• 30 اپریل, 2024

تکالیف اور شدائد

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

  • ’’انبیاء علیہم السلام جو بالکل معصوم اور مقدس وجود ہوتے ہیں وہ بھی تکالیف اور شدائد کا نشانہ بنتے ہیں۔ ور ایسے مصائب ان پر آتے ہیں کہ اگر کسی اور پر آئیں تو وہ برداشت ہی نہ کر سکے۔ ہر طرف سے ان کے دشمن اُٹھتے ہیں۔ کوئی باتوں سے دُکھ دیتا ہے۔ کوئی حکام وقت کے ذریعہ تکلیف دینے کا منصوبہ کرتا ہے کوئی قوم کو اس کے بر خلاف اکساتا ہے۔ غرض ہر پہلو سے اس کو تکلیف دی جاتی ہے اور ہر طرح کی بے آرامی اور حُزن و غم اُن پر آتا ہے۔ باوجود اس کے ان ساری باتوں کا کچھ بھی اثر اُن پر نہیں ہوتا اور وہ پہاڑ کی طرح جنبش نہیں کرتے۔ کیا اس سے یہ نتیجہ نِکل سکتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ گنہگار ہیں؟ ہر گز نہیں۔ اگر کوئی ایسا خیال کرے تو اس سے بڑھ کر بے ہودگی اور کیا ہو گی۔ بچوں کی تکالیف کا مسئلہ انبیاء علیہم السلام کے مسئلہ سے خوب حل ہوتا ہے۔ معصومیت کے لحاظ سے بچہ سمجھ لو۔ یہ مصائب عبودیت کی تکمیل کے لئے ہیں۔ اور عالم آخرت کے لئے مفید ہیں۔اگر ایسی حالت ہوتی کہ مرنے کے بعد بچّہ کی رُوح مفقود ہو جاتی تو بھی اعتراض کا موقعہ ہوتا۔ لیکن جب جاودانی عالم اور ابدی راحت موجود ہے تو پھر یہ سوال ہی کیوں ہے؟ اگر یہ سوال ہے کہ بغیر تکلیف کے اس ابدی راحت میں داخل کر دے تو پھر کہیں گے کہ معاصی کا بکھیڑا کیوں ہے اس کے ساتھ ہی داخل کر سکتا تھا اس کا جواب یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں غنی بے نیاز ہے۔ انسان کو نجات اور ابدی آسائش کے حصول کے لئے کچھ نہ کچھ تو کرنا چاہئے۔ جب تک وہ تکالیف اور شدائد نہیں اُٹھاتا راحت اور آسائش نہیں پا سکتا۔‘‘

(ملفوظات جلد 7 صفحہ 436)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ