• 27 اکتوبر, 2024

گوئٹے مالا کی پہلی مسجد بیت الاول

چوہدری محمد الیاس صاحب ابن مکرم چوہدری محمد اسحاق صاحب پٹرولیم انجینئر تھے، ان کے والد صاحب واقعہ ساہیوال میں اسیر ہوئے۔ مکرم محمد الیاس صاحب نے حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں تحریر کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ساہیوال کے اسیران کو رہائی عطا فرمائے تو وہ ان سات اسیران کی یاد میں سات احمدیہ مشن قائم کریں گے۔

جب مکرم محمد الیاس صاحب اپنے کاروبار کے سلسلہ میں 1986ء میں گوئٹے مالاتشریف لائے تو انہوں نے حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی اجازت سے مکرم وسیم سید صاحب آف امریکہ کو بلوایا اور ان کے ذمہ مسجد و مشن ہاوٴس کی جگہ تلاش کا کام سپرد کیا۔

مکرم وسیم سید صاحب نے گوئٹے مالا کی ایک لوکل فیملی کے ساتھ مل کر میں انٹر امیریکن روڈ پر جو میکسیکو اور گوئٹے مالا کی سرحد کو ملاتی ہے،ڈیڑھ ایکڑ کی زمین ستمبر 1988ء میں خریدی۔جب یہ زمین خریدی گئی تو اس جگہ جنگل تھا۔

نومبر 1988ء کو مکرم وسیم سید صاحب نے اس مسجد کا نقشہ ایک مشہور آرکیٹیکٹ روبرتو بیانکی سے تیار کروا کر لندن جا کر حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کیا،حضور رحمہ اللہ نے کچھ بنیادی تبدیلیوں کے بعد یہ نقشہ منظور فرماکر اس کا نام ’’بیت الاول‘‘ تجویز فرمایا، یہ نہ صرف گوئٹے مالا بلکہ سنٹرل امریکہ کی پہلی مسجد ہے۔

مسجد کی تعمیر کی نگرانی کے لئے حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ نے برازیل سے مکرم اقبال احمد نجم صاحب مبلغ سلسلہ کو گوئٹے مالا بھجوایا، جو 14؍جنوری 1989ء کو گوئٹے مالا پہنچے۔ انہوں نے 6؍فروری 1989ء کو دعا کے ساتھ کام کا آغاز کروایا،پہلے مرحلے میں جگہ کی درستگی کی گئی، مارچ 1989ء میں لوکل انجینئر فیلیپ کوخولون نے باقاعدہ تعمیر کا کام شروع کیا۔ مستریوں اور مزدوروں سے اوور ٹائم لگوا کر 3؍جولائی 1989ء سے قبل کام مکمل کروا لیا گیا۔ یہ ایک معجزہ ہے، کیونکہ ان دنوں میں گوئٹے مالا میں بہت بارشیں ہوتی ہیں۔ بارشوں کے موسم میں مسجد اور مشن ہاوٴس کا کام تین ماہ میں مکمل ہونا کسی معجزہ سے کم نہ ہے۔

جب فروری 1989ء میں تعمیر کا کام شروع ہوا تو لندن سے مکرم مبارک احمد ساقی صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے اطلاع بھجوائی کہ اگر 80 فیصد کام بھی 3؍جولائی سے قبل مکمل ہو جائے تو حضور بنفس نفیس خود تشریف لا کر مسجد کا افتتاح فرمائیں گے۔

ایک پسماندہ ملک میں، بارشوں کے موسم میں اتنا وسیع کام تین ماہ میں مکمل کرنا ناممکنات میں سے تھا۔ انجینئر صاحب نے کہا زیادہ مزدور لگا کر دو شفٹوں میں کام شروع کر دیتے ہیں اور اگر دونوں چھتوں کے لینٹڑ پڑنے تک بارش نہ ہوئی تو اندر کا کام مکمل کر لیں گے،چنانچہ دعا کے بعد کام شروع کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی معجزانہ طور پر مدد کی، جب ضرورت ہوتی بارش ہو جاتی،جب ضرورت نہ ہوتی تو بارش نہ ہوتی،یوں معجزانہ طور پر تعمیر کاکام 3؍جولائی 1989ء سے پہلے مکمل ہو گیا۔

حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒکی گوئٹے مالا آمد

3؍جولائی 1989ء کو گوئٹے مالا کی تاریخ کا ایک یادگار لمحہ ہےجب حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ سنٹرل امریکہ کے پہلے ملک گوئٹے مالا تشریف لائے۔اس دورہ میں حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے صدر مملکت، نائب صدر،وزیر صحت،وزیر داخلہ اور دیگر سرکردہ افراد سے ملاقاتیں کیں۔

مسجد کی افتتاحی تقریب کاآغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا،جس کی سعادت مکرم اقبال احمد نجم صاحب مبلغ سلسلہ کو ملی۔ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے لوائے احمدیت لہرایا،ملک کے نائب صدر نے ملک کا جھنڈا لہرایا،احباب نے پرجوش نعرے لگائے۔ نائب وزیر داخلہ، بعض ممبران پارلیمنٹ اور علاقہ کے معززین نے شرکت کی۔

حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے مسجد کا افتتاح فرمایا، مسجد کی تختی پر درج ذیل تحریر کی منظوری حضور رحمہ اللہ نے عطا فرمائی، جس کا سپینش ترجمہ کرکے مسجد کے مین دروازے کے باہر لگایا گیا ہے۔

’’گوئٹے مالا میں تعمیر ہونے والی پہلی تاریخی مسجد جس کی توفیق اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ مسلمہ کو عطا فرمائی۔اس مسجد اور ملحقہ مشن کی تعمیر کے جملہ اخراجات مکرم چوہدری محمد الیاس صاحب کینیڈا نے ادا کئے۔اس مسجد کا افتتاح امام جماعت احمدیہ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب نے موٴرخہ 3؍جولائی 1989ء کو کیا‘‘

(عامر نفیس ۔ نمائندہ الفضل آن لائن گوئٹے مالا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر