حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’ہمیں حکم ہے کہ تمام احکام میں، اخلاق میں، عبادات میں، آنحضرتﷺ کی پیروی کریں۔ پس اگر ہماری فطرت کو وہ قوتیں نہ دی جاتیں جو آنحضرتﷺ کے تمام کمالات کو ظلی طور پر حاصل کر سکتیں تو یہ حکم ہمیں ہرگز نہ ہوتا کہ اس بزرگ نبی کی پیروی کرو۔ کیونکہ خداتعالیٰ فوق الطاقت کوئی تکلیف نہیں دیتا‘‘۔ ’’جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا۔‘‘
(حقیقۃالوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ156)
’’نبی کا کمال یہ ہے کہ وہ دوسرے شخص کو ظلّی طور پر نبوت کے کمالات سے متمتّع کردے اور رُوحانی امور میں اس کی پوری پرورش کر کے دکھلاوے۔ اِسی پرورش کی غرض سے نبی آتے ہیں اور ماں کی طرح حق کے طالبوں کو گود میں لے کر خدا شناسی کا دودھ پلاتے ہیں۔ پس اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ دودھ نہیں تھا تو نعوذ باللہ آپ کی نبوت ثابت نہیں ہوسکتی۔ مگر خدا تعالیٰ نے تو قرآن شریف میں آپ کا نام سراج منیر رکھا ہے جو دوسروں کو روشن کرتا ہے اور اپنی روشنی کا اثر ڈال کر دوسروں کو اپنی مانند بنا دیتا ہے۔‘‘
(چشمہ مسیحی،روحانی خزائن جلد20 صفحہ388۔389)