• 13 مئی, 2025

کورونا وائرس (Coronavirus)

ایک مہلک اور جان لیوا بیماری

وبائی امراض، علاج اورشفاء کے بارہ میں اسلامی تعلیم

نیا چینی قمری سال 25 جنوری 2020ء سے شروع ہوچکا ہے۔اس موقع کی مناسبت سے چینی نسل کی اقوام دنیا بھر میں دو ہفتہ کے لئے سال نو کا جشن مناتی ہیں۔سکولوں اور کالجوں کے علاوہ کام سے بھی چھٹیاں ہوتی ہیں اور دنیا بھر میں بسنے والے چینی افراد اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ عین اس موقع پر جب چین میں کروڑوں لوگ ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ کا سفر اختیار کرتے ہیں چین کے صوبہ ہوبائی کے شہر’’ووہان‘‘ سے ایک ایسے وائرس نے جنم لیا ہے جسے صحت کے لئے انتہائی مہلک بلکہ جان لیوا قرار دیا جارہا ہے۔

بیجنگ اور ہانگ کانگ میں حکومت نے نئے سال کی بڑی تقریبات کو وائرس سے پھحلنے والے خطرے کے پیش نظر منسوخ کر دیا ہے تاکہ عوام آپس میں گھل مل نہ سکیںجس سے وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔

ووہان شہر اور ہوبائی صوبہ جہاں سب سے زیادہ مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے وہاں انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔بلکہ شہر کا مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ شہریوں پر چہرے کے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

ہانگ کانگ میں ماسک کو مفت میں فراہم کرنے کےلیے مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ مکاؤ میں دو کروڑ ماسک کی طلب ہے جنہیں کم قیمت میں فروخت کیا جائے گا۔

کورونا وائرس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق انسانوں کو چاہیے کہ احتیاطی تدابیر کیے بغیر جانوروں کے نزدیک نہ جائیں اور گوشت اور انڈے پکانے میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ٹھیک سے تیار کیے گئے اور اس کے علاوہ ان افراد سے دور رہیں جنہیں نزلہ یا اس جیسی علامات ہوں۔

(بحوالہ آفیشل ویب سائٹ ڈبلیو ایچ او)

وبائی امراض کے بارہ میں آنحضورؐ کی راہنمائی

جب کوئی مرض وباء کی صورت اختیار کرجائے یا ایسے خدشات ہوں کہ یہ بیماری ایک انسان سے دوسرے کو لگ سکتی ہے تو اس بارہ میں رحمتہ للعالمین ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ راہنما اصول عطافرمایا ہے کہ:۔

عن سعد رضی اللّٰه عنه عن النبی صلی الله عليه وسلم، قال: إذا سمعتم بالطاعون بأرض فلا تدخلوها وإذاوقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها

(متفق علیہ)

ترجمہ:حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی علاقے میں طاعون کے بارے میں سنو تو اس میں نہ جاؤ اور اگر کسی علاقے میں طاعون پھیل جائے اورتم اس میں ہو تو اس سے نہ نکلو۔

علاج معالجہ بھی اسلامی تعلیم ہے

حضرت اُسامہ بن شُریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور پوچھا یا رسول اللہ ! ہم علاج معالجہ کرسکتے ہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بیمار کا علاج ضرور کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کے لئے شفا رکھی ہے۔ کوئی اس کا علاج جانتا ہے اور کوئی نہیں جانتا۔

(مسند احمد بن حنبل۔حدیث اسامہ بن شُریک جلد ۴ صفحہ278)

پس علاج معالجہ بھی اسلامی تعلیم ہے اور جو بیماریاں مہلک وبائی صورت اختیار کرلیتی ہیں گویا ان کے بارہ میں موجودہ انسانی علم ناقص ہے اور عین ممکن ہے کسی وقت انسانی عقل وتحقیق اس کا بھی علاج دریافت کرلے۔

ایک اور حدیث مزید وضاحت سے اس مضمون کو کھول کر بیان کرتی ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بیماری کی دوا ہے۔ پس اگر بیماری کی صحیح دوا مل جائے تو اللہ تعالیٰ کے اذن سے مریض صحت پاجاتا ہے۔

(الجامع الصحیح للمسلم کتاب السلام باب لکل داء دواء)

موذی امراض سے بچنے کی دعائیں

سائنسی تحقیق کے مطابق انسانوں کو لاحق ہونے والی بیماریوں کی دو سب سے بڑی وجوہات بیکٹریا اور وائرس ہیں ۔ان وجوہات کے علاوہ خوراک کی کمی بیشی اور موسمی اثرات بھی انسانی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔لیکن اللہ تعالیٰ نے نہایت خوبصورتی سے ایک لطیف نکتہ ہمیں سمجھایا ہے

واذا مرضتُ فَھُو یَشْفیْن

(الشعراء:81)

ترجمہ : اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی ہے جو مجھے شفا دیتا ہے۔

گویا شفاء کا نظام اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ۔ پس ہمیں احتیاط اور علاج معالجہ کے ساتھ عجز وانکسار سے دعاؤں کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض ایسی دعائیں سکھلائی ہیں جو ایسے موذی امراض سے حفاظت کے لئے تعویذ کا کام دیتی ہیں ۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھلائی ہے کہ:۔

’’ اللّٰهُمَّ أَذْهِبِ البَأْسَ رَبِّ النَّاسِ، وَاشْفِ فَأَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءً إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا ‘‘

(الجامع الصحیح للمسلم کتاب السلام باب لکل داء دواء)

(انیس احمد ندیم)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جنوری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جنوری 2020