• 9 جولائی, 2025

یتامیٰ کی خبرگیری اور دلداری

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: پس تو بھی یتیم پر سختی نہ کر۔

(الضحیٰ : 10)

یعنی اللہ تعالیٰ حضرت نبی کریم ﷺ کو تاکید فرماتا ہے کہ ہم نے جو لاکھوں احسان تم پر تمہارے یتیم ہونے کی وجہ سے کئے ہیں اس کے بدلے میں یتیموں پر تم بھی احسان کرو اور ان کی خبرگیری کرتے رہو۔ یہ خبرگیری ایسی نہ ہو کہ یتیم اپنے آپ کو کم تر سمجھنے لگے بلکہ یہ برابری کی بنیاد پر ہو۔ ان یتامیٰ کا خیال بھی ویسے ہی رکھا جائے جیسا کہ اپنی اولاد اور عزیزوں کا رکھا جاتا ہے۔ ان کی خبرگیری اور دلداری کا بڑا ثواب ہے۔ چنانچہ حضرت نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ:

’’میں اور یتیم کا متکفل جنت میں اس طرح باہم اکٹھے ہوں گے جس طرح تشہد کی انگلی اور درمیانی انگلی‘‘

ایسے امور جن پر عمل پیرا ہو کر ہم یتیموں کی بہتر خبرگیری کرسکتے ہیں۔

سورۃ البلد آیت 16,15 میں حکم ہے۔

یا بھوک کے دن کھانا کھلانا یتیم کو (یا) جو قریبی (رشتہ دار) ہو۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ یتیم کو جس کی جتنی توفیق ہو اور جس قدر میسر ہو کوشش کرے کہ کھانا کھلایا جائے۔ خصوصاً عید یا خوشی کے موقعہ پر یتیموں کو ضرور ان اچھے کھانوں میں شامل کیا جائے تا کہ خوشی بھی دوبالا ہو جائے۔

یتیم کے مال کا خیال رکھنااور یتیموں کو ان کے مال دے دو۔

(النساء: 3)

اکثر دیکھا گیا ہے کہ یتیم کو کمزور سمجھ کر اس کے مال کو ناجائز طریق سے ہڑپ کرلیا جاتا ہے۔ ایسے فعل کو سختی سے منع فرمایا گیا ہے یا یہ کہ اچھی چیز لے کر بدلے میں بری چیز دے دی جائے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے (بارہ میں) انصاف نہ کرسکو گے

(النساء:4)

اگر انصاف نہ کرسکنے کا ڈر ہو تو منع فرمایا گیا ہے کہ ایک سے زائد یتیم بچیوں کے ساتھ شادی کی جائے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت رسول کریم ﷺ سے اپنے دل کی سختی کی شکایت کی۔

آپؐ نے فرمایا یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کر اور مسکین کو کھانا کھلایا کر۔ ایک اور موقعہ پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ

کیا تجھے یہ پسند ہے کہ تجھ میں نرم دلی پیدا ہو؟ اور تیری حاجات پوری ہوتی رہیں؟ (تو) تُو یتیم پر رحم کیا کر، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا کر، اپنے کھانے سے اسے کھانا کھلا۔ تیرے دل میں نرمی پیدا ہوگی اور تیری حاجت روائی ہوتی رہے گی

غزوہ احد کے موقعہ پر ایک شخص کا بیان ہے کہ ’’میں آپؐ سے ملا اور اپنے باپ کا حال دریافت کیا۔ آپؐ نے فرمایا کہ وہ شہید ہوگئے۔ ان پر خدا کی رحمت ہو۔ یہ سن کر وہ شخص روپڑا۔ آپ نے مجھے لیا، میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور اپنے ساتھ سواری پر بٹھایا اور فرمایا کہ کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ میں تیرا باپ ہو جاؤں؟ اور عائشہ تیری ماں ہو جائے۔‘‘

(حیاۃ الصحابہ)

اپنی مرادیں برلانے کے لئے حضرت نبی کریم ﷺ نے کتنے دلنشین انداز میں سمجھایا ہے اور اس سے بڑھ کر کیا انعام ہوسکتا ہے کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر کر اس کی خبرگیری کرکے انسان کو جنت بھی مل جائے اور حضرت نبی کریم ﷺ کا قرب بھی حاصل ہو جائے۔

یہ بابرکت تحریک حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 29 جنوری و 5 فروری 1999ء میں فرمائی۔ اس بابرکت تحریک کے ذریعہ بھی ہم یتیم کی بہترین خبرگیری کرسکتے ہیں۔ ایک یتیم بچے کی کفالت کا خرچ اندازاً ایک ہزار روپے سے تین ہزار روپے ماہانہ اور یونیورسٹیز میں ہوسٹل وغیرہ کے اخراجات 5 ہزار سے 6 ہزار روپے ماہوار تک ہے اور اس وقت ‘‘امانت کفالت یکصد یتامیٰ’’ صدر انجمن احمدیہ ربوہ میں 1200 یتامیٰ، کمیٹی کی زیر کفالت ہیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو یتیم کی خبرگیری بہترین طریقے سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ تاکہ ہماری دنیا اور آخرت دونوں ہی سنور جائیں۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ