• 23 اپریل, 2024

This Week with Huzur (27 مئی 2022ء)

This Week with Huzur
27 مئی 2022ء

پچھلے اتوار (22؍مئی 2022ء) کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مجلس شوریٰ کے صد سالہ جوبلی کے موقعہ پر ایمان افروز خطاب فرمایا۔ پیارے حضور نے یوکے جماعت کے تینتالیسوے مجلس شوریٰ کے اختتامی اجلاس کے موقعہ پر یہ خطاب بیت الفتوح سے فرمایا۔ کئی دوسرے ممالک نے اپنی مجلس شوریٰ بھی اسی اتوار کومنعقد کی اور ورچوئل ذریعہ سے اختتامی اجلاس میں شرکت کی۔

حضور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے مجلس شوریٰ کے خطاب میں سے کچھ جھلکیاں پیش خدمت ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’آج یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ تقریباَ تین سال کے وقفہ کے بعداللہ تعالیٰ نے یوکے جماعت کی مجلس شوریٰ میں تمام افراد کو بذات خود شرکت کرنے اور اس کا انعقاد پورے اہتمام سے کرنے کی توفیق بخشی۔ میرا خیال ہے کہ یہی بات کینیڈا، جرمنی، امریکہ اور بعض دوسرے ممالک پر بھی اطلاق پاتی ہے۔ اس سال اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ مجلس شوری کی صد سالہ جوبلی بھی منائی جا رہی ہے۔مجھے امید ہے کہ تمام ممبران نے اس سنگِ میل کے متعلق تدبر کیا ہوگا۔ اور اس بات کو سراہا ہو گا کہ جب سے اس ادارے کا اجراء ہوا ہے تب سے یہ مجلسِ شوریٰ ترقی کی نئی منازل طے کرتی چلی گئی ہے اور اس کا دائرہ بھی مزید وسیع ہوتا گیا ہے۔ ہماری جماعت پر ایک سرسری نظر بھی اس حقیقت کی گواہی دینے کے لیے کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت ہمیشہ ہمارے ساتھ شامل حال رہی ہے اور اس نے ہر لحاظ سے جماعت کو ترقی کرنے اور کامیابی کی طرف بڑھنے کی توفیق بخشی ہے۔ یہ مجلس شوریٰ کے ادارے کے حوالے سے بھی یقیناً سچ ہے۔ایک مبارک بیج جو کہ سوسال قبل بویا گیاتھا۔ نہ صرف اس کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں بلکہ یہ اب تمام دنیا میں پھیل چکا ہے۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ مجلسِ شوریٰ ہر دنیاوی پارلیمنٹ اور اسمبلی سے مختلف ہے۔اگر ہم دنیا کی پارلیمانی تقریب کو دیکھیں تو اکثر ایسی بحثیں دیکھنے کو ملتی ہیں جو نہ ختم ہونے والی ہوں اور جن کا نتیجہ کوئی نہیں نکلتاسوائے اس کے کہ ممبران کے درمیان آپس میں سخت اختلاف پیدا ہو جائیں۔ نتیجةً ان کی تقریب ان کے لوگوں میں تضاد پیدا کرنے کا کام کر رہی ہوتی ہیں اور بعض دفعہ ممالک میں بھی اس کے نتیجہ میں اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں جیسا کہ ہمیں آج نظر آ رہا ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ نظام شوریٰ کسی بھی سیاسی یا دنیاوی پارلیمان سے بہت مختلف ہے۔ یہ ایک مشاورتی نظام ہے جس کا کسی بھی پارلیمان یا کانگریس سے زیادہ اعلیٰ مقام و مرتبہ ہے۔لیکن یہ صرف تب ہی ممکن ہو سکتا ہے کہ شوریٰ کے تمام ممبران بہت اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرنے والے ہوں اور وہ ہر قسم کی سیاست اور دھوکہ دہی سے اپنے آپ کو پاک رکھیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ مجلس شوریٰ کا سب سے بڑا مقصد ایسی تجاویز کو مرتب کرنا ہےجن کےذریعہ سے امامِ وقت حضرت مسیح موعودؑ کے خداداد کام کو تکمیل تک پہنچانے میں مدد حاصل ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے آنحضور ﷺ کی اعلیٰ اور اکمل تعلیم کی تجدید کے لیے مبعوث فرمایا تھااور اس لیے کہ آپ اسلام کے پیغام کو دنیا کے تمام کناروں تک پہنچا دیں۔لہذا بطور اراکین مجلس شوریٰ آپ کا یہ فرض ہے کہ آپ اپنی سنجیدہ آراء خلیفہ وقت کی خدمت میں پیش کریں جو پوری جماعت کے لیے ایک روحانی باپ کی حیثیت رکھتا ہے۔اس کے بعد وہ آپ کے مشورہ پر محض اس غرض سے غور کرے گا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جو بھی منصوبے یا پالیسیاں وضع کی جائیں وہ اسلام کے پیغام کو پھیلانے میں ممد ثابت ہوں۔اور انسان کو اپنے خالق اور ایک دوسرے کے حقوق کی ادئیگی کی طرف لے جانے والی ہوں۔آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ مجلس شوریٰ ایک متحدہ ادارہ ہے جس کا ایک ہی مشترکہ مقصد ہے۔اس لیے آپ کو اپنی ذمے داریاں انتہائی سنجیدگی اور پوری دیانتداری کے ساتھ نبھانی چاہیئں۔اگر آپ اس روح کے ساتھ شرکت کرتے ہیں تو آپ کی کبھی یہ سوچ نہیں ہو سکتی کہ صرف آپ کی بات ہی درست ہے یا یہ کہ آپ کی رائے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ وزن رکھتی ہے۔آپ ایک دنیاوی سیاسی پارٹی کی طرح گروہ بندی کی کوشش نہیں کریں گے بلکہ آپ کو یہ احساس ہو گا کہ بطور ممبران جماعت اور ممبران مجلس شوریٰ صرف ایک ہی پارٹی ہے جس کی ہم خدمت کرنا اور اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کی الہی جماعت ہے۔ جہاں جماعت کو ایک وقت میں صدر انجمن احمدیہ کی مرکزی ایگزیکٹو باڈی کو فنڈ کرنے میں مشکل پیش تھی۔ اب ہم ایک ایسے مرحلے میں پہنچ گئے ہیں کہ بہت سے ممالک میں جماعت کے انفرادی شعبہ جات کو اسلام کی خدمت میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے بڑی رقوم مختص کی جاتی ہیں۔چنانچہ جو سوال ہمیں اپنے آپ سے کرنا چاہیے وہ یہ ہےکہ آیا ہمارے اندر قربانی، برداشت اور صبر کرنے کا وہی جذبہ ہے جیساکہ ہمارے سے پہلوں نے کیا؟ کیا ہم اسی جذبہ اور وقف کی روح کے ساتھ اسلام کی خدمت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جیسا کہ ہم نے پہلوں سے کیا اور کیا ہم اپنے دین کی خاطر ہر ممکنہ قربانی دینے کے لیے تیار ہیں یا کیا وہ الفاظ جو ہم اپنے عہدوں میں دوہراتے ہیں کھوکھلے اور بے معنیٰ دعوے ہیں؟ یہ ایک ایسی بات ہے جس پر تمام عہدیداران اور شوریٰ کے نمائندگان کو غور کرنا چاہیے۔‘‘

دعا کروانے کے بعد حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الفتوح کے انتظامی حصہ کی از سر نو تعمیر کا معائنہ فرمایا اور اس کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

(ٹرانسکرائیب و کمپوزنگ: ابو اثمار اٹھوال)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ