• 16 مئی, 2024

جب اگلے سال میں قادیان گیا تو وہی حلیہ خواب میں مسیح  ؑکا اور خلیفہ اولؓ کا پایا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت خانزادہ امیر اللہ خان صاحبؓ جن کی بیعت بذریعہ خط 1904ء کی اور زیارت 1905ء یا 1906ء کی تھی، کہتے ہیں خواب کی باتیں حضرت مسیح موعودؑ سے جبکہ میں قادیان میں گیا نہ تھا، (کیا باتیں تھی) دن کے وقت میں نے خواب میں دیکھا کہ ہم تین احمدی ہیں۔ یہ عاجز، امیر اللہ احمدی اور بابو عالمگیر خان مرحوم، غیرمبائع دلاور خان (میرا خیال ہے غیر مبائع دلاور خان ہوں گے) جنوب کی قطار میں کھڑے ہیں۔ ہمارے سامنے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلیفہ اوّل نور الدین علیہ الرحمۃ رُو بہ شمال کھڑے ہیں۔ مسیح علیہ السلام نے ہاتھ بڑھا کر میرے سینے کی طرف انگلی کر کے خلیفہ اول رضی اللہ عنہ کو فرمایا۔ ’’یہ جنتی ہے‘‘۔ پھر دوسرے احمدی کی طرف انگلی سے اشارہ کر کے ’’یہ بھی‘‘۔ تیسرے کی نسبت کچھ نہ کہا۔ چونکہ مسیح موعود کی طرف مَیں ٹکٹکی لگائے ہوئے تھا مَیں تمیز نہ کر سکا کہ ہر دو احمدیوں میں سے مسیح موعود کا اشارہ کس کو تھا۔ اس کے بعدنظارہ اچانک بدل گیا۔ دیکھتا ہوں کہ ہم چار احمدی ایک یہ راقم اور مولوی عطاء اللہ مرحوم، عالمگیر خان، غیر مبائع دلاور خان اکٹھے بیٹھے ہیں، جس طرح روٹی کھانے کے لئے بیٹھتے ہیں۔ ہم آپس میں کہتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے میں باز ہوں، کوئی کہتا ہوں میں کاؤس ہوں، ایک کہتا ہے میں کبوتر ہوں، دوسرا کہتا ہے میں چکور ہوں۔ اتنے میں خلیفہ اول تشریف لائے۔ فرمایا تم اس کے لئے نہیں پیدا ہوئے کہ میں باز ہوں، کاؤس ہوں، کبوترہوں، چَکور ہوں، کہو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ۔ تیسرے کلمہ پڑھنے پر (دو تین دفعہ کلمہ پڑھا) بیدار ہوا خواب سے۔ ظہر کا وقت تھا، ایک بالشت بھر سایہ دیوار کا تھا۔ جب اگلے سال میں قادیان گیا تو وہی حلیہ خواب میں مسیح کا اور خلیفہ اول کا پایا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

دوسرا خواب کہتے ہیں کہ قادیان میں خلیفہ اول رضی اللہ عنہ کے خلافت کے زمانے میں بائیس دن زیرِ علاج خلیفہ اول رضی اللہ تعالیٰ عنہ حکیم الامت، ڈاکٹر خلیفہ رشید الدین صاحب مرحوم اور ڈاکٹر مرزا یعقوب بیگ صاحب اور دو اور احمدی ڈاکٹروں سے میری تشخیص کروائی۔ (یہ ان کا علاج کر رہے تھے) اُنہوں نے آپریشن کا مشورہ دیا۔ میں خوش ہوا۔ رات کو مہمان خانے کے کمرے میں مسیح موعود علیہ السلام میرے سرہانے کھڑے فرما رہے تھے (رات کو خواب دیکھی) کہ آپریشن نہیں طاعون ہے اور تعبیر بھی مجھے سمجھایا گیا کہ طاعون بمعنی موت ہے۔ میں نے صبح خلیفہ اوّل کو خواب کا ذکر کیا۔ حضرت خلیفہ اول نے فرمایا۔ مسیح موعود درست فرماتے ہیں۔ آپریشن نہیں چاہئے۔

تیسری خواب بھی ایک بیان فرما رہے ہیں۔ کہتے ہیں اپنے گھر میں خواب میں دیکھا کہ میں نے دوسرے روز جلسہ سالانہ پر جانے کا ارادہ کیا تھا۔ مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا۔ حامد علی کا بھی خیال رکھنا۔ چنانچہ میں نے جلسہ سالانہ قادیان پر جا کر ایک روپیہ حامد علی صاحب خادم مسیح موعود علیہ السلام کو دیا۔ (یہ حضرت مسیح موعود کی وفات کے بعد کا ذکر ہے) کہتے ہیں میں نے حامد علی صاحب خادم مسیح موعود کو لکھا کہ رؤیا میں مسیح موعود علیہ السلام نے مجھے حکم دیا ہے کہ حامد علی کا بھی خیال رکھنا۔ پس یہ ایک روپیہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ حامد علی صاحب روئے۔ (اس بات کو سن کر وہ روئے۔) کہنے لگے کہ انبیاء کیسے رحیم و کریم ہوتے ہیں۔ اپنے خادم کا بھی اُنہیں فکر ہے۔ پھر اپنے پیارے بیٹوں کا اُنہیں فکر نہ ہو گا جو لاہور میں ایک بے شرم اور اس کے ہم خیال مسیح علیہ السلام کے اہلِ بیت پر ناجائز حملے کرتے ہیں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد 2صفحہ77تا 79۔ از روایات حضرت خان زادہ امیراللہ خان صاحبؓ)

اُس وقت غیر مبائعین جو لاہور ہی چلے گئے تھے، اُن کا پھر خواب میں اُن کو (خیال) آیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کیا اپنے بیٹے کی فکر نہیں ہو گی؟ (حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی طرف اشارہ ہے۔ اس بات پر ان کو مزید یقین پیدا ہوا کیونکہ اُس زمانے میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی خلافت پر کافی فتنہ تھا)۔

حضرت میاں میراں بخش صاحبؓ ٹیلر ماسٹر بیان کرتے ہیں۔ (1900ء کی ان کی بیعت ہے) کہ بیعت کی تحریک اس طرح پیدا ہوئی تھی کہ ہمارے بھائی غلام رسول صاحب ہم سے پہلے احمدی ہو چکے تھے مگر اَن پڑھ تھے۔ مَیں جب دوکان سے اپنے گھر کی طرف جاتا تھا تو راستے میں اُن سے ملا کرتا تھا۔ اُن کے ساتھ سلسلے کی باتیں بھی ہوتی تھیں۔ میں چونکہ مخالف تھا اس لئے اُن کو جھوٹا کہا کرتا تھا۔ لیکن جب گھر آ کر سوچتا تو نفس کہتا کہ گو یہ اَن پڑھ ہے مگر ان کی باتیں لاجواب ہیں۔ ایک دفعہ میرے بھائی نے مجھے کچھ ٹریکٹ دئیے جومَیں نے پڑھے، اُن کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا۔ اس پرمَیں نے خدا تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا شروع کر دی۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ مَیں اپنی چارپائی سے اُٹھ کر پیشاب کرنے گیا ہوں مگر دیکھتا ہوں کہ کھڑکی کھلی ہے۔ مَیں حیران ہوا کہ آج یہ کھڑکی کیوں کھلی ہے۔ مَیں جب کھڑکی کی طرف گیا تو دیکھا کہ ایک بزرگ ہاتھ میں کتاب لئے پڑھ رہے ہیں۔ مَیں نے سوال کیا کہ یہ کونسی کتاب ہے جو آپ پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ یہ کتاب مرزا صاحب کی ہے اور ہم تمہارے لئے ہی لائے ہیں۔ جب انہوں نے کتاب دی تو مَیں نے کہا کہ یہ تو چھوٹی تختی کی کتاب ہے۔ مَیں نے اُن کے ٹریکٹ دیکھے ہیں وہ تو بڑی تختی کے ہوتے ہیں۔ وہ بزرگ بولے کہ مرزا صاحب نے یہ کتاب چھوٹی تختی کی چھپوائی تھی۔ اس پر میری آنکھ کھل گئی۔ مَیں نے خیال کیا کہ شاید رات کو مَیں دعا کر کے ان خیالات میں سویا تھا، یہ اُن کا ہی اثر ہو گا۔ مگر جب مَیں ظہر کی نماز پڑھنے کے لئے اپنے گھر کی طرف آیا تو غلام رسول کی دوکان پر ایک شخص بیٹھا ہوا ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔ مَیں نے کہا یہ کونسی کتاب ہے جو پڑھ رہے ہو؟ میاں غلام رسول صاحب نے اُس کے ہاتھ سے کتاب لے کر میرے ہاتھ میں دے دی اور کہا کہ تم جو کتاب مانگتے تھے یہ کتاب آپ کے لئے ہی مَیں لایا ہوں، یہ آپ لے لیں۔ مَیں نے کتاب کو دیکھ کر کہا کہ یہ کتاب رات خواب میں مجھے مل چکی ہے۔ اس پر مَیں نے ازالہ اوہام کے دونوں حصوں کو غور سے پڑھا اور اپنے دل سے سوال کیا کہ اب بھی تمہیں کوئی شک و شبہ باقی ہے۔ میرے دل نے جواب دیا کہ اب کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہا۔ اس لئے مَیں نے بیعت کا خط لکھ دیا۔ (ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد10 صفحہ117-118 از روایات میاں میراں بخش صاحبؓ ٹیلر ماسٹر) (یعنی چند گھنٹوں کے اندر اندر خواب پوری بھی ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق بھی دی کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آ جائیں۔)

(خطبہ جمعہ 25؍ جنوری 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 25؍فروری 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2022