• 18 مئی, 2024

حضرت منشی محمد عبداللہ ؓ

حضرت منشی محمد عبداللہ ؓ۔ سیالکوٹ

حضرت منشی محمد عبد اللہ رضی اللہ عنہ ولد میاں امام الدین کشمیری اصل میں موضع صالح پور ضلع سیالکوٹ کے رہنے والے تھے، بعد ازاں محلہ اسلام آباد سیالکوٹ میں رہائش اختیار کی۔ آپؓ نے محکمہ چونگی میں بطور انسپکٹر 34 سال ملازمت کی جہاں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد 1939ء میں ہجرت کر کے قادیان آگئے اور محلہ دار البرکات میں رہائش رکھی۔ آپؓ بیان کرتے ہیں:’’میں جبکہ 13-14 سال کی عمر کا تھا اور اپنے گاؤں صالح پور ضلع سیالکوٹ میں دوسری یا تیسری جماعت میں پڑھا کرتا تھا۔ اس زمانہ میں مَیں نے خواب میں دیکھا کہ شہد کی مکھیاں ہمارے گاؤں پر بادل کی طرح چھا گئی ہیں اور لوگ جان بچانے کے لیے ایک بڑ کے درخت کے نیچے پناہ گزیں ہیں، لوگوں میں ایک خاص قسم کی افراتفری تھی، بالکل قیامت کا نمونہ تھا۔ اتنے میں شور اٹھا ’’عیسیٰ آگیا، عیسٰی آگیا‘‘۔یہ الفاظ میرے دل پر نقش ہوگئے۔ اس کے چند سال بعد میں نے سیالکوٹ شہر میں اپنے ایک رشتہ دار کے مکان پر رہائش اختیار کی۔ مرحوم و مغفور مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی جو ان دنوں گورنمنٹ سکول میں پڑھایا کرتے تھے، سے میں نے پڑھنا شروع کیا‘‘(بشارات رحمانیہ از عبدالرحمٰن مبشر) رجسٹر روایات صحابہ میں آپ نے اپنی بیعت 4؍نومبر 1902ء بتائی ہے لیکن ساتھ ہی بتاتے ہیں ’’جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سیالکوٹ تشریف لائے۔‘‘ اگر حضرت اقدسؑ کے سفر سیالکوٹ کے دوران بیعت کی توفیق پائی تو یہ سفر 1904ء میں ہوا تھا، 1902ء میں کوئی سفر سیالکوٹ نہیں ہوا لہذا یہ سہو ہے۔ بشارات رحمانیہ کے مطابق آپؓ نے 1902ء میں تحریری اور 1904ء میں سفر سیالکوٹ کے موقع پر دستی بیعت کا شرف حاصل کیا۔ آپؓ اپنی روایات میں مزید فرماتے ہیں:

’’1۔ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام سیالکوٹ میں اپنے دعویٰ کرنے کے بعد4 نومبر1902ء(یہ سفر 1904ء میں ہوا تھا۔ناقل) کو واپس قادیان تشریف لے گئے تو حضور نے ان لوگوں کے نام طلب فرمائے جنہوں نے سیالکوٹ کے احمدیوں کو تکالیف دی تھیں۔ جب نام تحریر کئے گئے تو اس کے چند دن بعد سیالکوٹ میں بہت غلیظ طاعون پھوٹ پڑی تو خدا تعالیٰ قادر و قہار نے چن چن کر ان لوگوں کے خاندانوں کو تباہ کردیا فَاعْتَبِرُوْا یَا اُوْلِی الْاَبْصَارِ

2۔ ایک مخالف تھا جب اس کو طاعون ہوئی تو اس نے حکیم حسام الدین صاحب کو بلایا۔ آپ نے آکر اس کو صرف اتنا کہا کہ ’’یہ کالا ناگ ہے۔ اس کے نزدیک مت جاؤ۔‘‘ جب وہ قریب المرگ ہوا تو بیوی بوجہ محبت اس سے چمٹ گئی اور درحقیقت وہ عورت موت کو مول لے رہی تھی۔ اسی طرح اس کی بچی نے کیا اور اس طرح سے اس کے خاندان کے 19 افراد ہلاک ہوگئے۔

3۔ ایک دفعہ مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی نے حضورؑ سے دریافت کیا۔ ’’حضور کیاکبھی آپ کو بھی ریا پیدا ہوا ہے؟‘‘ حضور نے جواب دیا۔ ’’اگر ایک آدمی جنگل میں مویشیوں کے درمیان نماز پڑھ رہا ہو تو کیا اس کے دل میں کبھی ریا پیدا ہوسکتا ہے۔‘‘ مطلب یہ تھا یہ لوگ مثل بے سمجھ جانوروں کے ہیں۔ ان کو انسان بنانے کے لئے حضور تشریف لائے ہیں۔‘‘ (رجسٹر روایات صحابہ نمبر3 صفحہ نمبر 154) آپؓ مخلص احمدی اور دعاگو بزرگ تھے۔ تبلیغ کا خاص ملکہ اور شوق رکھتے تھے۔ 1915ء میں حضرت میر قاسم علی صاحبؓ اور حضرت سید سرور شاہ صاحبؓ سیالکوٹ دورہ پر تشریف لائے اور مختلف لیکچر دیےجن میں سے ایک لیکچر حضرت منشی عبداللہ احمدی کے مکان پر ہوا۔ (الفضل 19؍ستمبر 1915ء صفحہ 15) مورخہ 31؍اگست 1966ء کو قریباً 100 سال کی عمر میں سیالکوٹ میں وفات پائی اور بوجہ موصی (وصیت نمبر 2772) ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔ آپؓ کی اہلیہ حضرت امیر بی بی صاحبہ نے بھی 4؍نومبر 1904ء کو بیعت کی توفیق پائی، 3/1 حصہ کی موصیہ تھیں، مورخہ 22؍جون 1968ء کو بعمر 82 سال سیالکوٹ میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن کی گئیں۔اولاد میں خواجہ عبدالسلام، خواجہ عبدالحئی بٹ، خواجہ عبدالرحمٰن اور ایک بیٹی امۃ الحئی اہلیہ میاں محمد انور تھے، آپ کی وفات کے وقت آخری دو بیٹے اور بیٹی حیات تھے۔ (الفضل 3؍ستمبر 1966ء صفحہ 8، رسالہ مصباح قادیان یکم مارچ 1935ء صفحہ 17، الفضل 3؍جولائی 1968ء صفحہ 8، الفضل 14؍فروری 1936ء صفحہ 2 کالم 1) آپ کے بیٹے مکرم خواجہ عبدالسلام بٹ صاحب بی اے بی ٹی کینیا (مشرقی افریقہ) چلے گئے تھے جہاں 1944ء میں ایک رات ڈاکوؤں نے ان کے مکان پر ڈاکہ مارا جن کا مقابلہ کرتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

(الفضل 12 جنوری 1944ء صفحہ 6)

(نوٹ:آپ کی تصویر الفضل ربوہ 26؍جنوری 1967ء۔ جلسہ سالانہ نمبر سے لی گئی ہے۔)

پچھلا پڑھیں

سگریٹ نوشی صحت کے لئے مضر ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اکتوبر 2022