• 25 اپریل, 2024

اتمام نعمت کا کیا مطلب ہے؟

ختم نبوّت کے بارے میں غیر احمدی علماء کی طرف سے عوام میں ایک اور غلط فہمی یہ پیدا کی جاتی ہے کہ سورۃ مائدہ کی مندرجہ ذیل آیت کے مطابق دین اسلام اور شریعت کی تکمیل ہوچکی ہے اور نعمت یعنی نبوّت تمام ہوچکی ہے لہذا اب کسی نبی کے آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا۔۔۔۔

(المائدۃ: 4)

آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر میں نے اپنی نعمت تمام کردی ہے اور میں نے اسلام کو تمہارے لئے دین کے طور پر پسند کرلیا ہے۔

اتمام نعمت کے جو معنیٰ غیر احمدی علماء کی طرف سے کئے جاتے ہیں وہ ان کی بددیانتی اور دھوکہ دہی کی بدترین مثال ہیں۔ اتمام نعمت کا یہ مطلب لینا کہ نبوت اب ختم ہوگئی ہے، قرآن مجید کی رو سے بالکل جائز نہیں۔ سورہ یوسف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب حضرت یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے والد حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اپنی رویاء سنائی تو انہوں نے کہا:

وَ کَذٰلِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ وَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعۡقُوۡبَ کَمَاۤ اَتَمَّہَا عَلٰۤی اَبَوَیۡکَ مِنۡ قَبۡلُ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ٪﴿۷﴾

(یوسف: 7)

اور اسی طرح تیرا رب تجھے (اپنے لئے) چن لیگا اور تجھے معاملات کی تہہ تک پہنچنے کا علم سکھادیگا اور اپنی نعمت تجھ پر تمام کریگا اور آل یعقوب پر بھی جیسا کہ اس نے اسے تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پہلے تمام کیا تھا۔ یقیناً تیرا رب دائمی علم رکھنے والا (اور) حکمت والا ہے۔

اگر نعمت تمام کرنے کا مطلب نبوت کا ختم کرنا ہے تومندرجہ بالا آیت کریمہ کے مطابق یہ اتمام نعمت تو پہلے ابراہیم ؑپر پھر حضرت اسحٰق ؑپر اور پھر حضرت یوسف ؑپر ہوا۔ ایسی صورت میں نبوت بار بار ختم کرکے پھر جاری کرنا ایک مضحکہ خیز عمل بن جاتا ہے۔ علیم و حکیم خدا ایسی باتوں سے پاک ہے۔ چنانچہ ثابت ہوا کہ سورہ مائدہ کی مندرجہ بالا آیت نبوت کو ہر طرح سے ختم سمجھنے کا عقیدہ رکھنے والوں کو کچھ بھی فائدہ نہیں دے سکتی۔

(انصر رضا۔ واقف زندگی، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ