• 3 مئی, 2024

نظامِ خلافت پہلے اللہ تعالیٰ نے جاری فرمایا تھا

اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ جس طرح نظامِ خلافت پہلے اللہ تعالیٰ نے جاری فرمایا تھا اس طرح جاری کرے گا، تو اللہ تعالیٰ نے پہلا نظامِ خلافت نبوت کی صورت میں جاری فرمایا تھا۔ اور پہلی قوموں میں نبی خود خدا تعالیٰ بھیجتا تھا۔ اب کیونکہ شریعت کامل ہو گئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تا قیامت شرعی نبی ہیں اس لئے خلافتِ راشدہ کا اجراء فرما دیا جس کا ظاہری طور پر چناؤ کا طریق تو بیشک لوگوں کے ہاتھ میں رکھا لیکن اپنی فعلی شہادت اور تائیدات سے اللہ تعالیٰ نے اس خلافت کو اپنی پسند کی طرف منسوب فرمایا۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے کیونکہ آخری غلبہ اور کامل شریعت اسلام کے ذریعے سے ہی قائم فرمانی تھی اس لئے یہ پیشگوئی بھی فرما دی کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں ایک نبی مبعوث ہو گا جس کی تفصیل وَاٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ (الجمعہ: 4) میں بیان فرما دی اور جس کی وضاحت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر فرما دی کہ میرے اور مسیح کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ پس حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مسیح و مہدی بھی ہیں، نبی بھی ہیں اور خاتم الخلفاء بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے چودہ سو سال کے بعد مومنین کے ساتھ اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے پھر اس خلیفہ کو بھیجا جو اُمتی ہونے کی وجہ سے نبوت کا اعزاز پا کر پھر خلافت جاری کرنے کا ذریعہ بن گیا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بیشک دینِ اسلام تو تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا ہے لیکن خوف کو امن کی حالت میں بدلنے کے لئے کامل اطاعت کے ساتھ اور خلافت کے نظام کے ساتھ جُڑ کر ہی تم اس کا حقیقی فیض حاصل کر سکو گے اور یہ ضروری ہے۔ اور جو اس نظام سے جڑے رہیں گے اُن کے حق میں اس کے ذریعے سے ہر خوف کی حالت امن میں بدلتی چلی جائے گی اور اُن خلفاء کے ذریعے سے ہی غلبہ اسلام کے دن بھی قریب آتے چلے جائیں گے۔

(خطبہ جمعہ، 27مئی 2011)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ