 27۔ دسمبر1891ء کے پہلے جلسہ میں شامل ہوئے تھے۔ اس کی تفصیل حضور 17 دسمبر 1892ء کے اشتہار میں بیان فرماتے ہیں: ۔
’’سال گزشتہ میں بمشورہ اکثر احباب یہ بات قرار پائی تھی کہ ہماری جماعت کے لوگ کم سے کم ایک مرتبہ سال میں بہ نیت استفادہ ضروریات دین ومشورہ اعلاء کلمہ اسلام و شرع متین اس عاجز سے ملاقات کریں اور اس مشورہ کے وقت یہ بھی قرین مصلحت سمجھ کر مقرر کیا گیا تھا کہ 27 دسمبر کو اس غرض سے قادیان میں آنا انسب اور اولیٰ ہے کیونکہ یہ تعطیل کے دن ہیں اورملازمت پیشہ لوگ ان دنوں میں فرصت اور فراغت رکھتے ہیں اور بباعث ایّام سرمایہ دن سفر کے مناسب حال بھی ہیں۔چنانچہ احباب اور مخلصین نے اس مشورہ ہ پر اتفاق کر کے خوشی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ یہ بہتر ہے‘‘۔

(آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد5 ص606۔605)

’’اب انہوں نے اس الٰہی سلسلہ کی ترقی میں بڑی بڑی روکیں ڈال دی ہیں تو اس سالانہ جلسہ میں بجائے 75 کے327 احباب شامل جلسہ ہوئے اور ایسے صاحب بھی تشریف لائے جنہوں نے توبہ کر کے بیعت کی۔ اب سوچنا چاہئے کہ کیا یہ خدا تعالی کی عظیم الشان قد رتوں کا ایک نشان نہیں۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام ۔ روحانی خزائن جلد5 ص630۔629)

دوسرے جلسہ کی کارروائی

اس جلسہ میں حضرت بانی ٔسلسلہ عالیہ احمدیہ کے علاوہ حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب نے بھی تقریر کی اورکم و بیش چالیس افراد نے بیعت کی۔

(حوالہ موجود نہیں )((تاریخ احمدیت جلد2 ص256)

اس جلسہ کی کیفیت آئینہ کمالات اسلام کے آخرپر حضور کے کسی رفیق کے قلم سے بطورتتمہ شامل ہے اور327 احباب کے نام بھی درج کئے گئے ہیں مگر یاد رہے کہ کُل حاضری 500 کے قریب تھی 327 وہ افراد ہیں جو محض جلسہ میں شرکت کے لئے بیرونی شہروں سے تشریف لائے تھے۔

(آئینہ کمالات اسلام – روحانی خزائن جلد 5 ص613)

اس جلسہ کے حالات کی دوسری تصویر حضرت میر ناصر نواب صاحب کے قلم سے ہے جنہوں نے جلسہ کے ساتھ اپنے ذاتی مشاہدات اور دلی کیفیات بھی تحریر کی ہیں اور آئینہ کمالات اسلام کے ساتھ شامل اشاعت ہیں۔ اس موقع پر حسب اعلان مجلس مشاورت بھی منعقد ہوئی جس میں ایک رسالہ شائع کرنے کا فیصلہ ہوا۔ احباب نے حسب مقدرت چندہ لکھوایا۔ نیز ایک اخبار جاری کرنے کا فیصلہ ہوا سلسلہ کے واعظ مقرر کئے گئے سالانہ جلسہ کے اغراض ومقاصدکی تکمیل اور دیگر انتظامات کے لئے ایک پا نچ رکنی کمیٹی تجویز کی گئی جس کے صدر حضرت مولانا نورالدین بھیروی قرار پائے۔

(آمینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد5 ص616)

(مرسلہ: عبدالسمیع خان۔گھانا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 دسمبر 2020