• 25 اپریل, 2024

دعا کی برکت سے ہدایت

حضرت پیر محمد عبداللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ میں 1904ء میں یہاں (قادیان۔ناقل) آیا اور 1905ء میں بیعت کی۔ پہلے سلسلہ کا سخت مخالف تھا۔ پورے نو ماہ مخالفت کی۔ کسی نے کہا کہ چالیس دن دعا کروتو تمہیں ہدایت مل جائے گی۔ چنانچہ میں نے باقاعدہ نمازیں پڑھنی شروع کردیں اور دعا بھی کرتا رہا۔ اسی اثناء میں ایک دفعہ میں نے عصر کے وقت غنودگی کی حالت میں دیکھا کہ حکیم عبدالرحمٰن صاحب کا غانی (جوان دنوں میری طرح طب کا علم سیکھ رہے تھے) میرے سامنے کشف کی حالت میں آگئے۔ ان کے ہاتھ میں ایک مسواک ہے وہ مجھے دے کر کہتے ہیں کہ مولوی نورالدین صاحب نے آپ کو یہ مسواک دی ہے۔ ہم تو اتنی مدت سے بیٹھے ہیں ہمیں تو انہوں نے مسواک نہیں دی اور آپ کو انہوں نے یہ مسواک دی ہے۔ مسواک لینا تھا کہ نظارہ بدل گیا۔ نہ کاغانی صاحب نظر آئے اور نہ ہی مسواک ہاتھ میں رہی۔ اس وقت میں خلیفہ اول کے مطب کے جنوبی جانب کی کوٹھڑی میں بیٹھا ہوا تھا جب کہ یہ نظارہ دیکھا۔ عصر کے وقت یہ دیکھ کر دل میں ایک شگفتگی پیدا ہوئی۔ اس اثناء میں دعا کرتا رہا۔ ایک رات کیا دیکھتا ہوں کہ میں حضرت خلیفہ اول کے مطب میں ایک جگہ بیٹھا ہوا ہوں حضرت مسیح موعود (اندر) مشرقی جانب اس جگہ منہ کرکے بیٹھے ہیں جہاں کہ حضرت خلیفہ اول مطب کیا کرتے تھے اور لوگ ان کے سامنے بیٹھا کرتے تھے۔ اس نظارہ میں حضرت خلیفہ اول نظر نہیں آئے چند اشخاص حضرت مسیح موعود کے گرد جمع ہیں۔ میں بھی ایک آدھ گز کے فاصلہ پر ہوں۔ میں کہہ رہا ہوں۔ مجھے کوئی نہیں پوچھتا۔ حضرت اقدس نے مجھے اپنے پاس بلا کر فرمایا۔ آپ میرے پاس کبھی آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے کوئی نہیں پوچھتا۔ تو اس کے جواب میں مَیں نے عرض کیا کہ اب جو میں آگیا ہوں، فرمایا اللہ فضل کردے گا۔ یہ نظارہ دیکھ کر صبح دل ہشاش بشاش تھا اور وہ تمام اعتراضات جو دل میں تھے۔ یکے بعد دیگرے مٹنے شروع ہوئے۔ حتیٰ کہ پورے نو ماہ کے بعد میں نے 15 ستمبر1905ء کو بیعت کرلی۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہنا چاہئے کہ صحیح معنوں میں میں دوبارہ پیدا ہوا۔

(رجسٹر روایات نمبر14 صفحہ259,258)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ