• 1 مئی, 2024

عمر گزری ہمیں اس بات کا عرفاں ہوتے

عمر گزری ہمیں اس بات کا عرفاں ہوتے
فِکرِ دُنیا ہمیں یوں ہی رہی ،رحماں ہوتے

ہم وفا کرنے کا وعدہ ہی اگر کر پاتے
ہم کہیں اور نہ جاتے ترے مہماں ہوتے

صبر کرنا تو ہمیشہ، ہمیں عادت ٹھہری
پُورے اُس نے بھی کئے ظلم کے ارماں ہوتے

ہجر میں ہم نے گزاری ہیں جو مشکل گھڑیاں
تُو جو ہوتا تو کئی درد کے درماں ہوتے

آرزو اور نہیں کوئی رہی دل میں اب
تُو جو آتا تری دعوت کے بھی ساماں ہوتے

بے پنہ تیری محبت کا اثر ہوتا ہے
ورنہ بے ساختہ یوں لوگ نہ قُرباں ہوتے

طارق اب اور کہیں ڈھونڈ ٹھکانہ اپنا
بھیڑ میں رہ کے نہیں سوچ میں غلطاں ہوتے

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جنوری 2021