• 25 اپریل, 2024

تقویٰ و طہارت

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’کل (یعنی 22جون 1899ء) بہت دفعہ خدا کی طرف سے الہام ہوا کہ تم لوگ متقی بن جاؤ اور تقویٰ کی باریک راہوں پر چلو تو خدا تمہارے ساتھ ہو گا۔‘‘ فرمایا: ’’اس سے میرے دل میں بڑا درد پیدا ہوتا ہے کہ میں کیا کروں کہ ہماری جماعت سچا تقویٰ و طہارت اختیار کر لے۔‘‘ پھر فرمایا کہ ’’میں اتنی دُعا کرتا ہوں کہ دُعا کرتے کرتے ضعف کا غلبہ ہوجاتا ہے اور بعض اوقات غشی اور ہلاکت تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔‘‘ فرمایا: ’’جب تک کوئی جماعت خداتعالیٰ کی نگاہ میں متقی نہ بن جائے۔ خداتعالیٰ کی نُصرت اس کے شامل حال نہیں ہو سکتی۔‘‘ فرمایا: ’’تقویٰ خُلاصہ ہے تمام صُحف مقدسہ اور توریت و انجیل کی تعلیمات کا۔ قرآن کریم نے ایک ہی لفظ میں خداتعالیٰ کی عظیم الشان مرضی اور پوُری رضا کا اظہار کر دیا ہے۔‘‘ فرمایا: ’’میں اس فکر میں بھی ہوں کہ اپنی جماعت میں سے سچے متقیوں، دین کو دُنیا پر مقدم کرنے والوں اور منقطعین الی اللہ کو الگ کروں اور بعض دینی کام انہیں سپرد کروں اور پھر میں دُنیا کے ہم و غم میں مبتلا رہنے والوں اور رات دن مُردار دُنیا ہی کی طلب میں جان کھپانے والوں کی کچھ پروانہ کروں گا۔‘‘

(ملفوظات جلداوّل صفحہ276)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ