• 18 مئی, 2024

خدا چاہتا ہے کہ تمہارى ہستى پر پورا پورا انقلاب آوے

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:

حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام اپنى کتاب کشتىٔ نوح مىں فرماتے ہىں کہ:
’’خدا چاہتا ہے کہ تمہارى ہستى پر پورا پورا انقلاب آوے اور وہ تم سے اىک موت مانگتا ہے جس کے بعد وہ تمہىں زندہ کرے گا۔‘‘ فرماىا ’’تم آپس مىں جلد صلح کرو اور اپنے بھائىوں کے گناہ بخشو کىونکہ شرىر ہے وہ انسان کہ جو اپنے بھائى کے ساتھ صلح پر راضى نہىں۔ وہ کاٹا جائے گا کىونکہ وہ تفرقہ ڈالتا ہے۔‘‘ فرماىا کہ ’’تم اپنى نفسانىت ہر اىک پہلو سے چھوڑ دو اور باہمى ناراضگى جانے دو اور سچے ہو کر جھوٹے کى طرح تذلّل اختىار کرو تا تم بخشے جاؤ۔‘‘ فرماتے ہىں ’’نفسانىت کى فربہى چھوڑ دو کہ جس دروازے کے لئے تم بلائے گئے ہو اس مىں سے اىک فربہ انسان داخل نہىں ہو سکتا۔ تم مىں سے زىادہ بزرگ وہى ہے جو زىادہ اپنے بھائى کے گناہ بخشتا ہے۔‘‘

(کشتى نوح، روحانى خزائن جلد19صفحہ12-13)

ىہ اقتباس مختلف تقرىروں مىں، درسوں مىں، اکثر جماعت کے افراد کے سامنے پىش کىا جاتا ہے اور سچے ہو کر جھوٹے کى طرح تذلّل اختىار کرنے کا فقرہ تو اىسا ہے جو اکثر احمدى مختلف اوقات مىں بطور حوالہ پىش کرتے ہىں بلکہ آپس کے معاملات کى تفصىل پىش کرتے ہوئے مجھے بھى لکھتے ہىں کہ ہم نے تو اىسا روىہّ اختىار کىا لىکن دوسرا فرىق تب بھى ہمارے ساتھ ظالمانہ روىہ ّاپنائے ہوئے ہے۔

گزشتہ خطبہ مىں مَىں نے قضا اور جھگڑوں کے مقدموں کے حوالے سے بھى کچھ باتىں کى تھىں۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کے ىہ الفاظ جن کو آپ نے اپنى تعلىم مىں شامل کىا ہے ىہ آپ کى اپنے ماننے والوں سے توقعات اور ان کے لئے آپ کے دل کے درد کا اظہار ہے۔ انسان جب کشتى نوح مىں تعلىم کے مکمل حصہ کو پڑھتا ہے تو ہل کر رہ جاتا ہے اور جىسا کہ مَىں نے کہا کہ ىہ چند الفاظ بھى بار بار ہمارے سامنے لائے جاتے ہىں۔ لىکن پھر بھى ہم مىں سے بعض لوگ اىسے ہىں جو معاف کرنے اور صلح کے بڑھے ہوئے ہاتھ کو قبول کرنے کے لئے تىار نہىں ہوتے۔ جىسا کہ مىں نے ابھى بتاىا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہىں کہ ہم تذلّل بھى اختىار کرتے ہىں، صلح کے لئے ہر شرط کو قبول کر لىتے ہىں لىکن پھر بھى دوسرا فرىق ظلم کا روىہ ّ اپناتا ہے۔ اگر حقىقت مىں دوسرا فرىق اىسا ہى ہے جىسا کہ وہ کہتے ہىں تو پھر وہ اپنا معاملہ خدا تعالىٰ پر چھوڑ دىں۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام نے فرماىا ہےکہ وہ کاٹا جائے گا اور پھر آگے ىہ بھى فرماىا کہ ’’بدبخت ہے وہ جو ضد کرتا ہے اور نہىں بخشتا۔‘‘

(کشتى نوح، روحانى خزائن جلد19 صفحہ13)

پس وہ لوگ جو ضدّ کرتے ہىں ان کے لئے بہت بڑا انذار ہے۔ انہىں ہوش کرنى چاہئے۔ اىک طرف تو حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى بىعت مىں آ کر ہم ىہ عہد کرتے ہىں کہ ہم فسادنہىں کرىں گے۔ نفسانى جوشوں سے بچىں گے۔ اور دوسرى طرف صلح سے بھى گرىز کرتے ہىں۔ تو پھر ىہ عہد بىعت سے دُورى ہے۔ عہد بىعت کو نبھانا نہىں ہے۔

آپ علىہ السلام نے اىک موقع پر فرماىا ’’کہ ہمارى جماعت کو اىسا ہونا چاہئے کہ نرى لفّاظى پر نہ رہے‘‘ لفظوں سے ہى اپنے آپ کو احمدى نہ ثابت کرتے رہىں۔ فرماىا کہ ’’بلکہ بىعت کے سچے منشاء کو پورا کرنے والى ہو۔‘‘ آپ نے فرماىا کہ ’’اندرونى تبدىلى کرنى چاہئے۔ صرف مسائل سے تم خدا تعالىٰ کو خوش نہىں کر سکتے۔‘‘ آپ فرماتے ہىں کہ ’’اگر اندرونى تبدىلى نہىں تو تم مىں اور تمہارے غىر مىں کچھ فرق نہىں۔‘‘

(ملفوظات جلد8 صفحہ188۔ اىڈىشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پس آپ علىہ السلام نے بڑا واضح فرما دىا کہ بىعت کے منشاء کو پورا کئے بغىر اللہ تعالىٰ راضى نہىں ہو سکتا اور اللہ تعالىٰ کو خوش کرنے کے لئے اللہ تعالىٰ کے بندوں کے حق کى ادائىگى اور صلح اور صفائى بھى ضرورى ہے۔

(خطبہ جمعہ 18 اگست 2018)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ