• 6 مئی, 2024

جب بندہ اپنے رب کو حقیقی رنگ میں پہچان لیتا ہے

آج نئی زمین اور نیا آسمان جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وجہ سے پیدا ہوا، جس سے فائدہ بھی ہم اُٹھا رہے ہیں، ہمیں خاص طور پر اس طرف توجہ کرنی چاہئے کہ تمام بدعات سے اپنے آپ کو بچانا ہے اور ایمانوں کو مضبوط کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبودیت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرنی ہے۔ اُس کی ربوبیت کی صحیح پہچان کرنی ہے۔ تبھی ہم اس نئی زمین اور نئے آسمان سے فیضیاب ہو سکتے ہیں۔ پھر اس بات کی وضاحت فرماتے ہوئے کہ جب بندہ اپنے رب کو حقیقی رنگ میں پہچان لیتا ہے، اُس کی عبادت کے اعلیٰ معیار قائم کرنے لگتا ہے تو پھر وہ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ کا وہ ادراک پاتا ہے جو اُسے دوسروں سے ممتاز کر دیتا ہے۔ اس کی تفصیل میں آپ فرماتے ہیں کہ:
’’اللہ پاک ذات نے اپنے قول رَبِّ الْعَالَمِیْنَ میں یہ اشارہ فرمایا ہے کہ وہ ہر چیز کا خالق ہے اور آسمانوں اور زمینوں میں اُسی کی حمد ہوتی ہے اور پھر حمد کرنے والے ہمیشہ اُس کی حمد میں لگے رہتے ہیں اور اپنی یادِ خدا میں محو رہتے ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں مگر ہر وقت اُس کی تسبیح و تحمید کرتی رہتی ہے۔ اور جب اُس کا کوئی بندہ اپنی خواہشات کا چولہ اُتار پھینکتا ہے، اپنے جذبات سے الگ ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اُس کی راہوں اور اُس کی عبادات میں فنا ہو جاتا ہے۔ اپنے اس رب کو پہچان لیتا ہے جس نے اپنی عنایات سے اُس کی پرورش کی، وہ اپنی تمام اوقات میں اُس کی حمد کرتا ہے اور اپنے پورے دل بلکہ اپنے وجود کے تمام ذرات سے اُس سے محبت کرتا ہے تو اُس وقت وہ شخص عالمین میں سے ایک عالم بن جاتا ہے۔ پھر آپ نے اس کی مثالیں دی ہیں اور فرمایا کہ عالمین سے ایک عالم وہ ہے جس میں حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے‘‘

(خطبہ جمعہ 10؍فروری 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ