• 19 اپریل, 2024

برازیل کی پہلی تاریخی مسجد بیت الاول

برازیل میں جماعت احمدیہ کا باقاعدہ قیام 1985ء میں مکرم سید محمود احمد صاحب مرحوم سابق صدر جماعت احمدیہ برازیل کی کوششوں سے عمل میں آیا 1989ء میں ایک برازیلین احمدی خاتون سسٹرآمنہ کے توسط سے ریو دی جانیئرو (Rio de Janeiro) صوبہ کے ایک خوبصورت شہر پیٹروپولس (Petropolis) میں مشن ہاوس کے لئے پہاڑی نما ایک بڑی پراپرٹی خریدی گئی جس میں ہموار زمین بہت کم ہے اورزیادہ تر سرسبزوشاداب پہاڑی علاقہ ہے۔ اس زمین میں پہلے سے ایک پرانی طرز کا مکان بھی موجود تھا جس کے ایک کمرہ میں نمازیں، جمعہ، عیدیں اور دوسری تقریبات منعقد کی جاتی تھیں۔ اسی مکان میں ہی آفس، لائیبریری، مہمانوں کا قیام، مربی سلسلہ کی رہائش غرض مشن ہاوٴس کی ساری ضروریات پوری کی جاتی تھیں۔ یہ خستہ حال مکان ہر طرف سے اس طرح درختوں، جھاڑیوں اور جڑی بوٹیوں میں چھپا ہوا تھا کہ ایک جنگل کی تصویر پیش کرتا تھا۔ خاکسار جب دسمبر 1993ء میں یہاں آیا تو اس بوسیدہ مکان اور اس کے ارد گرد کے ماحول کو دیکھ کر اس جگہ کے بارہ میں تفصیلی ر پورٹ تیار کی اوریہ میری خوش قسمتی کہ 1994ء میں خود لندن جا کر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ سے ملاقات کا شرف حاصل کر کے خدمت اقدس میں پیش کرنے کی سعادت مل گئی مذکورہ رپورٹ میں اس پراپرٹی کی ناگفتہ بہ حالت کا نقشہ کھینچتے ہوئے کسی اور جگہ زمین کی تلاش کا ذکر بھی کیا تھا۔ پیارے آقا نے بعد ملاحظہ مسکرا کر فرمایا ’’کیا ضرورت ہے بیچنے کی اسی کو خوبصورت بنائیں‘‘ خلیفہٴ وقت کے مبارک الفاظ سنتے ہی خاکسار نے اپنی رائے کو فی الفور ختم کرتے ہوئے عہد کیا کہ اگر خدا تعالیٰ نے توفیق دی تو حضور انورؒ کی خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا اور تب سے اس جگہ کو بہتر سے بہتر اور خوبصورت بنانے کے لئے خاکسار نے اپنی پوری صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے کوششیں شروع کر دیں خاکسار کی اہلیہ اور بچوں نے بھی اس جہاد میں بھرپورساتھ دیا۔

پہلے مرحلہ میں اسی پرانی بلڈنگ کی مرمتیں کروا کروا کر گزارا کرتے رہےلیکن مسجد کی تعمیر کی خواہش ابتداء سے ہی مچلتی رہی جس کے لئے گاہے بگاہے پہلے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور پھر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں بھی لکھتا رہا چنانچہ خاکسار کے ایک خط کے جواب میں 22؍مارچ 2005ء کو پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا اپنے دستخط مبارک سے خط ملا جس میں آپ نے فرمایا کہ:

’’مکرم وسیم احمد ظفر صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

آپ کا خط ملا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تمام پاک خواہشات پوری فرمائے۔ خلافت کے ساتھ ہمیشہ وفا اور خلوص کے ساتھ وابستہ رکھے۔ مقبول خدمت دین کی توفیق پہلے سے بہت بڑھ کر عطاء فرماتا رہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جلد سے جلد برازیل میں مسجد تعمیر کرنے کی توفیق عطاء فرما دے۔ آمین۔ والسلام۔خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

میرے لئے یہ وہ تاریخی خط ہے جس میں پیارے آقا کی خواہش اور دعا کی برکت سے باوجود انتہائی ناگزیر حالات کے اس عاجز کویہ تاریخی مسجد بنوانے کی توفیق ملی۔ یہاں تحدیث نعمت کے طور پر عرض کرتا چلوں کہ 1994ء میں خاکسار نے اپنی اہلیہ مکرمہ انیلہ ظفر صاحبہ کے ساتھ لندن میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کےساتھ ان کے دفتر میں ملاقات کی تھی خاکسار کی اہلیہ نے حضور انورکی خدمت اقدس میں عرض کرتے ہوئے دعا کے لئے کہاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں برازیل میں کام کرنے کی توفیق دے اس پر پیارے آقا نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ تاریخی خدمت کی توفیق دے۔‘‘ چنانچہ برازیل کی اس پہلی تاریخی مسجد کی تعمیر کے حوالہ سے بھی خلیفہٴ وقت کی بات پوری ہوگئی۔ الحمد للّٰہ۔ ایں سعادت بزور بازو نیست۔

آہستہ آہستہ اس مکان کی حالت مزید بگڑتی چلی گئی اس پر خاکسار نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں لکھا کہ میرے نزدیک اس کی مرمتیں کرواتے چلے جانے سے بہتر ہے کہ اب اس کو گراکراسی جگہ پراپنی ضرورت کے مطابق باقاعدہ مسجد اور مشن ہاوٴس کی تعمیر کی جائے اس پر 2009ء میں حضور انور کی ہدایت پر کینیڈا سے مکرم رشید احمد ملک صاحب سول انجینئر تشریف لائے اور پراپرٹی کاتفصیلی جائزہ لیا اور انہوں نے بھی خاکسار کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے اپنی رپورٹ پیش کر دی چنانچہ حضور انور نے اس کو منظور فرماتے ہوئے یہ ہدایت فرمائی کہ ’’کونسل سے اجازت لینے کی کاروائی کی جائے‘‘ اس پر میری تو خوشی کی کوئی انتہاء نہ رہی اور پہلی فرصت میں کونسل میں درخواست دے کر پیارے آقا کو بھی رپورٹ کر دی اس پر حضور انور کا 04-01-2010ء کا خط ملا کہ
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب۔ مبلغ انچارج برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی ہے کہ کونسل میں مسجد اور مشن ہاوٴس کی تعمیر کے لئے درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔ ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ مبارک کرے۔ اللہ آپ کی مدد و نصرت فرمائے۔ والسلام خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس۔‘‘

اس کے بعد جب خاکسار نے کونسل کے متعلقہ دفتر سے منظوری کے سلسلہ میں رابطہ کیا تو ایکدم دھچکہ سا لگ گیا انہوں نے بتایا کہ ہماری پراپرٹی تو رہائشی علاقہ میں ہے اور یہاں کوئی بھی پبلک بلڈنگ نہیں بن سکتی اس وجہ سے کافی پریشانی ہوئی کہ اگر خدانخواستہ اس جگہ اجازت نہیں ملتی تو معلوم نہیں پھر کب اور کہاں مناسب زمین ملے۔ بہرحال خاکسار نے اس دفتر کے ڈائیریکٹر سے وقت لیا اورملاقات کی انہیں جماعت کا تعارف کروایا اور بتایا کہ کئی سال سے ہم اس جگہ پر پرامن طریق سے کام کر رہے ہیں نیز مسجد کی تعمیر کا مقصد بھی بیان کرتے ہوئے اجازت کے لئے درخواست کی انہوں نےاس پر بہت حوصلہ افزاء جواب دیا اور کہاکہ ہم آپ کی جلسہ سالانہ اور دیگر ایکٹیویٹیز کے بارہ میں جو رپورٹس شہر کی اخباروں میں شائع ہوتی ہیں پڑہتے رہتے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ آپ پر امن لوگ ہیں آپ پراجیکٹ بنا کر دیں تو ہم کونسل کی کیبنٹ میں اس کو زیر غور لائیں گے اس پر مرکز نے مکرم شفیق احمد ملک صاحب مرحوم آرکیٹیکٹ۔ امریکہ کی ڈیوٹی لگائی جنہوں نے بڑی محنت سے ذاتی دلچسپی لے کر پراجیکٹ تیار کیا جو کونسل میں جمع کروادیا اس کے کچھ عرصہ بعد کونسل کی طرف سے لیٹر ملا جس میں دو نکات اٹھائے گئے تھے ایک یہ کہ اس جگہ میں مسجد کے سائز کے اعتبار سے کتنی کاروں کی پارکنگ کی گنجائش ہو گی دوسرے اس پراپرٹی کی موجودہ داخلہ کی جگہ بہت تنگ ہے اس کا کیا حل ہو گا؟ یہ خط ملتے ہی میں نے مکرم شفیق ملک صاحب سے رابطہ کر کے انہیں مبارکباد دی ملک صاحب نے تعجب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو کونسل سے منظوری نہیں ملی۔ میں نے عرض کی کونسل نے یہ دو نکات اٹھائے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اگر یہ حل ہو جائیں تو وہ منظوری دے دیں گے ورنہ تو وہ نکات اٹھانے کی بجائے انکار کرتے اس پر شفیق ملک صاحب بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے آپ نے بالکل صحیح سوچا پھر انہوں نے اس پراجیکٹ میں ان نکات کا جواب دیا اور حل پیش کیا جسے دوبارہ کونسل میں جمع کروادیا گیا اور ساتھ ہی حضور انور کو بھی دعا کے لئے لکھا چنانچہ اپنے خط 10-05-2010ء میں حضور انور نے فرمایا ’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب۔ مبلغ انچارج برازیل۔ السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ آپ کی فیکس محررہ 19؍اپریل 2010ء ملی ہے جس میں آپ نے بتایا ہے کہ مسجد و مشن ہائوس کے پراجیکٹس کی تعمیر کی اجازت کے لئے کا غذات دوبارہ جمع کروا دئے ہیں۔ کونسل کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کو احسن طور پرحل کر دیا گیا ہے۔ ٹھیک ہے۔ جزاکم اللہ۔ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے۔ شفیق صاحب کو میرا محبت بھرا سلام دیں۔ اللہ تعالیٰ مدد و نصرت فرمائے۔

والسلام خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

اس کے کچھ ہی عرصہ کے بعدغیر متوقع طور پر کونسل کی طرف سے ہمیں اسی جگہ پر ہی مسجد کی تعمیر کی اجازت مل گئی۔ الحمدللّٰہ۔ الحمد للّٰہ۔ ثم الحمدللّٰہ یقیناً اللہ تعالیٰ نے خلیفہٴ وقت کی دعاوں کو سنا اوراپنی نصرت کا نشان دکھایا چنانچہ یہ اجازت نامہ میئر کے دستخط کے بعدقانونی شکل اختیار کرتے ہوئے 20؍اگست 2010ء میں کونسل کی آفیشل اخبار Diario Oficial Municipio de Petropolis میں شائع بھی ہوگیا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ابتداء سے ہی جماعت احمدیہ کےاپنے سب قریبی ہمسایوں سے بہت اچھے تعلقات ہیں چنانچہ جب کونسل نے ہمسایوں سے پوچھا تو کسی کو بھی اعتراض نہیں تھا بلکہ خوشی کا اظہار کیا ایک نے تو یہاں تک کہا کہ ہمارے لئے مسجد کی ہمسائیگی میں ہونا اب اعزاز کی بات ہے۔

اس اصولی منظوری کے بعد مسجد کی تعمیر کے اصل نقشہ جات کی تیاری اور کونسل سے ان کی منظوری کا کام تھا اس پر بھی مکرم شفیق ملک صاحب نے بھرپور کام کیا آپ نے برازیل کے متعدد وزٹ کئے جگہ اور ضروریات کابھی تفصیلی جائزہ لیاخاکسار کےساتھ متعدد ملاقاتیں اور میٹنگز ہوتی رہیں پھریہاں کے متعلقہ اداروں کا وزٹ کر کے ان سے بات چیت کی۔ یہاں کے موسم اورتعمیرات کا جائزہ بھی لیا غرض تمام پہلووٴں کو سامنے رکھتے ہوئے پراجیکٹ تیار کیا جسے 2011ء میں خاکسار کو خود لندن جا کر پیارے آقا کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت ملی اس یادگار ملاقات میں مکرم اکرم احمدی صاحب آرکیٹیکٹ یوکے بھی میرےساتھ تھے حضور انور نے باوجود جلسہ سالانہ یوکے کی مصروفیات کے بڑی شفقت کےساتھ تفصیل سے جائزہ لیا اور اس پراجیکٹ میں کچھ تبدیلیاں کرنے کا ارشاد فرمایاخاکسار نے پیارےآقا سے اس اینٹ پر دعا بھی کروائی جو اس مسجد کے سنگ بنیاد کے لئے قادیان سے پہلے سے منگوا کررکھی ہوئی تھی۔ چنانچہ حضور انور کی ہدایات کی روشنی میں مکرم شفیق ملک صاحب نےاس پراجیکٹ کو دوبارہ تیار کیا اور پھر آپ کو ہی اسے خودحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں پیش کرکے اس کی منظوری لینے کی سعادت ملی اور اس کے مطابق از سر نو فائنل نقشے تیار کرنے کا م شروع کر دیا حضور انور کو بھی دعا کے لئے برابر لکھتا رہا 8؍فروری 2012ء کو پیارے آقا نے اپنے خط میں دوبارہ فرمایا کہ ’’اللہ آپ کو جلد سے جلد مسجد بنانے کی توفیق عطاء کرے‘‘ مکرم شفیق ملک صاحب نے حضور انور کی ہدایات اور راہنمائی کی روشنی میں کافی محنت کیساتھ ان نقشوں کو آخری شکل دی اورمرکز کی منظوری سے ایک مقامی خاتون آرکیٹیکٹ Ana Garrido کے توسط سے کونسل میں جمع کروادیا گیا جب خاکسار نے اس کی رپورٹ حضور انور کی خدمت اقدس میں بھجوائی تو اس کے جواب میں 17-04-2012ء کو پیارے آقا کا پرخلوص خط ملا کہ
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب مبلغ انچارج برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی ہے کہ برازیل کی پہلی مسجد کی تعمیر کے پراجیکٹ کے سلسلہ میں ایک خاتون آرکیٹیکٹ سے معاہدہ کیا ہے اور ڈرائنگز کو لوکل قواعد و قوانین کے مطابق کونسل میں جمع کروا دی ہے۔ ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور اس میں برکت ڈالے اور جلد خوبصورت مسجد بنانے کی توفیق دے‘‘۔ (آمین)۔

والسلام خاکسار مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس

چنانچہ مختلف مراحل طے کرتے اور قانونی تقاضے پورا کرتے ہوئے موٴرخہ 06-12-2012ء کو کونسل نے مسجد کی تعمیر کی باقاعدہ منظوری دیتے ہوئے جملہ نقشہ جات پاس کر دیئے جب اس کی اطلاع پیارے آقا کو دی تو آپ کی طرف سے 08-01-2013ء کا لکھا ہوا خط ملا کہ
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب۔ مبلغ انچارج برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی ہے آپ نے بتایا ہے کہ کونسل کی طرف سے مسجد بیت الاول کی تعمیر کی باقاعدہ اجازت مل گئی ہے۔ ماشاء اللّٰہ۔ الحمدللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ بہت مبارک کرے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کو مقبول اور مثمر بثمرات حسنہ خدمات کی توفیق عطاء کرے۔

والسلام۔ خاکسار مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

اس منظوری کے بعد اگلے مرحلہ میں تعمیر کے کام کو شروع کرنے کے لئے مکرم شفیق ملک صاحب نے برازیل آنے کا پروگرام بنایا لیکن یہاں آنے سے چند روز قبل اچانک اس خادم دین اور خلیفہٴ وقت کے سلطان نصیر کی وفات ہو گئی۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات کو قبول فرمائے او رآپ کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

اس کے بعد مرکز نے مکرم فلاح الدین شمس صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ امریکہ کو اس پراجیکٹ کا انچارج بنایا آپ نے برازیل آ کر اس سارے پراجیکٹ کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے اس کے کام کو تیزی سے آگے بڑھانا شروع کیا سب سے پہلا اور بڑا کام پہلی بلڈنگ کے سارے سامان کو دوسری جگہ منتقل کرنا اور اس کو گراناتھا اور اس کی بھی کونسل سےمنظوری درکار تھی چنانچہ مسلسل کوشش اور انتھک محنت کے بعد یہ مرحلہ بھی کامیابی کے ساتھ طے ہوگیا لیکن میں پھر کہوں گا کہ ہر مرحلہ اور ہر موڑ پر حضور انور کی دعائیں شامل حال رہیں چنانچہ خاکسار کی ایک رپورٹ کے جواب میں حضور انور نے اپنے خط 05-08-2013ء میں فرمایا
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب۔ مبلغ انچارج برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی ہے۔ آپ نے بتایا ہے کہ برازیل میں جماعت کی پہلی تاریخی مسجد کی تعمیر کا پراجیکٹ شروع ہو چکا ہے۔ ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور اس پراجیکٹ میں برکت ڈالے۔ اللہ تعالیٰ تمام رکاوٹوں کو دور فرمائے اور خوبصورت مسجد تعمیر کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین

والسلام خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

مکرم فلاح الدین شمس صاحب کی زیر نگرانی یہ کام آگے بڑھتا گیا اس دوران آپ مسلسل امریکہ سے آکر وزٹ کرتے رہے اور جملہ کاموں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اپنے تجربات کی روشنی میں ہدایات دیتے رہے ان کے ساتھ بھی لمبی اور تفصیلی میٹنگز ہوتی رہیں۔ ساتھ ساتھ حضور انور کو بھی پراجیکٹ سے اپڈیٹ کرتا رہا اور دعا کی بھی درخواست کرتا رہا موٴرخہ 02-01-2014ء کو پیارے آقا نے اپنے خط میں فرمایا
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب۔ مبلغ برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ آپ کا خط ملا ہے۔ آپ نے تحریر کیا ہے کہ مسجد برازیل کا پراجیکٹ شروع ہے۔ ٹھیک ہے اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور جلد خوبصورت مسجد کی تکمیل کی توفیق عطاء کرے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کی مدد و نصرت فرمائے۔‘‘

والسلام۔ خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

آغاز میں ہمیں اس کی تعمیر کے کنٹریکٹ کے لئے کافی مشکلات کا سامنا تھا جس کے لئے بھرپور کوششیں کی جا رہی تھیں ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بھی خاکسارنے حضور انورکی خدمت اقدس میں لکھا چنانچہ 27-02-2014ء کو ایک خط میں پیارے آقا نے فرمایا
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب۔ مبلغ انچارج جماعت احمدیہ برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی ہے کہ مسجد کی تعمیر کےلئے مناسب کنٹریکٹرکی تلاش ہےاور اس میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹھیک ہے اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور تمام رکاوٹوں اور مشکلات کو دور فرمائے (آمین)‘‘ والسلام۔ خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

چنانچہ ان کوششوں اور دعاوٴں کی وجہ سے جلد کنٹریکٹ بھی سائن ہو گیا یہ ایک ایسا جذباتی لمحہ تھا جس کی خوشی کا اندازہ لگانا مشکل ہے جب اس کی اطلاع حضورا نور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دی تو پیارے آقا کی طرف سے بہت ہی پیارا اور دعاوٴں سے مزین جواب ملا آپ نے اپنے خط محررہ 21-04-2014ء میں فرمایا:
’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر صاحب مبلغ انچارج برازیل۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی ہے آپ نے اطلاع دی ہے کہ برازیل میں مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں مناسب قیمت پر ایک کمپنی سے کنٹریکٹ ہو گیا ہے۔ ماشاء اللّٰہ۔ الحمدللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ بہت مبارک کرے اور تعمیر کو خوش اسلوبی کیساتھ سر انجام دینے کی توفیق ملے۔ اللہ تعالیٰ تمام معاونین کو جزائے خیر دے اور ان کے اخلاص اور وفا میں اضافہ فرمائے‘‘

والسلام خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس

برازیل میں حضور انور کی منظوری سے مکرم اعجاز احمد ظفر صاحب کو انچارج مقرر کیا گیا۔ کونسل سے روابط، پراجیکٹس کی تیاری اور بہت سے دیگر امورمیں مکرم ندیم احمد طاہر صاحب نائب صدرجماعت احمدیہ برازیل کو خاص خدمت کی توفیق ملی اسی طرح مرکزی نمائندگان کے بیشمار دوروں اور اس مسجد کی تعمیر کے دوران مکرمہ انیلہ ظفر صاحبہ نے ضیافت کے شعبہ میں مسلسل نمایا ں خدمت سرانجام دی۔ کچھ عرصہ کے لئے مکرم شاہد ملک صاحب کو بھی امریکہ سے آ کر نگرانی کا موقع ملا۔ اللہ تعالیٰ سب رضاکاروں کو جزائے خیر عطاء کرے۔ آمین

خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں اس مسجد کا نام تجویز کرنے کی درخواست کی تھی جس پرآپ نے فرمایا کہ ’’بیت الاول رکھ لیں‘‘۔

عطایا جات

اس مسجد کے لئے سب سے پہلا عطیہ دینے کی سعادت مکرمہ انیلہ ظفر صاحبہ کےحصہ میں آئی یہ 1995ء کی بات ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی یورپ میں مساجد کی تعمیر کے ضمن میں ایک تحریک پر انہوں نے اپنی شادی والا سارا زیور پیش کر دیا اس پر خود حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنے دستخط مبارک سے تحریر کردہ خط محررہ 14-06-1995ءمیں فرمایا
’’عزیزہ مکرمہ انیلہ وسیم ظفر صاحبہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔ مساجد فنڈ میں جو زیورات آپ نے پیش کیے ہیں اسے وہیں برازیل مشن کے لئے رکھیں۔ آپ کی یہ قربانی بہت قابل قدر ہے۔ جزاکم اللّٰہ تعالیٰ احسن الجزاء۔ اللہ قبول فرمائے آپ کو صحت دے اور بچوں کو نیک خادم دین بنائے۔

والسلام خاکسار مرزاطاہر احمد۔ خلیفۃ المسیح الرابع۔‘‘

برازیل میں جماعت بہت چھوٹی تھی اس لئے جملہ فنڈز مرکز سے آنے تھے خاکسار کی خواہش اور کوشش تھی کہ کسی طرح مرکز پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے اس کے پیش نظر خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں لکھا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں خاکسار کے بہت سے رشتہ دار۔ دوست اور ملنے والے ہیں اس لئے ان سے عطایا جات لینے کی اجازت دے دی جائے اور ساتھ ہی یہ کہ مسجد فنڈ کے نام سے بینک میں ایک الگ اکاونٹ کھولا جائے اور جو بھی عطایا جات ہوں وہ اس میں الگ سے جمع ہوتے رہیں چنانچہ پیارے آقا نے اس کی منظوری عنایت فرما دی اور پھر خاکسار نے اس کے مطابق فنڈز کے لئے بھی کوشش شروع کر دی۔ انہی دنوں خاکسار نے امریکہ میں اپنے ایک قریبی دوست مکرم ڈاکٹر سیّد وسیم احمد صاحب سے بھی اس امر کا ذکر کیا جن کے تعلقات کا دائرہ کافی وسیع ہے اورمیں ان کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے ذاتی دلچسپی لے کر اس سلسلہ میں کام کیا چنانچہ ان کے توسط سے ہی امریکہ کے ایک مخلص نوجوان دوست مکرم کریم احمد صاحب نے اکیلے ہی برازیل کی اس پہلی تاریخی مسجد کی تعمیر کے تمام اخراجات دینے کا وعدہ کر دیا۔ الحمدللّٰہ۔ خاکسار نے خود بھی ان سےتفصیلی بات کی اور موٹے طور پر اندازاً خرچ کی بابت بھی اپڈیٹ کیا اس پر انہوں نےبھی یہی کہا کہ اچھی خوبصورت مسجد بنائیں اور خرچ کی فکر نہ کریں وہ مطلوبہ رقم مہیا کر دیں گے خاکسار ان کی عاجزی، جذبہ اخلاص اور قربانی کی روح سے بہت متاثر ہوا اور ان کی خواہش حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں بغرض کاروائی ومنظوری بھجوادی اس کے جواب میں حضور انور کی طرف سے بہت ایمان افروز جواب ملا جس میں آپ نے نظام جماعت کو مقدم رکھتے ہوئے فرمایا کہ
’’ایک تو وہ اپنا وعدہ مکرم امیر صاحب امریکہ کی معرفت بھجوائیں اور دوسرے یہ لکھ کر دیں کہ اس وعدہ کے نتیجہ میں ان کے لازمی چندہ جات میں کمی نہیں آئے گی۔‘‘

چنانچہ اس اہم ہدایت کے مطابق کارروائی کی گئی اور یوں برازیل کی اس پہلی تاریخی مسجد کی تعمیر کے تمام تر اخراجات مکرم کریم احمد صاحب کو دینے کی سعادت ملی اللہ تعالیٰ ان کی اس قربانی کوقبول فرمائے اور ان کے رزق۔ ایمان اور اخلاص میں برکت ڈالتا چلا جائے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے خاکسار کی یہ خواہش بھی پوری کر دی کہ مرکز پر بوجھ ڈالے بغیرا س کی تعمیر مکمل ہوئی۔ الحمدللّٰہ

سب قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے صلاح مشورہ کے بعد اس تاریخی مسجد کے سنگ بنیاد کے لئے 7؍جون 2014ء کا دن منتخب کیا گیا اور پیارے آقا کی خدمت اقدس میں اس کی کامیابی کے لئے دعاکی درخواست بھی کی اس پر حضور انور نے فرمایا کہ
’’اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں سنگ بنیاد کی تقریب کو ہر لحاظ سے مبارک کرے، مسجد کی تعمیر کے تمام مراحل جلد مکمل ہوں اور مسجد کی تعمیر سے اس ملک میں تیزی سے اسلام احمدیت کا نفوذ ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ کی کوششوں کو مثمر بثمرات حسنہ بنائے اور مقبول خدمت کی توفیق دے۔‘‘

7؍جون 2014ء ہفتہ کا دن برازیل کی تاریخ میں ایک یادگار دن بن گیا جب اللہ تعالیٰ کے بیشمار فضلوں اور بے پناہ رحمتوں کو سمیٹتے ہوئے خلافت احمدیہ کی بابرکت راہنمائی کے سایہ اور دعاوٴں کے حصار میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے غلاموں نے دنیا کے ایک بڑے وسیع و عریض رقبہ پر پھیلے ہوئے ملک برازیل میں خدا تعالیٰ کی توحید کا جھنڈا گاڑتے ہوئے جماعت احمدیہ کی پہلی تاریخی مسجد بیت الاول کی تعمیر کے لئے باقاعدہ سنگ بنیاد کی انتہائی پروقار تقریب منعقد کی۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم

پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس تاریخی مسجد کے سنگ بنیاد کے لئے مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب سابق مبلغ انچارج جماعت احمدیہ کینیڈا کو اپنا ’’نمائندہ خصوصی‘‘ مقرر فرمایا چنانچہ آپ نے حضور انور کی نمائندگی میں پرسوز دعاوٴں کیساتھ وہ پہلی اینٹ رکھنے کی سعادت حاصل کی جس پر حضور انور نے دعا کی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ جماعت احمدیہ برازیل کے لئے یہ بھی بہت سعادت اور اعزاز کی بات ہے کہ پیارے آقا نے اس تاریخی موقع کی مناسبت سے انتہائی ایمان افروز پیغام بھی بھجوایا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام

’’جماعت احمدیہ برازیل کو پہلی مسجد ’’بیت الاول‘‘ کا سنگ بنیاد رکھنے کی توفیق بھی مل رہی ہے اور اس کی مناسبت سے آپ نے جلسہ سالانہ کا موضوع خدا کا گھر رکھا ہے میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس اقدام کو مبارک فرمائے اور آپ کو بڑی اچھی اور خوبصورت مسجد بنانے کی توفیق بخشے۔ یاد رکھیں مسجد خدا کا گھر ہے اور اس کی تعمیر کا مقصد یہی ہے کہ اس سے اللہ کا ذکر بلند ہو اور خدا تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کیا جائے۔ مسجد کی تعمیر یہ احساس دلاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پیغام کو تمام دنیا میں پھیلانے کے لئے اپنی پوری کوششوں کو بروئے کار لایا جائے اورا یسے لوگ پیدا ہوں جو اپنے مقصد پیدائش کو پہچانیں۔ جیسا کہ میں نے بتایا ہے کہ عبادت گاہ کا مقصد یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کو ماننے والے اس کی عبادت کرنے والے آئیں۔ تمام انبیاء جو آئے ہیں انہوں نے یہی تعلیم دی ہے کہ ایک خدا سے تعلق پیدا کریں۔ اس کی عبادت اور پھر مخلوق خدا سے ہمدردی کا تعلق رکھیں اور ہر ایک دوسرے کے حقوق ادا کرے۔ ہر نبی نے خدائے واحد کی عبادت کی تعلیم دی ہے۔ مخلوق کے حقوق ادا کرنے کی تعلیم دی ہے۔ امن کی تعلیم دی ہے اور آپس میں پیار و محبت سے رہنے کی تعلیم دی ہے۔ اس لئے جماعت احمدیہ جہاں بھی مساجد تعمیر کرتی ہے اس کا اولین مقصد یہ ہوتا ہے کہ خدائے واحد کی عبادت کا پیغام، مخلوق کا حق ادا کرنے کا پیغام اور امن کا پیغام ہر ایک کو دیا جائے۔ پس آپ نے یہ تمام حقوق ادا کرنے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسجد کی تعمیر کے ساتھ ہی جماعت احمدیہ کا تعارف بھی بڑھ جاتا ہے اسی لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ
’’یہ خانہ خدا ہوتا ہے۔ جس گاوٴں یا شہر میں ہماری جماعت کی مسجد قائم ہو گی تو سمجھو کہ جماعت کی ترقی کی بنیاد پڑ گئی۔ اگر کوئی ایسا گاوٴں ہو یا شہر جہاں مسلمان کم ہوں یا نہ ہوں اور وہاں اسلام کی ترقی کرنی ہو تو ایک مسجد بنا دینی چاہئے پھر خدا خود مسلمانوں کو کھینچ لاوے گا۔ لیکن شرط یہ ہے قیام مسجد میں نیّت بہ اخلاص ہو۔ محض للّہ اسے کیا جاوے۔ نفسانی اغراض یا کسی شر کو ہر گز دخل نہ ہو تب خدا برکت دے گا۔‘‘

(ملفوظات جلد نمبر7 صفحہ نمبر119)

یہ بھی یاد رکھیں کہ جماعت احمدیہ کی مساجد سب عبادت کرنے والوں کے لئے کھلی ہیں۔ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والا یہاں آ کر اپنی عبادت کر سکتا ہے۔ آنحضرتﷺ کے زمانہ میں نجران سے ایک عیسائی وفد مدینہ آیا جب ان کی عبادت کا وقت ہوا تو انہوں نے اجازت چاہی تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اسی مسجد نبوی میں ہی اپنی عبادت کر لیں۔ تو جماعت احمدیہ کی مساجد تمام مذاہب کی عبادت کے لئے کھلی ہیں۔ تمام مذاہب خدا کی طرف سے ہیں۔ ہم سب خدا کی مخلوق ہیں۔ ہم کسی کو بھی جو خدا تعالیٰ کی عبادت کے لئے آتا ہے روک نہیں سکتے۔ پس یہ مقاصد ہیں مساجد کی تعمیر کے اور آپ کی اس مسجد کو یہ مقاصد پورے کرنے چاہئیں۔ یہاں سے اللہ تعالیٰ کا ذکر بلند ہو۔ حیّ علی الصّلوۃ کی آواز پر تمام کاروبار اور تجارتیں بھول کر عبادت کے لئے جمع ہو جاوٴ۔ امن کا پیغام اس مسجد سے تمام ملک میں پھیلے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کے ساتھ ہو آپ کو دینی اور روحانی ترقیات سے نوازے اور حقیقی عبادت گزار بنائے۔ (آمین)

والسلام۔ خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس۔

(31-05-2014ء)

سنگ بنیاد کی اس تاریخی تقریب میں مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد افرد نے شرکت کی جن میں دو کونسلرز جناب Luizinho Sorriso اور جناب Reinaldo Meireles نیز مختلف گرجوں کے پادری صاحبان بھی شامل تھے جن میں شہر کے معروف پادری جناب Volney BerkenBrock کی شمولیت خاص طور پر قابل ذکر ہے جو اپنے گرجا اور شہر کے بہترین پرنٹنگ پریس کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔

سنگ بنیاد کی تقریب کو رنگ برنگی جھنڈیوں اور مختلف بینرز سےخوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ اس مبارک تقریب کی صدارت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نمائندہ خصوصی مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب نے کی۔ مکرم ندیم احمد طاہر صاحب نے سٹیج سیکریٹری کے علاوہ تراجم کے فرائض بھی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیئے۔ کارروائی کا باقاعدہ آغاز تلاوت قران کریم سے ہوا جومکرم محمد ثاقب صاحب نے کی جس کا پرتگیزی میں ترجمہ مکرم ندیم احمد طاہر صاحب نے پیش کیا جس کے بعد مکرم اعجاز احمد ظفر صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام خوش الحانی کے ساتھ پڑھا اورا س کا پرتگیزی میں ترجمہ بھی پڑھ کر سنایا اس کے بعد خاکسار (وسیم احمد ظفر۔ مبلغ انچارج) نے پیارے آقا کا ایمان افروز پیغام پڑھ کر سنایا اورپھر اپنی تقریر میں سب سے پہلےخدا تعالیٰ کا شکر ادا کیا جس نے اس مسجد کی تعمیر کے پراجیکٹ کی توفیق دی اسی طرح دیگر ممالک سے آنے والے اور لوکل مہمانوں کا بھی شکریہ ادا کیا جو دور و نزدیک سے تشریف لائے اور اس تقریب کو رونق بخشی۔ اس کے بعد خاکسار نے مسجد کا تعارف کروایا اور بتایا کہ اس مسجد میں مردوں اور عورتوں کے لئے دو ہال ہیں ہر ہال میں کم و بیش 80 نمازیوں کی گنجائش ہے اس کے علاوہ دفتر۔ لائیبریری اور مبلغ سلسلہ کی رہائش گاہ بھی ہے مسجد میں داخلہ کے لئے مردوں اور عورتوں کے الگ الگ راستے ہیں۔ سیڑھیوں کے علاوہ ایک ریمپ بھی بنایا گیا ہے تا کہ جو سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتے اور وہیل چیئر والے افراد بھی بآسانی مسجد میں آجا سکیں نیز معذور افرادکے لئے ایک سپیشل باتھ روم بھی بنایا گیا ہے۔ کونسلرز اور دو پادریوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیاایک کونسلرجناب Sorriso Luizinho نےجماعتی خدمات کے اعتراف میں خاکسار کو ایک اعزازی سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا اور مسجد کی تعمیر پر جماعت کو مبارکباد پیش کی۔ مکرم فلاح الدین شمس صاحب نے اپنی تقریر میں مسجد کی اہمیت بیان کرنے کے علاوہ اس پراجیکٹ کے حوالہ سے بعض اہم باتیں بتائیں۔ مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب نے حاضرین سے اپنے مخصوص دلکش انداز میں اختتامی خطاب فرمایا اور بتایا کہ حقیقی اطمینان قلب خدا کی عبادت سے ہی مل سکتاہے آپ نے سب کو وہ اینٹ بھی دکھائی جس پر حضورانور نے دعا کی ہوئی تھی اور وہ اینٹ بھی جو قادیان سے منگوائی گئی تھی اور اس پر بھی پیارے آقا نے دعا کی ہوئی تھی۔ جماعت احمدیہ برازیل نے اس تاریخی موقع کی یادگار کے طور پر ایک سپیشل گھڑی اور پن تیار کروائے تھے چنانچہ مہمانان خصوصی کی خدمت میں گھڑی اور پن اور باقی سب شرکاء کو پن کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔

بعد ازاں آخر وہ گھڑی آ گئی جس کا مدت سے انتظار تھا وہ خواب جو خاکسار نے برازیل پہنچتے ہی دیکھا تھا اس کی تعبیر کو پاتے ہوئے دل کی جوعجیب جذباتی کیفیت تھی کوئی بھی الفاظ اس کا حق ادا نہیں کر سکتے۔تمام حاضرین حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں خدا تعالیٰ کی حمد و ثناء کرتے ہوئے اس جگہ گئے جہاں بنیاد میں اینٹیں رکھی جانی تھیں سب سے پہلے مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب مبلغ انچارج کینیڈا نے انتہائی پر سوز دعا کیساتھ پیارے آقا کی نمائندگی میں اینٹ رکھی جس کے بعد خاکسار (وسیم احمد ظفر۔ نیشنل صدر ومبلغ انچارج جماعت احمدیہ برازیل) نے قادیان سے منگوائی گئی اینٹ رکھنے کی سعادت حاصل کی اس کے بعد مکرم مولانا شمشاد احمد ناصر صاحب، نمائندہ جماعت احمدیہ امریکہ، مکرم فلاح الدین شمس صاحب انچارج مسجد پراجیکٹ، مکرمہ انیلہ ظفر صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ برازیل، مکرم ندیم احمد طاہر صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برازیل، مکرم اعجاز احمد ظفر صاحب انچارج پراجیکٹ برازیل، عزیزہ آئلہ کنول ظفر واقفہ نو، عزیزم تکریم احمد ظفر واقف نو کو اینٹ رکھنے کی سعادت ملی بیرونی ممالک سے آنیوالے دیگر مہمانوں میں اینٹ رکھنے کی سعادت پانے والوں میں کینیڈا سے مکرمہ امۃ الحفیظ بیگم صاحبہ، مکرمہ آنسہ مرزا صاحبہ، مکرمہ خولہ میاں صاحبہ، امریکہ سے مکرم ظریف احمد صاحب، مکرمہ امۃ المتین ظریف صاحبہ، مکرم ڈاکٹر کریم احمد شریف صاحب اور یو کے سے مکرم سمیر احمد صاحب شامل ہیں۔ بعض ممبرز، لوکل مہمانوں اوردیگر افراد نے بھی بہت خوشی کا اظہار کرتے اور اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہوئے اینٹ رکھی۔ آخرمیں مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب نے دعا کروائی جس کے بعد سب کی خدمت میں مٹھائی تقسیم کی گئی جو خاکسار کے ماموں مکرم عبد الحمید صاحب (شاہین سویٹس) نے بطور خاص امریکہ سے بھجوائی تھی جس کے بعدسب کی خدمت میں کھانا بھی پیش کیا گیا جو مشن ہاوٴس میں ہی مکرمہ انیلہ ظفر صاحبہ نے اپنی ٹیم کیساتھ تیار کیا تھا۔ جیسا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے پیغام میں بھی فرمایا تھا کہ اس مسجد کے قیام کا ایک مقصد بندوں کے حقوق کا قیام بھی ہے چنانچہ اس تاریخی اور یاد گار موقع پرشکرانے کے طور پر غریب فیملیز کے لئے اشیاء خوردونوش کے 120 پیکٹس بھی تقسیم کئے گئے جو ہیومینیٹی فرسٹ کینیڈا کے علاوہ مندرجہ ذیل افرادکی طرف سے پیش کئے گئے۔ برازیل سے وسیم احمد ظفر، انیلہ ظفر، ندیم احمد طاہر، اعجاز احمد ظفر، ناعمہ وسیم، آئلہ کنول ظفر، تکریم احمد ظفر، طاہرہ ثمینہ، عقیلہ یاسمین، از طرف مکرم مولوی محمد شریف صاحب مرحوم، از طرف مکرم ڈاکٹر سید محمود احمد صاحب مرحوم، از طرف سسٹر آمنہ مرحومہ، ازطرف ڈاکٹر سمیع اللہ ریاض صاحب مرحوم، امریکہ سے، صادقہ بیگم صاحبہ، عائشہ سلام حمید صاحبہ، قانتہ ذیشان صاحبہ امۃ المتین ظریف صاحبہ، ثمرہ سعدیہ صاحبہ، امۃ الحئی صاحبہ اور سارہ نیاز صاحبہ۔ یہاں کی دولوکل اخبارات میں فوٹوز کےساتھ اور دو ٹیلی ویژن چینلز میں انٹرویو کی شکل میں بھی اس تقریب کی کوریج ہوئی ایک چینل کے اسٹوڈیو میں کم و بیش 30 منٹ کا ایک لائیو انٹرویو بھی نشر کیا گیا جس میں خاکسار کے علاوہ امریکہ سے آئے ہوئے مہمانان کرام مکرم مولانا شمشاد احمد ناصر صاحب اور مکرم ڈاکٹرکریم احمد شریف صاحب نے بھی شرکت کی جس میں اسلام اور احمدیت کے تعارف کے علاوہ مسجد کی اہمیت اور غرض و غائیت کے بارہ میں تفصیل سے گفتگو ہوئی۔

مسجد کے سنگ بنیاد کے بعد اس کی تعمیر کا باقاعدہ کام شروع ہو گیا ہمارا اس طرز کی تعمیر کا پہلا تجربہ تھا اس لئے کئی قسم کی چیلنجز سامنے آتے رہے جن سے نمٹنے کےلئے ہر ممکن کوشش۔ تدبیر اور دعا کیساتھ کام آگے بڑھتا رہا پیارے آقا کو بھی دعا کے لئے خطوط لکھنے کا سلسلہ جاری رہا چنانچہ پیارے آقا کے جوابات اور پرخلوص دعاوٴں سے جہاں حوصلہ بڑھتا رہا وہاں سب رکاوٹیں اور پریشانیاں بھی دور ہوتی رہیں۔ 4؍اگست 2014ء کو بھی پیارے آقا کے دستخط مبارک سے خط ملا

’’پیارے عزیزم وسیم احمد ظفر۔ مبلغ انچارج برازیل السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔ آپ کی فیکس ملی آپ نے برازیل میں جماعت کی مسجد کی تعمیر کے پراجیکٹ میں کامیابی کے لئے دعا کے لئے کہا ہے۔ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے اور تعمیر کے تمام مراحل بخیرو خوبی طے ہوں اور ایک خوبصورت مسجد کی تعمیر کی توفیق عطاء فرمائے اللہ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کی مدد و نصرت فرمائے۔

والسلام خاکسار۔ مرزا مسرور احمد۔ خلیفۃ المسیح الخامس‘‘

کم و بیش دو سال کے عرصہ میں 2016ء میں یہ مسجد پایہٴ کمیل کو پہنچی مکرم منظور رحمان صاحب (انجینئر) نے امریکہ سے آ کر تفصیلی جائزہ لیا اورمعائنہ کے بعد اس تعمیر پر تسلی کا اظہار کیا اس کے بعد جو چند امور رہ گئے تھے ان کی انجام دہی کےلئے مرکز سے مکرم فائز احمد صاحب (آر کیٹیکٹ) بھی تشریف لائے اور کچھ ہفتے قیام کر کے اپنی نگرانی میں کام کروایا جب خاکسار نے مسجد مکمل ہونے کی رپورٹ مع فوٹوز پیارے آقا کی خدمت اقدس میں بھجوائی تو اس پر 3؍جون 2016ء کو دفتر تبشیر لندن کی طرف سے جواب موصول ہوا کہ آپ کی رپورٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ:
’’ماشاء اللّٰہ۔ خوبصورت مسجد بنی ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ کا جماعت احمدیہ سے ہمیشہ سے ہی یہ پیار کاسلوک ہے کہ خلیفہٴ وقت کے منہ سے نکلے ہوئے مبارک الفاظ اور خواہشات کو پورا کرنے کے لئے تائیدی ہوائیں چلا دیتا ہے اور انہوں نے کام بھی ہو کر رہتے ہیں جن کے نمونے خلافت کی برکات کے شکل میں ہم دیکھتے رہتے ہیں جن سےخلافت کیساتھ وابستگی اور ایمان میں اضافہ ہوتا ہے چنانچہ اس مسجد کے تعلق میں بھی چند باتوں کا ذکر کر دیتا ہوں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نےبہت پہلے اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا (اس کی آڈیو ریکارڈنگ محفوظ ہے) کہ برازیل میں مسجد اور مشن ہاوٴس کے لئے چھوٹی جگہ نہیں بلکہ بڑی زمین لینی ہے چنانچہ آپ کے مبارک الفاظ یہ ہیں کہ ’’برازیل میں بڑی دیر سے ہم منتظر تھے کہ وہاں مشن قائم کیا جائے جنوبی امریکہ میں ایک بھی مشن نہیں تھا جماعت احمدیہ کا پہلے سے احمدی کچھ پہنچے ہوئے تھے لیکن مشن کہیں قائم نہیں تھا چنانچہ خدا کے فضل سے برازیل میں پہلا مشن قائم ہو گیا ہے اور اب ہم وہاں وسیع زمین کی تلاش کر رہے ہیں جہاں ان شاء اللّٰہ نہایت ہی شاندارمسجد اور مشن ہاوٴس قائم ہو گا بلکہ اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائے تو ارادہ یہ ہے کہ اتنی وسیع زمین ہو کہ بہت سے احمدی خاندانوں کو بھی وہاں آباد کیا جا سکے ایک احمدی گاوٴں بن جائے اور امکانات وہاں ہیں اس کے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سےایسی فضلوں کی بارش ہو رہی ہے ایسے احسانات خدا نازل فرما رہا ہے ہم پر کہ ہر روز ہم خدا کے اس وعدے کو پورا ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ ان ارض اللّٰہ واسعۃ۔ عام زمینیں دنیا کی تو دو طرفوں میں پھیلتی ہیں لیکن خدا کی زمین تو شش جہات میں پھیل رہی ہے ہر لحاظ سے ہر پہلو سے خدا کی زمین کو ہم پھلتا ہوا دیکھ رہے ہیں‘‘ چنانچہ باوجود اس کے کہ یہاں بہت ہی چھوٹی سی جماعت تھی اور اتنی بڑی پراپرٹی کی ضرورت نہیں تھی لیکن غیرمعمولی حالات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے خلیفہ کی خواہش کو پورا فرمانے کے سامان پیدا فرما دئے۔

دوسرے جیسا کہ خاکسار نے اس جگہ کے بارہ میں بتایا تھا کہ بالکل جنگل لگتا اور پھر یہ جگہ تھی بھی ایک چھوٹے سے شہر میں چنانچہ بہت سے اور لوگ بھی یہ رائے دیتے رہے کہ اس پراپرٹی کو بیچ کر کسی اور جگہ زمین دیکھی جائے اس بارہ میں مرکز کی ہدایت پرکئی بار کوششیں بھی ہوتی رہیں لیکن آخر کار اللہ تعالیٰ کی تقدیر نے یہی جگہ منتخب کی جوحضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے چنی تھی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے اس پراپرٹی کے ضمن میں ’’خوبصورت‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا تھا اور پھر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تو خاکسار کے نام اپنے متعدد خطوط میں فرمایا تھا کہ ’’اللہ تعالیٰ خوبصورت مسجد بنانے کی توفیق دے‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے خوبصورت مسجد ہی بنی ہے یہ بھی عجیب حسن توارد ہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ یوکے 2016ء کے دوسرے دن کے خطاب میں مساجد کے ضمن میں بھی خوبصورت کا لفظ استعمال کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’اس سال برازیل میں مسجد بیت الاول کی تعمیر مکمل ہوئی۔ وہاں کی یہ پہلی مسجد ہے اور بڑی خوبصورت دو منزلہ مسجد ہے‘‘ (الفضل انٹرنیشنل 23؍ستمبر 2016ء صفحہ20) اور ہرکوئی جب اس مسجد کا وزٹ کرتا ہے تو اس کی خوبصورتی کا ذکر کئے بغیر نہیں رہتا۔ یہ سب خلافت احمدیہ کی برکات ہیں ہم سب خوش قسمت جو اس کا حصہ ہیں اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیں اور ہماری نسلوں در نسلوں کو خلافت احمدیہ سے وابستہ رکھے۔

اس مسجد کی تعمیر سے جہاں جماعت کی ضروریات پوری ہوئی ہیں وہاں شہر کی زینت میں بھی ایک خوبصورت اضافہ ہے جس کا اظہار یہاں کے لوگ کرتے رہتے ہیں اور یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اب کونسل کی طرف سے یہ مسجد آفیشل طور پر اس شہر کے ٹورزم ڈیپارٹمنٹ میں بھی داخل ہو گئی ہوئی ہے۔ الحمدللّٰہ۔ چنانچہ دوسری جگہوں سے لوگ اس شاہی شہر کے وزٹ کے لئے آتے ہیں تو ان میں سے کئی افراد انفرادی طور اور گروپس کی شکل میں بھی اس مسجد کے وزٹ کے لئے آتے رہتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مسجد کے نور سے یہاں کے لوگوں کے دلوں کو بھی منور کر دے اور یہ حقیقت میں ایک خدا کو پہچاننے والے بن جائیں۔ آمین

(وسیم احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن برازیل)

پچھلا پڑھیں

بیت الا حد مارشل آئی لینڈز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 دسمبر 2022