• 6 مئی, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط 54)

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
قسط 54

ڈیلی بلٹن

ڈیلی بلٹن نے اپنی اشاعت 17 دسمبر 2010ء میں خاکسار کا مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے:

What if Jesus were to visit Pakistan?

خاکسار نے اس مضمون میں لکھا کہ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہو جائیں جس طرح کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کا عقیدہ ہے۔ تو پھر اگر وہ پاکستان جانا چاہیں تو کیا ہو گا؟ کیا ان کے کھلے دل سے وہاں استقبال ہو گا یا مخالفت کے ذریعہ استقبال ہو گا؟ حکومت پاکستان کے قانون (آئین) کے مطابق اگر کوئی شخص نبی ہونے کا دعویٰ کرے یا مصلح ہونے کا دعویٰ کرے۔ تو ایسے شخص کو تبلیغ کرنا منع ہے اور ایسا شخص فی الفور گرفتار کر لیا جائے گا اور اس پر مقدمہ ہو گا۔ کیونکہ 1974ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے پریشر (دباؤ) میں آکر یہ فیصلہ کیا کہ کوئی بھی شخص نبی یا رسول یا مصلح ہونے کا دعویٰ کرے۔ وہ اپنے دعویٰ میں جھوٹا ہو گا کیونکہ آنحضرتﷺ بانی اسلام آخری نبی ہیں۔

پھر جنرل ضیاء الحق ڈکٹیٹر آف پاکستان نے اس آئین میں مزید ترمیم کی کہ آئین کی رو سے جو غیرمسلم ہیں وہ اسلامی باتوں پر عمل بھی نہیں کر سکتے خصوصیت کے ساتھ ’’احمدی‘‘ وہ اگر ایسا کریں گے تو آئین کی رو سے وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے اور انہیں قید اور جرمانہ کی سزا بھی ہو گی۔

یہ قانون سراسر ایک ظلم اور زیادتی ہے۔ دنیاوی نظر سے بھی دیکھا جائے تو کسی اسمبلی یا سیاسی حکومت کو اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ کسی کے مذہب اور دین میں دخل اندازی کرے اب اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو ان کے تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے اور اس قانون کی رو سے ہر ایک پر احمدی ہونے کا الزام اور پھر کسی کے حقوق مارنے ہوں تو احمدی کا لیبل لگا کر اور احمدیوں پر ظلم و زیادتی کر کے انہیں جیل میں بھیج دیا جاتا ہے۔

اگر کوئی شخص کسی ظلم و زیادتی سے ان کا مکان، دکان، پراپرٹی چھیننا چاہے یا اس کی رقم دبانا چاہے تو بس یہ کہہ کر کہ یہ احمدی ہے اور مجھے تبلیغ کر رہا ہے تو لوگوں کو بلا لے تو وہ سب اس پر دھاوا بول دیں گے۔ بغیر سوچے سمجھے اور اس کو جان کے لالے پڑ جائیں گے اور پھر صرف یہی نہیں اس قانون کی وجہ سے وہاں کے مولوی بھی لوگوں کو احمدی ہونے پر قتل کرنے پر اکساتا ہے اور غلط اور جھوٹ بول کر یہ سب کچھ کراتا ہے۔

حالانکہ اگر عقائد کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سب پر روشن ہے کہ مسلمانوں کا عقیدہ بھی ہے کہ آخری زمانے میں حضرت عیسیٰ نے آنا ہے اور امام مہدی نے آنا ہے اور ادھر عیسائیوں کا عقیدہ بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ نے واپس آنا ہے۔ آخر کسی نہ کسی حیثیت سے ہی ان کا آنا ہو گا اور پاکستانی قانون میں اس کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔

پھر یہ بھی یاد رکھنے والی بات ہے کہ خداتعالیٰ کی طرف سے جب حضرت عیسیٰؑ کا کوئی مقام (نبی یا ریفارمر) کا ہے ہی نہیں تو وہ کس طرح لوگوں کی اصلاح کریں گے اور اگر ہے تو پاکستان میں وہ جیل کاٹیں گے؟ یہ عجیب منطق ہے! ایک عام آدمی کی حیثیت سے تو وہ نہ تبلیغ کر سکیں گے نہ ہی تربیت۔ ہاں خداتعالیٰ نے انہیں نبی کے مقام پر سرفراز فرمائے گا۔ تب ہی وہ اصلاح کر سکیں گے۔

پھر خاکسار نے اس ضمن میں قرآن کریم کی آیت ’’وَرَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ‘‘ 3:50 لکھا ہے کہ وہ (حضرت عیسیٰ تو بنی اسرائیل کے رسول تھے) وہ کس طرح امت محمدیہ کی اصلاح کریں گے اور کس طرح اسلام کی تعلیم عیسائیوں کو دیں گے۔

آخر میں خاکسارنے لکھا کہ میں امریکن عیسائیوں سے کہتا ہوں کہ اگر حضرت عیسیٰ آجائیں ان کے عقیدہ کے مطابق تو خدا کے لئے ان کو پاکستان نہ جانے دیں۔ کیونکہ وہ نبی کا دعویٰ کریں گے۔ ریفارمر ہونے کا دعویٰ کریں گے۔ وہ دوبارہ انہیں سولی پر چڑھا دیں گے کیونکہ یہی ان کا قانون اور آئین ہے۔

آخر میں خاکسار نے یہ بھی لکھا کہ جماعت احمدیہ کے عقیدہ کے مطابق اب کوئی نہ آسمان سے آئے گا نہ کہیں اور سے۔ جس نے آنا تھا وہ آچکا ہے اور وہ بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ہیں اور امام مہدی ہیں۔ یہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان عقیدہ تو یہی رکھتے ہیں کہ امام مہدی اور حضرت عیسیٰ نے آنا ہے۔ مگر جو آچکا ہے اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں۔ مضمون کے آخر میں خاکسار کا نام، فون نمبر بھی درج ہے تا جو لوگ مزید معلومات حاصل کرنا چاہیں وہ رابطہ کر سکیں۔

الانتشار العربی

الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 15 دسمبر 2010ء صفحہ 20 پر خاکسار کی تصویر کے ساتھ ویسٹ کوسٹ میں ہونے والے جلسہ سالانہ کے بارے میں پریس ریلیز اور خبر شائع کی ہے۔

اس خبر کی شہ سرخی یہ ہے کہ امریکہ کے مغربی ساحل کی جماعتوں کا جلسہ سالانہ 1200 سے زائد افراد کی شمولیت کی توقع۔

’’جو لوگ امن سے محبت رکھتے ہیں وہ سب اس جلسہ میں آئیں ان کو خوش آمدید‘‘

اس خبر میں بتایا گیا ہے کہ جماعت احمدیہ امریکہ کی مغربی ساحل کی جماعتوں کا 25 واں جلسہ سالانہ 24تا26 دسمبر 2010ء چینو میں ہو رہا ہے۔ جلسہ سالانہ میں درج ذیل عناوین پر تقاریر ہوں گی۔ ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘، ’’صفت نور‘‘، ’’قرآن کریم متقین کے لئے ہدایت‘‘، ’’آنحضرتﷺ امن کا شہزادہ‘‘ اگلے روز 25 دسمبر کو ان عناوین پر تقاریر ہوں گی۔ ’’آفات و مصائب میں مومن کا کردار‘‘، ’’نوجوانوں کی تربیت تا وہ کل کے معمار بن سکیں‘‘ ، ’’اخلاق‘‘، ’’جماعت احمدیہ کی مصائب و مظالم میں ترقیات‘‘

جلسہ کے موقع پر خواتین کا بھی الگ اجلاس ہو گا وہ بچوں کی تربیت اور اسلامی اقدار کو اپنانے جیسے موضوع پر تقاریر کریں گی۔

امام شمشاد ناصر نے جلسہ سالانہ کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ربع سے زائد صدی جبکہ ہماری مسجد اس چینو کے علاقہ میں بنی ہے۔ ہم یہ جلسے کرتے چلے آرہے ہیں اور موسم سرما نیز دسمبر کی چھٹیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان ایام میں جلسہ کرتے ہیں تا لوگ اکٹھے ہو کر اپنی عبادات بجا لا سکیں اور علم اور روحانیت میں اضافہ کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس سال 1200 سے زائد احمدیوں اور مہمانوں کی شرکت کی توقع کر رہے ہیں۔ اس سال جلسے کا مرکزی خیال Muslim for Peace and Loyality ہے۔

یعنی مسلمان کی پہچان ’’امن اور وفاداری‘‘

امام شمشاد ناصر نے مزید کہا کہ اس تین دن کے جلسے کی غرض و غایت بھی بانی جماعت احمدیہ نے بیان کر دی ہوئی ہے تاکہ اس جلسوں میں اکٹھے ہو کر بھائی چارہ، اخوت، ایمان اور علم میں اضافہ کر سکیں۔ خبر کے آخر پر مسجد بیت الحمید کا فون نمبر اور ایڈریس دیا گیا ہے۔

انڈیا ویسٹ

انڈیا ویسٹ نے اپنی اشاعت 17 دسمبر 2010ء صفحہ B-31 پر ہماری ایک خبر سٹاف رپورٹر کے حوالہ سے ایک تصویر کے ساتھ شائع کی ہے۔ جس کی شہ سرخی یہ ہے

’’احمدی نوجوان ہالی ووڈ میں‘‘، ’’مسلمان فار پیس‘‘ کے پیغام کی اشاعت کر رہے ہیں۔

لاس اینجلس

احمدیہ مسلم نوجوانوں کے لاس اینجلس کی مجلس نے 28 نومبر کو قریباً ایک ہزار پمفلٹ تقسیم کئے۔ یہاں پر ہالی ووڈ میں مقامی لوکل لوگ ہزاروں کی تعداد میں جمع تھے، اس موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم احمدی نوجوانوں نے یہ فلائر تقسیم کئے۔

’’مسلم فار پیس‘‘ امریکہ کے نیشنل پلان میں سے ہے کہ سارے ملک میں اس بات کا چرچا کیا جائے کہ مسلمان امن کے لئے ہیں اور وہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔

امام شمشاد نے ہمارے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کی صحیح تعلیمات سے امریکن لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔

تصویر جو اخبار نے شائع کی ہے اس کے نیچے یہ عبارت لکھی ہے۔ ایک احمدی مسلم نوجوان سفیان فاروقی 28 نومبر کو ایک مجمع میں ایک عیسائی کو مسلم فار پیس کا پمفلٹ دے رہا ہے جو کہ کیلی فورنیا میں ہے۔

نیویارک عوام

نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 17 دسمبر 2010ء صفحہ 13 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان شہادت حضرت امام حسینؓ اور آپ کا بلند و عالی مقام خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔

خاکسار نے اس مضمون میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ سے استفادہ کیا ہے۔ اور تاریخی طور پر کہ شہادت حاصل کرنے والے کا کیا مقام اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہوتا ہے اور قرآن مجید نے اس بارہ میں کیا ارشاد فرمایا ہے۔ نیز حضرت امام حسینؓ کا سفر اور کوفہ پہنچنے کے حالات قلمبند کئے ہیں اور حضرت امام حسین کے مکہ سے کربلا کا سفر بیان کیا اور شہادت کے واقعات۔

خاکسار نے بتایا کہ یہ دردناک حالات شہادت حضرت امام حسین مکرم محترم مولانا محمد اعظم صاحب اکسیر کی مضمون شائع شدہ الفضل انٹرنیشنل 10 تا16 دسمبر 2010ء سے استفادہ کیا ہے اور مضمون کے آخر میں حضرت مسیح موعودؑ کا حوالہ درج کیا ہے۔

’’مگر حسین طاہر و مطہر تھا اور بلاشبہ ان برگزیدوں میں سے جن کو خداتعالیٰ اپنے ہاتھ سے صاف کرتا اور اپنی محبت سے معمور کر دیتا ہے اور بلاشبہ وہ سرداران بشت میں سے ہے اور ایک ذرہ کینہ رکھنا اس سے موجب سلب ایمان ہے اور اس امام کی تقویٰ اور محبت الٰہی اور صبر اور استقامت اور زہد و عبادت ہمارے لئے اسوہ ہے……‘‘

خاکسار نے مزید لکھا کہ یہی کچھ آجکل میں ہو رہا ہے تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے!

ایک یزید ہے ایک حسین ہے ایک کا کردار منفی ہے اور ایک مثبت کردار کا مالک ہے یہ دونوں کردار یا ان کرداروں کے پیروکار اب بھی دنیا میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہیں۔

مکرم مظہر برلاس کاصاحب نے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا۔ کوفہ والو! تم نے بے دین اور ابن زیاد کا انجام دیکھ لیا۔ آج تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے جو بھی بے اصولی کرے گا اس کی موت اسی ذلت اور رسوائی کے ساتھ ہو گی۔‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس کے خطبہ جمعہ فرمودہ 10 دسمبر 2010ء کے حوالہ سے خاکسار نے لکھا کہ آپ کے قاتل یقیناً اللہ کا غضب پانے ولاے ہوئے۔ حضرت امام حسین او ر آپ کے ساتھیوں نے ایک صحیح مقصد کے لئے اپنی جانیں قربانی کر دیں۔ آپ حکومت نہیں چاہتے تھے بلکہ حق قائم کرنا چاہتے تھے اور وہ آپ نے کردیا۔ پس کامیاب حضرت امام حسین ہوئے نہ کہ یزید۔ حضرت امام حسین کی قربانی ہمیں مزید بہت سے سبق دیتی ہے۔ انہوں نے حق کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی جان کا نذرانہ دے کر دنیا میں حق پھیلا دیا۔

انڈیا ویسٹ

انڈیا ویسٹ نے اپنی اشاعت 17 دسمبر 2010ء میں ہمارا ایک اشتہار رنگین شائع کیا ۔ جس میں ایک طرف حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر دوسری طرف حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر اور درمیان میں 25 ویں جلسہ سالانہ ویسٹ کوسٹ احمدیہ مسلم جماعت 24تا26 دسمبر 2010ء لکھا ہوا تھا۔ اور ایک بڑی تصویر مسجد بیت الحمید کی دی گئی۔ جس میں سب کو جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کے لئے دلی خوش آمدید کہا گیا۔ نیز مسجد بیت الحمید کا ایڈریس فون نمبر اور جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ کی معلومات دی گئیں۔

انڈیا ویسٹ 17 دسمبر 2010ء صفحہ 31B پر ہماری ویسٹ کوسٹ میں ہونے والے جلسہ سالانہ کی خبر شائع کی ہے۔ اس خبر کی تفصیل دیگر اخبارات کے حوالہ سے پہلے گزر چکی ہے۔ یہ جماعت احمدیہ کا 25واں جلسہ سالانہ ویسٹ کوسٹ (امریکہ کی مغربھی ساحل کی جماعتوں کا) ہے۔

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 17 دسمبر 2010ء صفحہ15 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’اسلامی لٹریچر میں خوفناک تحریف‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ نفس مضمون وہی ہے جو اس سے قبل دوسرے ا خبار کے حوالہ سے قبل دوسرے اخبار کے حوالہ سے گزر چکا ہے۔

ہفت روزہ پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 10 دسمبر 2010ء صفحہ17 پر خاکسار کا مضمون بعنوان ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ ایڈیٹر نے ایک اور تصویر بھی دی ہے جس میں ’’قرآن کی عبارات‘‘ نمایاں ہیں۔ کسی کو پڑھتے دکھایا گیا۔ یہ مضمون خاکسار نے اپنے استاذی المکرم و المحترم جناب سید میر محمود احمد صاحب کی مرتب کندہ کتاب بعنوان کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ سے استفادہ کیا ہے اور صرف عبارات کے حصہ کے دو تین واقعات لکھے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے کس طرح قرآنی احکامات پر خود عمل کر کے دکھایا۔ وضور اور نماز باجماعت کے بارے میں آپ نے کیا اہتمام فرمایا اور امت کو اہتمام فرمانے کی تلقین فرمائی۔

چینو چیمپئن

چینو چیمپئن نے اپنی اشاعت 18تا24 دسمبر 2010ء صفحہ B5 پر ہماری خبر شائع کی۔

جس کی شہ سرخی یہ ہے کہ ’’مسجد میں ویسٹ کوسٹ کا جلسہ سالانہ‘‘ اور پھر اخبار نے ہمارے 25 ویں جلسہ سالانہ جو 24تا26 دسمبر ہونا تھا اس کی خبر شائع کی اور تفصیل وہی ہے۔ یہ خبر بھی اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے پہلے گزر چکی ہے۔

انڈیا ویسٹ اپنی اشاعت 17 دسمبر میں دوسری مرتبہ ہمارے جلسہ سالانہ کا اشتہار شائع کیا ہے۔ جس میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر نیز جلسہ سالانہ کی تاریخ اور تفصیلات درج ہیں۔ نیز مسجد بیت الحمید کی رنگین تصویر کے ساتھ ایڈریس، ویب سائٹ اور فون نمبرز بھی درج ہیں۔

انڈیا پوسٹ

انڈیا پوسٹ نے بھی اپنی اشاعت 24 دسمبر 2010ء میں ہمارا اشتہار جلسہ سالانہ کے بارے میں صفحہ23 پر شائع کیا ہے۔ اس کی تفصیل وہی ہے جو اوپر گزر چکی ہے۔

ویسٹ سائڈ نیوز سٹوری

ویسٹ سائڈ نیوز سٹوری اخبار نے اپنی اشاعت 23 دسمبر 2010ء میں ہمارا تبلیغ اشتہار شائع کیا ہے۔ جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر بھی ہے۔ اس کا عنوان ہے۔

کیا آپ حضرت عیسیٰؑ کا انتظار کر رہے ہیں؟

بائبل کی اس عبارت سے اس اشتہار کو شروع کیا ہے کہ آپ بائبل میں پڑھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ نے فرمایا ہے کہ میری آمد ثانی ایک چور کی طرح ہو گی جس طرح چور رات کے وقت آتا ہے۔ آنے والا آچکا ہے۔ اور پھر جماعت احمدیہ کے بارے میں اور حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کے بارے میں مزید معلومات کے لئے پتہ اور فون نمبرز نیز مسجد بیت الحمید کی تصویر بھی دی گئی ہے۔

اور یہ عبارت بھی لکھی گئی ہے کہ جب وہ آنے والا (مسیح کی آمد ثانی) آجائے گا تو وہ کہے گا وہ مبارک ہے جو لیتا ہے اپنے خدا کے نام کو اور وہ مسلمان ہی ہیں جو کہتے ہیں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ، امن، برکت ہو آپ سب کے لئے۔

دنیا انٹرنیشنل

دنیا انٹرنیشنل نے اپنی اشاعت 24 دسمبر 2010ء صفحہ 6 پر ’’اداریہ‘‘ میں خاکسار کا مضمون بعنوان ’’شہادت حضرت امام حسینؓ اور آپ کا بلند و عالی مقام‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے نفس مضمون وہی ہے جو اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے گزر چکا ہے۔

خاکسار نے اس مضمون میں یہ بھی لکھا کہ
پس حضرت امام حسینؓ سید المظلومین تھے۔ غور کا مقام ہے کہ آپ کو کن لوگوں نے شہید کیا۔ مسلمانوں نے؟ وہ کون سے مسلمان تھے؟ یہ مسلمان کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے پڑھنے والے تھے اور اس کلمہ پر عامل ہونے کے دعوے دار تھے۔ یہی کچھ آجکل ہو رہا ہے تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے اور مضمون کے آخر میں حضرت مسیح موعودؑ کا اقتباس اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ فرمودہ 10 دسمبر 2010ء کا حوالہ دیا جس میں شہادت حضرت امام حسین کے بارے میں تفصیل دی گئی ہے۔

(باقی آئندہ بدھ کو ان شاءاللہ)

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ