• 23 اپریل, 2024

آنحضرت ﷺ کا وجود پاک جامع کمالات متفرقہ ہے

صفات خدائی کے مظہر اتم

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں
’’ہمارے سید و مولیٰ جناب مقدس الانبیاءﷺ کی نسبت صرف حضرت مسیح نے ہی بیان نہیں کیا کہ آنجناب ﷺ کا دنیا میں تشریف لانا درحقیقت خدائے تعالیٰ کا ظہور فرمانا ہے بلکہ اس طرز کا کلام دوسرے نبیوں نے بھی آنحضرت ﷺ کے حق میں اپنی اپنی پیشگوئیوں میں بیان کیا ہے اور استعارہ کے طور پر آنجنابﷺ کے ظہور کو خداتعالیٰ کا ظہور قرار دیا ہے بلکہ بوجہ خدائی کے مظہر اتم ہونے کے آنجنابﷺ کو خدا کر کے پکارا ہے۔ چنانچہ حضرت داؤد ؑ کے زبو ر میں لکھا ہے۔ ’’تو حسن میں بنی آدم سے کہیں زیادہ ہے۔ تیرے لبوں میں نعمت بنائی گئی اس لئے خدانے تجھ کو ابد تک مبارک کیا (یعنی تو خاتم الانبیاء ٹھہرا) اے پہلوان تو جاہ و جلال سے اپنی تلوار حمائل کر کے اپنی ران پر لٹکا۔ امانت اور حلم اور عدالت پر اپنی بزرگواری اور اقبال مندی سے سوار ہوکر تیرا داہنا ہاتھ تجھے ہیبت ناک کام دکھائے گا۔ بادشاہ کے دشمنوں کے دلوں میں تیرے تبرتیزی کرتے ہیں۔ لوگ تیرے سامنے گر جاتے ہیں ۔اے خدا تیرا تخت ابد الٓاباد ہے۔ تیری سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے۔ تونے صدق سے دوستی اور شر سے دشمنی کی ہے اسی لئے خدا نے جو تیرا خدا ہے خوشی کے روغن سے تیرے مصاحبوں سے زیادہ تجھے معطر کیا ہے۔‘‘

(توضیح مرام۔ روحانی خزائن جلد 3حاشیہ ص65تا66)

جامع کمالات متفرقہ

حضرت مسیح موعودؑ سرتاج الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات با برکات کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
’’ہمارے نبی ﷺ تمام انبیاء کے نام اپنے اند ر جمع رکھتے ہیں کیونکہ وہ وجود پاک جامع کمالات متفرقہ ہے ۔ پس وہ موسیٰ بھی ہے اور عیسیٰ ؑ بھی اور آدم ؑ بھی اور ابراہیمؑ بھی اور یوسف ؑ بھی اور یعقوب ؑ بھی ۔ اسی کی طرف اللہ جل شانہ اشارہ فرماتا ہے۔ فَبِھُدَاھُم اقْتَدِہ یعنی اے رسول اللہ تو ان تمام ہدایات متفرقہ کو اپنے وجود میں جمع کر لے۔ جو ہر یک نبی خاص طورپر اپنے ساتھ رکھتا تھا۔پس اس سے ثابت ہے کہ تمام انبیاء کی شانیں آنحضرت ﷺ کی ذات میں شامل تھیں اور در حقیقت محمد ﷺ کا نام ﷺ اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے کیونکہ محمد ﷺ کے یہ معنی ہیں کہ بغایت تعریف کیا گیا۔ اور غایت درجہ کی تعریف تبھی متصور ہو سکتی ہے کہ جب انبیاء کے تمام کمالات متفرقہ اور صفات خاصہ آنحضرتﷺ میں جمع ہوں۔ چنانچہ قرٓان کریم کی بہت سی آیتیں جن کا اس وقت لکھنا موجب طوالت ہے اسی پر دلالت کرتی بلکہ بصراحت بتلاتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی ذات پاک باعتبار اپنی صفات اور کمالات کے مجموعہ انبیاءتھی۔ اور ہر یک نبی نے اپنے وجود کے ساتھ مناسبت پاکر یہی خیال کیا کہ میرے نام پر وہ آنے والا ہے ۔اور قرآن کریم ایک جگہ فرماتا ہے کہ سب سے زیادہ ابراہیم سے مناسبت رکھنے والا یہ نبی ہے۔اور بخاری میں ایک حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ میری مسیح سے بشدت مناسبت ہے اور اس کے وجود سے میراوجود ملا ہو اہے پس اس حدیث میں حضرت مسیح کے اس فقرہ کی تصدیق ہےکہ وہ نبی میرے نام پر آئے گا۔سوا یسا ہی ہوا کہ ہمارا مسیح ﷺجب آیا تو اس نے مسیح ناصریؑ کے ناتمام کاموں کو پورا کیا اور اس کی صداقت کے لئے گواہی دی۔ اور ان تہمتوں سے اس کو بری قرار دیا جو یہود اور نصاریٰ نے اس پر لگائی تھیں اور مسیح کی روح کو خوشی پہنچائی۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام ۔روحانی خزائن جلد 5ص343)

افضل الانبیاء

حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا:
’’چونکہ آنحضرت ﷺ افضل الانبیاء اور سب رسولوں سے بہتر اور بزرگ تر تھے اور خدائے تعالیٰ کو منظور تھا کہ جیسے آنحضرت ﷺ اپنے ذاتی جوہر کے رو سے فی الواقعہ سب انبیاء کے سردارہیں ایسا ہی ظاہری خدمات کے رو سے بھی ان کا سب سے فائق اور برتر ہونا دنیا پر ظاہر اور روشن ہو جائے اس لئے خداتعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی رسالت کو کافہ بنی آدم کے لئے عام رکھا تا آنحضرتﷺ کی محنتیں اور کوششیں عام طور پر ظہور میں آویں۔ موسیٰؑ اور ابن مریم ؑ کی طرح ایک خاص قوم سے مخصوص نہ ہوں اور تاہر یک طرف سے اور ہر یک طرف سے اور ہریک گروہ اور قوم سے تکالیف شاقہ اٹھا کر اس اجر عظیم کے مستحق ٹھہر جائیں کہ جو دوسرے نبیوں کو نہیں ملے گا۔‘‘

(براہین احمدیہ۔روحانی خزائن جلد 1 صفحہ (653۔654)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2021