• 19 مارچ, 2024

کبھی تنہائی میں یہ سوچ کر آنکھیں اگر نم ہوں

کبھی تنہائی میں یہ سوچ کر آنکھیں اگر نم ہوں
ہے کتنا مہرباں رحماں خُدا، تو دور سب غم ہوں
ہیں نظّارے ،اشارہ کر رہے اس کی طرف پھر بھی
پہنچ پائیں جو اس کی ذات تک وہ دیدہ ور کم ہوں
اگر راہِ محبّت میں ہیں کانٹے ، پھول بھی تو ہیں
یہاں خوش خبریاں لے کرفرشتے ساتھ ہر دم ہوں
فراقِ یار میں شب بھر بہائے تُو نے جو آنسو
چمن میں چار سُو کِھلتے ہوئے پھولوں پہ شبنم ہوں
اگر حُسنِ جمالِ یار کا دیدار آساں ہو
تو پتھر طُور کے، جلوے سے اک ،مٹّی میں کیوں ضم ہوں
ادا ہم شکر اس کی نعمتوں کا کر نہیں سکتے
جبینیں اپنی اس کے سامنے ہر آن گو خم ہوں
گزاری ہم نے غفلت میں ، کہا اس نے ہمیں طارق
ججھکنا چھوڑ بھی دو جب تمھارے سامنے ہم ہوں

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2021