آداب معاشرت
مساجدکے آداب
قسط 2
مساجد کا بہت ادب و احترام کرنا چاہئے اور کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جوان کے تقدس اور احترام کے خلاف ہو۔ مساجد کے آداب مندرجہ ذیل ہیں۔
مساجد میں پاک و صاف ہو کر، صاف ستھرا لباس پہن کر اور باوضو ہوکرجانا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الاعراف میں فرماتا ہے: اے آدم کے بیٹو!ہر مسجد کے قریب زینت (کے سامان) اختیار کر لیا کرو۔
جنبی مردکا اور حیض و نفاس کی حالت میں عورت کا مسجد میں داخل ہونا منع ہے۔ مساجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں رکھنا چاہئے۔ مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہئے بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ أبْوَابَ رَحْمَتِكَ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ اللہ کے رسول پر سلامتی ہو۔ اے میرے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور اپنی رحمت کے دروازے مجھ پر کھول دے۔ مسجد میں داخل ہوتے وقت حاضرین کو السلام علیکم کہا جائے۔اسی طرح مسجد سے باہر نکلتے ہوئے السلام علیکم کہیں اور پہلے بایاں پاؤں باہر نکالیں اور پھر یہ دعا پڑھیں۔ بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ أبْوَابَ فَضْلِکَ
(مسنداحمد)
جب مسجد میں داخل ہوں تو دو نفل ادا کرنے چاہئیں۔(مشکوٰۃ) مسجد میں بلند آواز سے باتیں نہیں کر نا چاہئے۔ خاموشی سے وقت گزارنا چاہئے۔ اگر مجبوری سے کوئی دینی بات کرنی ہو تو آہستگی سے کرنی چاہئے تا نمازیوں کی نماز میں حرج نہ ہو۔ مسجد میں ہنسنابھی نہیں چاہئے۔ مسجد میں بیٹھ کر گپیں ہانکنا اور ادھر اُدھر کی فضول باتیں کرنا سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کیونکہ مسجد خدا تعالیٰ کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہے۔ ضرورت محسوس ہونے پر مذہبی، سیاسی، قضائی اور تمدنی امور پر بھی مساجد میں گفتگو ہوسکتی ہے۔
مساجد میں بیٹھ کر ذکر الٰہی اور تلاوت قرآن پاک کی جانی چاہئے کیونکہ آنحضرتﷺ فرماتے تھے۔ اِنَّمَا ھِیَ لِذِکْرِاللّٰہِ (مسلم کتاب الطہارہ)کہ مساجد اللہ تعالیٰ کے ذکر اورقرآن مجید پڑھنے کے لئے تعمیر کی جاتی ہیں۔ مساجد میں لہسن، پیاز اور بدبو دار سبزی کھا کر نہیں آنا چاہئے کیونکہ فرشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے مساجد میں بیٹھ کر خریدوفروخت کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ مساجد میں خالص ذاتی کاموں کے متعلق باتیں کرنا منع ہے۔ اس لئے مسجد میں کھوئی ہوئی چیز تلاش کرنےکے اعلان کی بھی ممانعت آئی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے اس بات سے منع فرمایاہے کہ جمعہ کے دن نماز سے پہلے لوگ حلقے بنا کر بیٹھے باتیں کریں۔(ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ) مساجد کو ہر قسم کی گندگی سے پاک و صاف رکھنا چاہئے۔ کیونکہ مساجد اللہ تعالیٰ کے گھر ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سورۃ الحج آیت 27 میں فرماتا ہے۔ وَطَہِّرۡ بَیۡتِیَ لِلطَّآئِفِیۡنَ وَالۡقَآئِمِیۡنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوۡدِ اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور کھڑے ہو کر عبادت کرنے والوں کے لئے اوررکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک کر۔ مساجد میں بدبو اور عفونت کو دور کرنے کے لئے عود(اگر بتی )جلانی چاہئے۔ مساجد میں تصویریں نہیں بنانی چاہئیں۔ مساجد میں باجماعت نمازوں کو ادا کرنا چاہئے کیونکہ مسجد کی اصل زینت نمازیوں کے ساتھ ہے نہ کہ عمارتوں کے ساتھ۔
مساجد میں صف بندی کا خیال رکھنا چاہئے اور نماز ادا کرنے کے وقت صفوں کو ضرور درست کرنا چاہئے کیونکہ صفوں کی درستگی نماز کی تعمیل کا ایک ضروری جزو ہے۔
مساجد میں اللہ تعالیٰ کانام لینے اور اس کی عبادت بجا لانے کے لئے کسی کو نہیں روکنا چاہئے۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک ایسا کرنے والا بہت بڑا ظالم ہے۔ مساجد میں اللہ کی عبادت سے روکنے کا کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔ جسے رسول کریم ؐ نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا۔
مساجد کا قیام تقویٰ کو مد نظر رکھ کر کیا جائے۔ ان کو فتنہ و فساد کی بنیاد رکھنے کی جگہ نہ بنایا جائے اور نہ ہی بغاوت کرنے کا ذریعہ بنایا جائے کیونکہ یہ بہت ظلم ہے۔ پس مساجد امن کے لئے روحانیت کی ترقی کے لئے اور دلوں کی تسکین کے لئے بنائی جانی چاہئیں۔ تاکہ مساجد سے مسافر بھی، شہر میں رہنے والے بھی، توحید کامل پر قائم رہنے والے لوگ سبھی فائدہ اٹھائیں اور خدا تعالیٰ کی محبت کو حاصل کر سکیں۔حضرت عثمان بن عفانؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اللہ تعالیٰ کی خاطر مسجد تعمیر کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کے لئے جنت میں اس جیسا گھر تعمیر کرتا ہے۔
(حنیف محمود کے قلم سے)