• 10 مئی, 2025

آنحضورﷺ کا اعلیٰ و ارفع مقام

حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آپؐ کی سیرت کا اور اُسوہ کا مضمون تو نہ ختم ہونے والا مضمون ہے۔ ہر خُلق میں آپ کا عظیم نمونہ ہے اور کیوں نہ ہو۔ آپ ایک عظیم معلّم ہیں اور معلّمِ اخلاق ہیں۔ اگر کوئی برا بھی ہے جو آپ کے پاس آیا تو آپ اس سے بھی اخلاق سے پیش آئے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ یہ اپنے گھرانے میں بہت ہی بُرا بھائی ہے۔ مطلب سلوک اچھا نہیں ہے اپنے بھائی کی حیثیت سے۔ اور اپنے خاندان کا بہت ہی بُرا بیٹا ہے۔ جب وہ آ کر بیٹھ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سے نہایت خوش اخلاقی سے گفتگو فرمائی۔ باوجود اس کے کہ وہ بُرا بھائی تھا اور بُرا بیٹا تھا اور اس میں بداخلاقیاں تھیں۔ آپ نے اس سے نہایت خوش اخلاقی سے گفتگو فرمائی۔ جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! جب آپ نے اسے دیکھا تو آپ نے اس کے بارے میں فلاں فلاں بات کی تھی اور پھر اس سے گفتگو کے دوران آپ نے کمال خندہ پیشانی کا مظاہرہ فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ السلام نے فرمایا عائشہ! تُو نے کب مجھے بدزبانی کرتے ہوئے پایا ہے۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ یقیناً سب سے بُرا آدمی اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن وہ ہو گا جس کی بدی سے ڈر کر لوگ اس کی ملاقات چھوڑ دیں۔ (صحیح البخاری کتاب الادب باب لم یکن النبیؐ فاحشاولا متفحشا حدیث 6032) جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک موقع پر پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! مجھے کس طرح پتا چلے کہ مَیں اچھا کر رہا ہوں یا برا کر رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنے پڑوسی کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ تم اچھے ہو تو سمجھو کہ تمہارا طرز عمل اچھا ہے۔ اور جب پڑوسی کہے کہ تم بُرے ہو اور تمہارا رویّہ بُرا ہے پھر سمجھ لو کہ تم بُرے ہو اور تمہارا رویّہ جو ہے وہ صحیح نہیں ہے۔(سنن ابن ماجہ کتاب الزھدباب الثناءالحسن حدیث 4223) پس اپنے اخلاق ہر حال میں اچھے رکھنے کی ضرورت ہے اور یہی آج ایک احمدی کا شیوہ ہونا چاہئے۔ آج مسلمانوں میں جو فتنے ہیں، فساد ہیں ان کی بنیادی وجہ ہی یہی ہے کہ اخلاق کے معیار گر گئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ کو لوگ بھول گئے ہیں اور صرف زبانی دعوے ہیں۔

(فرمودہ مورخہ 01؍ دسمبر 2017ء بمطابق 01؍فتح 1396 ہجری شمسی، بمقام مسجدبیت الفتوح، مورڈن، لندن، یوکے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اگست 2020