ٹل جائے گی تقدیر سے آفاتِ کرونا
بدلیں گے دعاؤں سے یہ حالات کرونا
رحمت سے خداوند کی مایوس نہ ہو تم
وا اس کا ہے در آؤ مناجاتِ کرونا
آئے گی بہار اب کے تو پھر پھول کھلیں گے
ہلکان نہ رو رو کے یُوں دن رات کرونا
بے چین ، فکر مند ، پریشان ہو گر تم
سجدوں میں بیاں سارے یہ حالات کرونا
ویران ہے معبد تو کلیسا بھی ہے خالی
دکھلائے گا کیا کیا یہ کرشمات کرونا
مجبور ہیں لاچار ہیں مشرق ہو یا مغرب
چہروں سے ہویدا ہیں علامات کرونا
ہر شخص حجابوں میں نقابوں میں ہے ملبوس
دیکھی ہیں عجب ہم نے کرامات کرونا
ہر شہر قرنطینہ و سُنسان پڑا ہے
ہر ملک میں ارزاں ہے یہ سوغات کرونا
مشکل ہو پہاڑوں سی تو ٹل جاتی ہے اس سے
اخلاص سے کچھ صدقہ و خیرات کرونا
غفلت کو کرو دُور کرو راضی خدا کو
الفت کی محبت کی شروعات کرونا
(انیس احمد ندیم ۔جاپان)