• 12 مئی, 2024

اللہ تعالیٰ کے وجود پر ایمان

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’میں پھر کہتا ہوں کہ دل سے سنو اور دل میں جگہ دو کہ اللہ جیسا اس نے اپنی کتاب قرآن کریم میں اپنے وجود اور توحید کو پُر زور اور آسان دلائل سے ثابت کیا ہے۔ ایک برتر ہستی اور نور ہے۔ وہ لوگ جو اس زبردست ہستی کی قدرتوں اور عجائبات کو دیکھتے ہوئے بھی اس کے وجود میں شکوک ظاہر کرتے ہیں اور شبہ کرتے ہیں۔ سچ جانو۔ بڑے ہی بدقسمت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی زبردست ہستی اور مقتدر وجود کے اثبات کے متعلق ہی فرمایا ہے۔ اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ (ابراہیم:11) کیا اللہ تعالیٰ کے وجود میں بھی شک ہو سکتا ہے جو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے؟ دیکھو یہ تو بڑی سیدھی اور صاف بات ہے کہ ایک مصنوع کو دیکھ کر صانع کو ماننا پڑتا ہے۔ ایک عمدہ جوتے یا صندوق کو دیکھ کر اس کے بنانے والے کی ضرورت کا معاً اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ پھر تعجب پہ تعجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی میں کیونکر انکار کی گنجائش ہو سکتی ہے۔ ایسے صانع کے وجود کاکیونکر انکار ہو سکتا ہے۔جس کے ہزار عجائبات سے زمین وآسمان پُر ہیں ۔پس یقیناً سمجھ لو کہ ان قدرت کے عجائبات اور صنعتوں کو دیکھ کر بھی جن میں انسانی ہاتھ عقل و دماغ کا کام نہیں۔ اگر کوئی بےوقوف خدا کی ہستی اور وجود میں شک لائے۔ تو وہ بدقسمت انسان شیطان کے پنجے میں گرفتار ہے اور اس کو استغفار کرنا چاہیے۔ خدا کی ہستی کا انکار دلیل اور رؤیت کی بنا پر نہیں، بلکہ اللہ جلّ شانُہٗ کی ہستی کا انکار کرنا باوجود مشاہدہ کرنے کے اس کی قدرتوں اور عجائبات مخلوقات اور مصنوعات کے جو زمین و آسمان میں بھرے پڑے ہیں۔ بڑی ہی نابینائی ہے۔

نابینائی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک آنکھوں کی بینائی ہے اور دوسری دل کی، آنکھوں کی نابینائی کا اثر ایمان پر کچھ نہیں ہوتا، مگر دل کی نابینائی کا اثر دل پر پڑتا ہے، اس لئے یہ ضروری ہے اور بہت ضروری ہے کہ ہر ایک شخص اللہ تعالیٰ سے پورے تذلّل اور انکسار کے ساتھ ہر وقت دعا مانگتا رہے کہ وہ اسے سچی معرفت اور حقیقی بصیرت اور بینائی عطا کرے اور شیطان کے وساوس سے محفوظ رکھے۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ45)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2020