• 23 اپریل, 2024

مسجد ناصر سُرینام، جنوبی امریکہ

سُرینام دنیا کے ان خوش نصیب ممالک میں سے ہے جہاں حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بابرکت دور میں احمدیت کا پیغام پہنچا اور جنوبی امریکہ کے اس چھوٹے سے ملک کے ایک باشندے کودسمبر 1953ء سے مارچ 1958ء تک حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سایہ شفقت میں رہنے کی سعادت نصیب ہوئی۔

جماعت کی پہلی مسجد

نومبر 1956ء میں مرکزی مبلغ محترم شیخ رشید احمد اسحاق کی آمد کے بعد سُرینام میں باقاعدہ جماعت قائم ہوئی، اور آغاز میں جن لوگوں کو احمدیت قبول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ان میں ایک محترم حسینی بدولہ صاحب بھی تھے۔ خدا تعالیٰ کی دی ہوئی توفیق اوردین سے فطری لگاؤ کے باعث قبول احمدیت کے چند سال بعدانہوں نے اپنی ملکیتی زمین پر مسجد بنانے کی ٹھانی، اس مقصد کے لئے تین ہزار مربع میڑ زمین جماعت کے لئے وقف کی، اور مسجد کی تعمیر شروع کی۔مسجد کی تعمیر کے آغاز کے چند دن بعد موٴرخہ 18؍جون 1961ء بروز اتوارباقاعدہ افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ محترم مولانا بشیر احمد صاحب آرچرڈ مبلغ سلسلہ گیانا اس تقریب میں شمولیت کے لئے خاص طور پر سُرینام تشریف لائے۔ سنگ بنیاد رکھنے کے بعد حسینی بدولہ صاحب حسب توفیق خرچ اکٹھا کرکے مسجد کی تعمیر میں مصروف رہے۔ آپ اس مسجد کے معمار بھی تھے اور مزدور بھی۔ ان کی اہلیہ محترمہ نصیرن بدولہ صاحبہ نے لمبا عرصہ کپڑوں کی سلائی کا کام کرکے مالی معاونت فراہم کی۔ روزمرہ امور کی انجام دہی کے بعد سہ پہر کے وقت مسجد کی تعمیر کا کام کیا جاتا۔ اس کار خیر میں ان کے بیٹوں نے بھی شانہ بشانہ حصہ لیا۔ جولائی 1969ء میں مشن کی تعمیر بھی شروع ہوئی، اور یہ کام بھی ساتھ ساتھ جاری رہا۔مسجد کی تعمیر پیسے اور افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے تقریباً دس سال میں مکمل ہوئی۔

پہلی مسجد کا افتتاح

25؍اپریل1971ء بروز اتوار جماعت احمدیہ سُرینام کی تاریخ کا وہ یادگا ردن ہے جب محترم مولانا فضل الٰہی بشیر مرحوم و مغفور کے ذریعہ مسجد ناصر کا افتتاح عمل میں آیا۔ اس موقعہ پر حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ اور وکیل التبشیر محترم صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب کا تحریری پیغام موصول ہوا۔ نیز افتتاح کے دن وکالت تبشیر کی طرف سے مبارک باد کا ٹیلی گرام بھی موصول ہوا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒکا پیغام

حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغام میں فرمایا: ’’جماعت احمدیہ کی پہلی مسجد کے افتتاح کے موقعہ پر مبارک باد دیتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ اس مسجد کو ہر ایک کے لئے برکات الٰہیہ کا سر چشمہ بنادے۔آمین۔ جماعت کو یہ بات ہمیشہ یاد رہے کہ تمام برکتیں خدا کی فرما نبرداری اور خدا کے چنیدہ بندوں کی فرمانبرداری میں ہیں خواہ خدا کے نبی ہوں یا نبی کے خلفاء۔ خلافت اللہ تعالیٰ کی برکتیں لاتی ہے اس لئے اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے۔ مرزا ناصر احمد خلیفۃ المسیح‘‘

افتتاحی تقریب

افتتاحی تقریب کے لئے باقاعدہ دعوتی کارڈ چھپوائے گئے، ریڈیو پر تین بار اعلان کروایا گیا، مسجد کورنگا رنگ جھنڈیوں سے سجایا گیا تھا۔ دعا کے بعد مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب نے مسجد کادروازہ کھولا اور عصر کی اذان دی گئی نماز کے بعد تلاوت قرآن مجید سے تقریب کا آغاز ہوا۔

سب سے پہلے محترم حسینی بدولہ صاحب نے مسجد کی چابی محترم مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب کے سپرد کی۔ پھر حضور رحمہ اللہ تعالیٰ اورمحترم وکیل التبشیر کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔بعد ازاں مولانا فضل الٰہی بشیرصاحب نے خطاب کیا۔ چند غیر از جماعت لوگوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نماز مغرب کے بعد تمام شاملین کو کھانا پیش کیا گیا۔ سُرینام میں یہ پہلی مسجد تھی جس کے نام کے ساتھ ’’احمدیہ‘‘ لفظ جوڑا گیا۔ اس موقعہ پر اخبار کا نمائندہ بھی موجود تھا اور مقامی اخبار میں اس تقریب کی خبر بھی شائع ہوئی۔

ایک ایسی جگہ جہاں غیر از جماعت مسلمان، لاہوری جماعت سے تعلق رکھنے والے دوست، اور خواجہ اسماعیل صاحب کے گروہ ’’السابقون‘‘ سے تعلق رکھنے والے لوگ مسجد کی تعمیر میں مسلسل روڑے اٹکا رہے تھے اور اس جائیداد کی جماعت کے نام منتقلی کی مخالفت پر کمر بستہ تھےایک تنہا شخص کا استقامت دکھانا، اپنے مقصد پرڈٹے رہنا اور اس کام کو منطقی انجام تک پہنچانا محترم حسینی بدولہ صاحب کے اخلاص اور عزم و ہمت کا یادگار نمونہ ہے۔محترم مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب جو تعمیری کام کی نگرانی اور افتتاحی تقریب کی تیاری کے لئے فروری 1971ء میں ہمسائیہ ملک گیانا سے سرینام پہنچے انہیں بھی مخالفین کی طرف شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ افتتاحی تقریب سے صرف دو دن پہلے مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب نے اپنے ہاتھ سے مسجد کی پیشانی پر ’’احمدیہ مسجد ناصر‘‘ کے الفاظ لکھےاور افتتاح کی تاریخ کندہ کی۔

افتتاح کی رپورٹ

محترم مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب نے یکم مئی 1971ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں مسجد کی تعمیر کی تاریخ، محترم حسینی بدولہ صاحب کی قربانی اور اخلاص اور مسجد کی افتتاحی تقریب کی تفصیلی رپورٹ بجھوائی اور خاص طور پر اس بات کاذکر کیا کہ حضور سرینام میں اہل پیغام کی18 مساجد ہیں مگر اس ملک میں یہ پہلی مسجد ہے جس کا نام ’’احمدیہ مسجد ناصر‘‘ رکھا گیا ہے اور لاہوری جماعت کے افراد کو چہ مگوئیاں کرتے سنا گیا کہ یہ جماعت جو عقیدہ رکھتی ہے برملا اس کا اظہار بھی کرتی ہے۔

بعد ازاں محراب کے دائیں جانب 85مربع میٹر کے دوہال اور ایک کچن تیار ہوا۔

ایک غیر مسلم کا مسجد کے لئے تحفہ

جولائی 1987ء میں مسجد کی بنیادوں کی حفاظت کے لئے اس کےساتھ ساتھ فرش بنوانے کا فیصلہ کیا گیا، اس مقصد کے لئے خدام وانصار نے ایک ہفتہ وقار عمل کیا،اور تین اطراف ایک، ایک میٹر زمین تین فٹ گہری کھود کر سیمنٹ بلاکس سے فرش بنایا، تاکہ بنیادیں پانی کی زد سے محفوظ ہو جائیں۔ اس کام کے لئے رتن نامی ایک ہندو نے دو ٹرک ریت، 20 بوری سیمنٹ اور 2100 تعمیری بلاک تحفہ دیے۔ سال 1991ء میں جماعتی پروگرامز کے لئے شیڈ کی تعمیر کا کام شروع ہوا، مگر فنڈز کی کمی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا اور 1997ء میں محترم مولانا حمید احمد ظفر صاحب نے 180مربع میڑ کا یہ شیڈ مکمل کروایا، نیزمشن ہاؤس کی چھت کی ڈھلوان میں اضافہ کرکے ٹین مکمل طور پر تبدیل کروایا۔ دفتر اور گیسٹ روم تعمیر کروائے۔اس کے علاوہ مسجد کے پورے پلاٹ کی چار دیواری بنوائی۔ ان کاموں کے لئے افراد جماعت نے دل کھول کر مالی قربانی کی۔

خلیفہٴ وقت کا دورہ

موٴرخہ 29؍مئی تا 4؍جون 1991ء حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے سرینام کا دورہ کیا اور 31؍مئی کو مسجد ناصر میں ’’شکر‘‘ کے موضوع پر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔

تزئین نَو

سن 2006ء میں مسجد ناصر کی مکمل تزئین نو کی گئی۔ چھت کی تمام لکڑی نکال کر سٹیل کا فریم تیار کرکے لگایا گیا۔ PVC شیٹ کی سیلنگ لگوائی گئی۔ تمام کھڑکیوں کا سائز یکساں کیا گیا اور المونیم کے دروازے اور ونڈو لگوائی گئیں۔فرش پر نیا میٹ بچھایا گیا۔بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے پیش نظر مسجد میں ائیر کنڈیشن لگوائے گئے۔ یوں مسجد کی ہیئت یکسر بدل گئی۔افراد جماعت کے اجتماعی وقار عمل سے اس کار خیر کو انجام دیا۔ محترم حسینی بدولہ صاحب کے تین نواسوں کو تزئین نو میں نمایاں حصہ لینے کی توفیق ملی۔کام مکمل ہونے کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں مفصّل رپورٹ بجھوائی گئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جواب میں تحریر فرمایا:
’’آپ کی طرف سے مسجد سرینام کی RENOVATION کی رپورٹ ملی ہے، جس کے ساتھ تصاویر بھی ہیں۔ ماشاء اللّٰہ بڑی خوبصورت بن گئی ہے۔آپ نے بتایا ہے کہ اس کابہت سا کام وقار عمل سے ہوا ہے، اور حسینی بدولہ صاحب کے نواسوں کا Contribution بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جزا دے اور ان کے اموال اور نفوس میں برکت ڈالے۔‘‘

(خط محررہ T-10869/15-2-07)

اکتوبر 2011ء میں مسجد سے ملحقہ ہال کا فرش نیا بنا کر ٹائل لگائی گئی اور جماعتی روایات کے مطابق یہ کام وقار عمل کے ذریعہ مکمل کیا گیا۔ سال 2014ء میں جماعت نے خطیر رقم خرچ کرکے مسجد کے لئے بجلی کا ٹرانسفارمر لگوایا اسی سال مسجد کے ساتھ ایک اور گیسٹ روم کی تعمیر کی توفیق ملی۔ مسجد کے تین اطراف دو میٹر کا پختہ فرش بنا کر ٹائل لگوائی گئی۔مسجد کے صحن میں چار سو مربع میڑ ایریا میں فرشی ٹائل لگوائی گئی، نیز بیرونی دیوار از سر نو تعمیر کی گئی۔

حرف آخر

مسجد ناصر سُرینام کو یہ سعادت حاصل ہے کہ امام آخر الزّمان کے مقدس و مطہر خلیفہ نے یہاں نمازوں کی امامت کروائی اور جمعہ بھی پڑھایا۔ اس کے علاوہ جماعت ہائے احمدیہ امریکہ، کینیڈا،ٹرینیڈاڈ اور گیانا کے مبلغ انچارج مختلف وقتوں میں یہاں تشریف لا چکے ہیں۔محترم مولانا محمد اسلم قریشی شہید نےجزائر غرب الہند میں قیام کے دوران پانچ مرتبہ یہاں جماعتی پروگرامز میں شرکت کی۔ محترم مولانا عطا اللہ کلیم صاحب نےستمبر تا نومبر 1986ء یہاں قیام کیا۔ گزشتہ بیس سالوں کےدوران جمہوریہ سرینام کے صدر دو نائب صدور، متعدد وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور کئی ملکوں کے سفیر اس مسجد کا دورہ کر چکے ہیں۔

قارئین الفضل آن لائن سے جماعت سرینام کے نفوس و اموال میں برکت کے لئے دعا کی درخواست ہے۔

(لئیق احمد مشتاق۔ مبلغ سلسلہ سُرینام جنوبی امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر