• 6 مئی, 2024

خطبہ جمعہ مؤرخہ 26؍نومبر 2021ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 26؍نومبر 2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: حضرت عمرؓ کے دربار میں کن کا بڑا مقام تھا، چاہے وہ چھوٹی عمر کے نوجوان ہیں یا بچے ہیں یا بڑے ہیں؟

جواب: علم رکھنے والے خاص طور پر قرآنِ کریم کا علم رکھنے والوں کا

سوال: عُیَیْنَہ کی گستاخی اور حضرت عمرؓ کی ناراضگی کے تناظر میں حُرّ بن قیسؓ نے آپؓ سے عرض کیا، امیر المؤمنین! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیؐ سے فرمایا ہے۔ خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ (الاعراف: 200) یعنی اَے نبی! ہمیشہ عفو اختیار کر اور معروف کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کر۔ اور یہ عُیَیْنَہ جاہلوں ہی میں سے ہے، راوی حضرت ابنِ عبّاسؓ مزید اِس کی بابت کیا بیان فرماتے ہیں؟

جواب: الله کی قسم! جب حُرّ نے اُن کے سامنے یہ آیت پڑھی تو حضرت عمرؓ وہیں رُک گئےاور کچھ نہیں کہا اور حضرت عمرؓ کتاب الله کو سُن کر رُک جاتے تھے۔

سوال: حضرت عمرؓ کو جب کوئی معاملہ درپیش آتا تو آپؓ بچوں کو بُلاتے اور اُن سے بھی کس غرض سے مشورہ لیتے؟

جواب: آپؓ اُن کی عقلوں کو تیز کرنا چاہتے تھے۔

سوال: ایک مرتبہ حضرت عمرؓ کے پاس کچھ مال آیا اور آپؓ اُسے لوگوں میں تقسیم کرنے لگے، لوگوں نے کچھ بھیڑ لگا دی۔ کون لوگوں سے مزاحمت کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے اور آپؓ تک پہنچ گئے، آپؓ نے اُنہیں ایک دُرّہ لگایا نیز کیا کہا؟

جواب: حضرت سعدؓ بن ابی وقاص؛ تم زمین میں الله کے سلطان سے نہیں ڈرے اور اِژدھام کو چیرتے ہوئے آگے نکل آئے تو مَیں نے سوچا تم کو بتا دوں کہ الله کا سلطان بھی تم سے قطعًا نہیں ڈرتا!

سوال: ایک مرتبہ حضرت عمرؓ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا، اَے لوگو!تم میں کوئی بھی شخص مجھ میں ٹیڑھا پن دیکھے تو اُسے سیدھا کر دے، ایک آدمی کھڑا ہؤا اَور کہا! اگر ہم آپؓ میں ٹیڑھا پن دیکھیں گے تو اُسے اپنی تلواروں سے سیدھا کریں گے، اِس پر آپؓ نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: الله کا شکر ہے کہ اُس نے اِس امّت میں ایسا بھی آدمی پیدا کیا ہے جو عمرؓ کے ٹیڑھے پن کو اپنی تلوار سے سیدھا کرے گا۔

سوال: بیت المال سے تقسیم کئے گئے کپڑے اورایک آدمی کے اعتراض کہ اِس سےلوگ صِرف قمیض بنوا سکے، جوڑا مکمل نہیں ہؤا۔ حضرت عمرؓ کو بھی اُتنا ہی کپڑا مِلا ہو گا پھر آپؓ کا جوڑا کیسے تیار ہو گیا، اِس کی تفصیل بیان کرنے کے بعد حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کیا تبصرہ فرمایا؟

جواب: بعض اِس قسم کے اُجڈ بھی ہوتے تھے لیکن اِس قسم کی باتیں تربیت یافتہ صحابہؓ جو تھے آنحضرتؐ کے اُن کے منہ سے کبھی آپ نے نہیں سُنیں گے یہ وہی لوگ ہیں جو دیر سے مسلمان ہوئے اور یا پھر بالکل ہی اُجڈ، اَن پڑھ جاہل تھے، جو کبار صحابہؓ تھے اُن میں ایسی باتیں نہیں پائی جاتی تھیں اُن میں کامل اطاعت ہوتی تھی۔

سوال: حضرت عمرؓ نے ایک اونٹ دیکھاجس پر بے بسی اور بیماری کے آثار بالکل نمایاں تھے، اِس بارہ میں سالمؓ بن عبداللهؓ کیا بیان کرتے ہیں ؟

جواب: حضرت عمرؓ بن خطاب نے اپنا ہاتھ اونٹ کی پُشت پر ایک زخم کے پاس رکھا اور خود کومخاطب کر کے کہنے لگے کہ مَیں ڈرتا ہوں کہ کہیں تیرے بارہ میں الله کے ہاں میری باز پُرس نہ ہو۔

سوال: ایک دفعہ حضرت عمرؓ کے پاس گرمی کے موسم میں دوپہر کے وقت عراق سے ایک وفد آیا، اُس میں اَحنف بن قیسؓ بھی تھے، حضرت عمر ؓسر پر پگڑی باندھ کر زکوٰۃ کے ایک اونٹ کو تارکول وغیرہ لگا رہے تھے، آپؓ نےاَحنف کو مخاطب کر کے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: اپنے کپڑے اُتارو اَور آؤ اِس اونٹ میں امیر المؤمنین کی مدد کرو، یہ زکوٰۃ کا اونٹ ہے، اُس میں یتیم، بیوہ اور مسکین کا حقّ ہے۔

سوال: یہود میں سے کسی شخص نے حضرت عمرؓ سے کہا، امیر المؤمنین! آپؓ کی کتاب میں ایک آیت ہے جسے آپؓ پڑھتے ہیں اگر وہ ہم پر یعنی یہود کی قوم پر نازل ہوتی تو ہم اِس دِن کو عید مناتے! حضرت عمرؓ نے پوچھا، وہ کون سی ہے؟ اُس نے کہا!

اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا

(المآئدۃ: 4)

یعنی آج کے دِن مَیں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے کامل کر دیا ہے اور تمہیں اپنی نعمت ساری کی ساری عطاء کر دی ہے اور مَیں نے اسلام کو بطورِ دین تمہارے لئے پسند کیا ہے۔ اِس پر حضرت عمرؓ نے کیاجواب دیا؟

جواب: ہمیں وہ دِن معلوم ہے اور وہ جگہ بھی جہاں نبیؐ پر یہ آیت نازل ہوئی تھی آپؐ اُس وقت جمعہ کے دن عرفات میں کھڑے تھے۔

سوال: کن کا فرمان ہےکہ مَیں نے حضرت قبیصہ ؓبن جابرؓ کو یہ کہتے ہوئے سُنا! مَیں حضرت عمرؓ بن خطاب کے ساتھ رہا ہوں، مَیں نے آپؓ سے زیادہ کتاب الله کو پڑھنے والا اور الله کے دین کو سمجھنے والا اور آپؓ سے اچھا اِس کو درس و تدریس کرنے والا کوئی نہیں دیکھا؟

جواب: امام شعبیؒ

سوال: کس بزرگ کا قول ہے کہ جب تم اپنی مجلس خوشبودار بنانا چاہو تو حضرت عمرؓ کا بہت ذکر کرو؟

جواب: حضرت حسن بصریؒ

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت عمرؓ کے شاعرانہ ذوق کے حوالہ سے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: حضرت عمرؓ کے بارہ میں آتا ہے کہ آپؓ کا شاعرانہ ذوق بھی بہت تھا خود شعر تو نہیں کہتے تھے لیکن شعر سُنتے تھے، پسند کرتے تھے۔

سوال: کون بیان فرماتے ہیں کہ مَیں حضرت عمرؓ کے ساتھ ایک سفرمیں نکلا، ایک رات جب ہم چل رہے تھے تو مَیں اُن کے قریب آیا تو اُنہوں نے اپنے پالان کے اگلے حصہ پر ایک کوڑا مار کر یہ اشعار پڑھے۔

کَذَبْتُمْ وَ بَیْتِ اللّٰهِ یُقْتَلُ اَحْمَدُ وَلَمَّا نُطَاعِنْ دُوْنَهُ وَ نُنَاضِلُ
وَنُسْلِمُهُ حَتَّی نُصَرَّعَ حَوْلَهُ وَنَذْھَلَ عَنْ اَبْنَآئِنَا وَالْحَلَائِلِ

تم جھوٹ بولتے ہو، الله کے گھر خانۂ کعبہ کی قسم! حضرت احمدؐ شہید نہیں ہو سکتے جب تک کہ ہم اُن کی حفاظت کے لئے نیزہ بازی اور شمشیر زنی کےجوہر نہ دکھائیں، ہم اُنہیں نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ ہم اُن کے قریب جنگ کرتے ہوئے مارے جائیں اور اپنے فرزند اور اہل و عیال کو بھول جائیں۔

وَمَا حَمَلَتْ مِنْ نَاقَةٍ فَوْقَ رَحْلِھَا اَبَرَّ وَاَوْفٰی ذِمَّةً مِّنْ مُحَمَّدٍ

کسی اونٹنی نے اپنی پُشت پر حضرت محمدؐ سے بڑھ کر نیکی کرنے والے اور وعدہ پورا کرنے والے انسان کو نہیں بٹھایا؟

جواب: حضرت عبداللهؓ بن عبّاسؓ

سوال: تاریخ دان ڈاکٹر علی محمد صلابی نے اپنی کتاب ’’سیّدنا حضرت عمرؓ بن خطاب۔ شخصیت اور کارنامے‘‘ میں حضرت عمرؓ کے شعر و شاعری سے لگاؤ کے بارہ میں کیا لکھا ہے؟

جواب: خلفائے راشدین میں سب سے زیادہ شعر کے ذریعہ مثال دینے والے حضرت عمرؓ تھے، آپؓ کے بارہ میں بعض لوگوں نے یہاں تک لکھا ہے کہ آپؓ کے سامنے شایدہی کوئی معاملہ آتا رہا ہو اور آپؓ اِس پر شعر نہ سُناتے رہے ہوں۔

سوال: حضرت عمرؓ نے فرمایا! تم اپنے دیوان کو حفظ کر لو اور گمراہ نہ رہو، سامعین نے آپؓ سے پوچھا کہ ہمارا دیوان کونسا ہے تو حضرت عمرؓ نے کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: دَورِ جاہلیت کے اشعار ہیں، اُن میں تمہاری کتاب یعنی قرآنِ مجید کی تفسیر ہے اور تمہارے کلام کے معنی ہیں۔

سوال: حضرت عمرؓ کا مذکورہ بالا فرمان آپؓ کے شاگرد اور ترجمان القرآن عبداللهؓ بن عبّاسؓ کے کس مؤقف سے متفق ہے ؟

جواب: جب تم قرآن پڑھو اور اُس کو نہ سمجھ سکو تو اِس کا مفہوم و معنی عرب کے اشعار میں تلاش کرو کیونکہ شاعری عربوں کا دیوان ہے۔

سوال: حضرت عمرؓصِرف وہ اشعار پسند کرتے تھے جن میں خود داری، آزادی، خودمختاری، شرافتِ نفس، حمیّت، عبرت کے مضامین ہوتے تھے اِسی بناء پر اُمرائے فوج اور اضلاع کے عاملوں کو کیا حکم بھیج دیا تھا؟

جواب: لوگوں کو اشعار یاد کرنے کی تاکید کی جائے۔

سوال: حضرت عمرؓ نےکن کو یہ فرمان بھیجا ! لوگوں کو اشعار یاد کرنے کا حکم دو کیونکہ وہ اخلاق کی بلند باتیں اور صحیح رائے اور اَنساب کی طرف راستہ دکھاتے ہیں نیز تمام اضلاع میں جو حکم بھیجا تھا اُس کے الفاظ کیا تھے؟

جواب: حضرت ابو موسیٰ الاشعریؓ؛ اپنی اَولاد کو تیرنا اور شہ سواری سکھاؤ اور ضرب الامثال اور اچھے اشعار یاد کراؤ (یعنی علمی ذوق بھی پیدا کرو)۔

سوال: حضرت عمرؓ نے کس رسم کو مِٹا دیا، اِس کی سخت سزاء مقرر کی اور اِسی طرح اِسے ایک جُرم قرار دیا نیز کس کو اِس جُرم میں قید کیا؟

جواب: ہجوّ گوئی؛ مشہور ہجوّگو حُطَیْئَہ

سوال: حضرت عمرؓ نے کسے کہا کہ اگر مجھے کوئی ایسا مرثیہ کہنا آتا تو مَیں اپنے بھائی زید کا مرثیہ کہتا!اُس نے کہا، اَے امیر المؤمنین! اگر آپؓ کا بھائی میرے بھائی کی طرح مارا جاتا یعنی شہادت کی موت مرتا تو مَیں ہرگز اِس کا ماتم نہ کرتا۔ حضرت عمرؓ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ میرے ساتھ اُن جیسی تعزیّت کسی نے نہیں کی؟

جواب: اُس زمانہ کے مشہور شاعر مُتَمَّمْ بن نُوَیْرَہ کو

سوال: خطبہ کے آخری حصّہ میں حضرت عمرؓ کے فضائل و مناقب کے بارہ میں کن کے ارشادات پر مبنی سات اقتباسات پیش کئے گئے؟

جواب: حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام

سوال: بااِرشاد حضرت مسیحِ موعودؑ کن کا وجود ظلی طور پر گو یا آنجنابؐ کا وجود ہی تھا نیز آپؑ نے اسلام کے آدمِ ثانی کس کو قرار دیا ہے؟

جواب: حضرت عمر فاروقؓ؛ حضرت ابوبکر صدّیقؓ

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ ٔ ثانیہ سے قبل بحوالۂ حضرت مولوی عبدالکریم صاحِب سیالکوٹی ؓ، حضرت مسیحِ موعودؑ کی کس قلبی کیفیّت کا تذکرہ کیا نیز اختتامی کلمات کیا ارشاد فرمائے؟

جواب: جو آپؑ کے دل میں رسولِ کریمؐ اور شیخین حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ کی محبّت اور عزت کی تھی؛ حضرت عمرؓ کا ذکر اب یہاں سے ختم ہوتا ہے یعنی کہ خطبات میں۔ اِن شاء اللّٰه! آئندہ الله تعالیٰ نے توفیق دی تو حضرت ابوبکرؓ کا ذکر شروع ہو گا۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ