• 28 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 23؍دسمبر 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 23؍دسمبر 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

جب خدا تعالیٰ نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے اور اِس کی تائید میں صدہا نشان اُس نے ظاہر کئے ہیں اِس سے اُس کی غرض یہ ہے یہ جماعت صحابہ کی جماعت ہو اور پھر خیر القرون کا زمانہ آ جاوے۔

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! آج سے قادیان کا جلسہ شروع ہے اور اِسی طرح بعض افریقن ممالک میں بھی جلسہ سالانہ ہو رہے ہیں، الله تعالیٰ ہر ملک کے جلسہ کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ تَعَالیٰ اتوار کو جلسہ کے آخری دن جو قادیان کے جلسہ سے خطاب ہو گا اُس میں باقی افریقن ممالک بھی شامل ہوں گے۔

لوگ اِن ممالک میں جمع ہو کر خطبہ بھی سن رہے ہوں گے

توجہ سے سننے کا ایک خاص ماحول بھی بنا ہوا ہےتو اِس لحاظ سے مَیں نے مناسب سمجھا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ میں وہ باتیں پیش کروں جن میں آپؑ کا اپنی بعثت اور جماعت کے مقصد کے بارہ میں بیان ہے اور آپؑ نے مختلف نصائح بیان فرمائی ہیں ۔ بہت سے نو مبائع اور نئی نسل کے احمدی بھی اِن جلسوں میں شامل ہوں گے، جن تک آپؑ کےالفاظ میں یہ باتیں نہیں پہنچی ہوں گی، تو اِن کو بھی یہ جاننا ضروری ہے تاکہ اپنے ایمان و یقین اور اخلاص و وفا میں اِن دنوں میں خاص طور پر کوشش کرتے ہوئے ترقی کریں اور الله تعالیٰ کی مدد مانگتے ہوئے آپؑ کی بعثت کے مقصد اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک حاصل کریں۔

غرض قیام سلسلۂ احمدیہ اور ضرورت زمانہ

آپؑ فرماتے ہیں: یہ زمانہ کیسا مبارک زمانہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے اِن پُر آشوب دنوں میں محض اپنے فضل سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے اظہار کے لئے یہ مبارک ارادہ فرمایا کہ غیب سے اسلام کی نصرت کا انتظام فرمایا اور ایک سلسلہ کو قائم کیا۔ مَیں اِن لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جو اپنے دل میں اسلام کے لئے ایک درد رکھتے ہیں اور اِس کی عزت اور وُقعت اُن کے دلوں میں ہے وہ بتائیں کہ کیا کوئی زمانہ اِس زمانہ سے بڑھ کر اسلام پر گزرا ہے جس میں اِس قدر سبّ وشتم اور توہین آنحضرتؐ کی گئی ہو اور قرآن شریف کی ہتک ہوتی ہو؟ پھر مجھے مسلمانوں کی حالت پر سخت افسوس اور دلی رنج ہوتا ہے اور بعض وقت میں اِس درد سے بے قرار ہو جاتا ہوں کہ اِن میں اتنی حِس بھی باقی نہ رہی کہ اِس بے عزتی کو محسوس کر لیں، کیا آنحضرتؐ کی کچھ بھی عزت اللہ تعالیٰ کو منظور نہ تھی جو اِس قدر سبّ وشتم پر بھی وہ کوئی آسمانی سلسلہ قائم نہ کرتا اور اِن مخالفین اسلام کے منہ بند کرکے آپؐ کی عظمت اور پاکیزگی کو دنیا میں پھیلاتا جبکہ خود اللہ تعالیٰ اور اِس کے ملائکہ آنحضرتؐ پر درُود بھیجتے ہیں تو اِس توہین کے وقت اِس صلوٰۃ کا اظہار کس قدر ضروری ہے اور اِس کا ظہور اللہ تعالیٰ نے اِس سلسلہ کی صورت میں کیا ہے۔


اِن دنوں میں خاص طور پر درُود کی طرف توجہ ہونی چاہئے

حضور انور ایدہ الله نے تلقین فرمائی! پس یہ ہماری ذمہ داری ہے جنہوں نے آپؑ کو مانا، اِس سلسلہ میں شامل ہوئے کہ جہاں اپنی حالتوں کو درست کریں وہاں آنحضرتؐ پر درُود بھی بھیجیں اور اِن دنوں میں خاص طور پر درُود کی طرف توجہ ہونی چاہئے، جب ہم زیادہ سے زیادہ درُود آپؐ پر بھیجیں گے تو اُس مقصد کو پورا کرنے والے ہوں گے جو آپؐ کی عزت و عظمت کو قائم کرنے کا آپؑ نے بیان فرمایا ہے۔

غرض بعثت مسیح موعودؑ

فرمایا! مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرتؐ کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھاؤں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اِس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اِس کی آیا ت و نشانات کے اِس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ روئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اِتنی فوج نہیں ہے (حضور انور ایدہ الله نے فرمایا! دنیا کے مختلف ممالک میں آج جلسوں کا انعقاد اور ہزاروں احمدیوں کی شمولیت بھی انہی نشانوں میں سے ایک نشان ہے)، اِس قدر صورتیں اِس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ اِن سب کو بیان کرنابھی آسان نہیں، چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اِس لئےاللہ تعالیٰ نے اِسی تو ہین کے لحاظ سے اِس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ۔۔۔حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! پس خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو آج مسیح موعودؑ کو قبول کر رہے ہیں اور مخالفتوں کا سامنا کر کے الله تعالیٰ کے پیار کو حاصل کرنے والے بن رہے ہیں۔

جماعت کو قائم کرنے کا مقصد

بعد ازاں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے اقتباسات کی روشنی میں حضور انور ایدہ الله نے وضاحت فرمائی کہ صرف مان لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اصل غرض یہ ہے پاک تبدیلی پیدا ہو، توحید خالص پر قدم مارنے والا انسان بنے، تب پھر الله تعالیٰ کے فضل بڑھتے چلے جاتے ہیں نیز جماعت کو قائم کرنے کا مقصد اصل توحید کو قائم کرنا اور محبّت الٰہی پیدا کرنا ہے۔ آپؑ فرماتےہیں: اصل توحید کو قائم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ خدا تعالیٰ کی محبّت سے پورا حصہ لو اور یہ محبّت ثابت نہیں ہو سکتی جب تک عملی حصہ میں کامل نہ ہو، نِری زبان سے ثابت نہیں ہوتی۔۔۔ اِس لئے ضروری ہے کہ تم سچا اخلاص اور صدق پیدا کرو۔

آنحضرتؐ کی نبوت اور عزت کا دوبارہ قیام

حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! پھر توحید کے قیام اور الله تعالیٰ سے محبّت کے ساتھ اُس کے حبیبؐ کے ساتھ عشق کا تعلق بھی ضروری ہے جن کے ذریعہ الله تعالیٰ نے ہمیں اپنی توحید کے راستے دکھائے۔ اِس تناظر میں آنحضرتؐ سے تعلق اور آپؐ کی عزت و عظمت قائم کرنے کی طرف حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی جانب سے دلوائی گئی توجہ کا بیان ہوا کہ الله تعالیٰ نے اِس جماعت کو اِسی لئے قائم کیا ہے کہ آنحضرتؐ کی نبوت اور عزت کو دوبارہ قائم کریں۔حضور انور ایدہ الله نے اِس بارہ میں تلقین فرمائی! پس ہمارا فرض ہے اور تبھی ہم حق بیعت اداء کر سکتے ہیں جب ہم اپنے اور غیر میں ایک واضح فرق پیدا کر کے دکھائیں اور محبّت الٰہی اور عشق رسولؐ کی غیر معمولی مثالیں قائم کریں، اپنی زبانوں کو تسبیح، تحمید اور درُود سے تر رکھنے کی کوشش کریں۔

تقویٰ اختیار کرو کہ خدا تمہارے ساتھ ہو!

مزید برآں ارشادات حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی روشنی میں حضور انور ایدہ الله نے قرآن کریم کے مطالب، معانی اور تفسیر کی طرف ہر احمدی کو توجہ دینے نیز آپؑ کی فرمودہ نصائح بابت اختیار تقویٰ تلقین کی کہ آپؑ فرماتے ہیں: ہماری جماعت کو یہ نصیحت ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ وہ اِس امر کو مدنظر رکھیں جومَیں بیان کرتا ہوں۔ مجھے ہمیشہ اگر کوئی خیال آتا ہے تو یہی آتا ہے کہ دنیا میں تو رشتے ناطے ہوتے ہیں، بعض اِن میں سے خوبصورتی، بعض خاندان یا دولت اور بعض طاقت کے لحاظ سے لیکن جناب الٰہی کو اِن امور کی پرواہ نہیں۔ اُس نے تو صاف طور پر فرما دیا کہ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ ؕ (الحجرات: 14) یعنی اﷲ تعالیٰ کے نزدیک وہی معزز و مکرم ہے جو متّقی ہے، اب جو جماعت اَتقیاء ہےخدا اُس کو ہی رکھے گا اور دوسری کو ہلاک کرے گا۔ ۔۔ پس یہ بڑے خوف کا مقام ہے، خوش قسمت ہے وہ انسان جو متّقی ہے اور بدبخت ہے وہ جو لعنت کے نیچے آیا۔خطبہ کےآخر پر حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! الله تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعودؑ کی نصائح اور خواہشات کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے اور حقیقت میں ہم اپنی زندگیوں میں ایک پاک تبدیلی پیدا کرنے والے بن جائیں۔

تین مرحومین کا تذکرۂ خیر

خطبۂ ثانیہ سے قبل حضورانور ایدہ الله نے درج ذیل تین مرحومین کا تفصیلی تذکرۂ خیر کیا نیز بعد از نماز جمعۃ المبارک اوّل الذکر مرحوم کی نماز جنازہ حاضر اور مؤخر الذکر مرحومین کی نماز جنازہ غائب بھی پڑھانے کا اعلان فرمایا۔

فضل احمد ڈوگر صاحب؍ کارکن جامعۃ الاحمدیہ یوکے

مؤرخہ 21دسمبر 2022ء کو بعمر75 سال وفات پانے والے چوہدری الله دتہ ڈوگر صاحب کے بیٹے موصی تھے۔ 1999ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرّابع رحمہ الله نے اِن کا وقف قبول فرما لیا اور اِنہیں کافی لمبا عرصہ آپؒ کی ذاتی خدمت کی توفیق ملی۔ حضور انور ایدہ الله نے اِن کا جامعہ یوکے میں تقرر کیا، مختلف ڈیوٹیاں دیتے رہے پھر اِن کو لائبریری کا انچارج بنا دیا گیا اور اِس حیثیت سے یہ وفات تک خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ حضورانور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! جلسہ کی ڈیوٹیاں بھی دیتے رہے ہمیشہ، میرے ساتھ بھی دیتے رہے ربوہ میں اور ہمیشہ مَیں نے اِن کو بڑی محنت اور رات، دن ایک کرکے کام کرتے دیکھا ہے، کوئی فکر نہیں ہوتی تھی۔

ملک منصور احمد عمر صاحب؍ مربیٔ سلسلہ ربوہ

تقریبًا 46 سال تک بطور وقف زندگی خدمت کی توفیق پانے والے موصی گزشتہ دنوں بعمر 80 سال وفات پاگئے، 1970ء میں جامعہ پاس کرنے کے ۔پہلے پاکستان میں مختلف جگہوں پر تقرری ہوئی۔ پھر جنوری؍ 1974ء میں بطور مبلّغ جرمنی بجھوایا گیا وہاں تقریبًا ڈیڑھ سال رہے ۔ اکتوبر؍ 1983ء میں دوبارہ جرمنی بجھوایا گیا جہاں 1986ء تک بطور امیر ومشنری انچارج خدمت کی توفیق پاتے رہے۔

مکرم عیسیٰ جوزف صاحب؍ معلّم سلسلہ گیمبیا

گزشتہ دنوں بعمر61 سال اِن کی وفات ہوئی۔ وہاں کے نائب امیر و مبلّغ انچارج لکھتے ہیں کہ بہت ہی کامیاب مبلّغ تھے، جامعہ سے فارغ التحصیل بھی نہیں تھے لیکن جماعت کے شیدائی، ایک سپاہی کی طرح ہمیشہ کام کرنے کے لئے تیار رہتے تھے، کہا کرتے تھے کہ وہ حضرت مسیح موعودؑ کی فوج کے ادنیٰ سپاہی ہیں۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 24 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی