• 25 اپریل, 2024

صحابہ مسیح موعود ؑنے قربانیوں میں وہ نمونے قائم کیئے جو صحابہ رسولؐ میں تھے

’’مَیں اپنی جماعت کے محبت اور اخلاص پر تعجب کرتا ہوں کہ ان میں سے نہایت ہی کم معاش والے جیسے میاں جمال الدین اور خیر الدین اور امام الدین کشمیری میرے گاؤں سے قریب رہنے والے ہیں وہ تینوں غریب بھائی بھی جو شاید تین آنہ یا چار آنہ روز مزدوری کرتے ہیں۔ سرگرمی سے ماہوار چندہ میں شریک ہیں۔ ان کے دوست میاں عبدالعزیز پٹواری کے اخلاص سے بھی مجھے تعجب ہے کہ باوجود قلت معاش کے ایک دن سو روپیہ دے گیا کہ مَیں چاہتا ہوں کہ خدا کی راہ میں خرچ ہو جائے۔ وہ سو روپیہ شاید اس غریب نے کئی برسوں میں جمع کیاہو گا۔ مگر لِلّٰہی جوش نے خدا کی رضا کا جوش دلایا۔‘‘

(ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد11 حاشیہ صفحہ313۔314)

(جب منارۃ المسیح کی تعمیر ہونے لگی تھی یہ اس وقت کا ذکر ہے) فرمایا:
’’ان دنوں میں میری جماعت میں سے دو ایسے مخلص آدمیوں نے اس کام کے لئے چندہ دیا ہے۔ جو باقی دوستوں کے لئے درحقیقت جائے رشک ہیں۔ ایک ان میں سے منشی عبدالعزیز نام، ضلع گورداسپور میں پٹواری ہیں، جنہوں نے باوجود اپنی کم سرمائیگی کے ایک سو روپیہ اس کام کے لئے چندہ دیا ہے۔ اور مَیں خیال کرتا ہوں کہ یہ سوروپیہ کئی سال کا ان کا اندوختہ ہو گا۔ اور زیادہ قابل تعریف اس سے بھی ہیں کہ ابھی وہ ایک اور کام میں سو روپیہ چندہ دے چکے ہیں۔ اوراب اپنے عیال کی بھی چنداں پرواہ نہ رکھ کر یہ چندہ پیش کر دیا۔ جَزَاھُمُ اللّٰہُ خَیْرَا لْجَزَاءِ۔

دوسرے مخلص جنہوں نے اس وقت بڑی مردانگی دکھلائی ہے، میاں شادی خاں لکڑی فروش ساکن سیالکوٹ ہیں۔ ابھی وہ ایک کام میں ڈیڑھ سو روپیہ چندہ دے چکے ہیں۔ اور اب اس کام کے لئے دو سو روپیہ چندہ بھیج دیا ہے۔ اور یہ وہ متوکل شخص ہے کہ اگر اس کے گھر کا تمام اسباب دیکھا جائے تو شاید تمام جائیداد 50روپیہ سے زیادہ نہ ہو ۔انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ چونکہ ایام قحط ہیں اور دنیوی تجارت میں صاف تباہی نظر آتی ہے تو بہتر ہے کہ ہم دینی تجارت کر لیں۔ اس لئے جو کچھ اپنے پاس تھا سب بھیج دیا۔ اوردرحقیقت وہ کام کیا جو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیا تھا۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ314تا315)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جولائی 2021