• 27 اپریل, 2024

ہومیو پیتھک طریق علاج کی بعض نمایاں خصوصیات

ہومیو پیتھک طریقہ علاج اپنی بعض خوبیوں کی وجہ سے دیگر طریقوں سے نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ اس کا استعمال، حجم، قیمت اور زود اثر ہونے کے علاوہ اس میں اور کئی خصوصیات ہیں۔ تاہم ہر بیماری کیلئے اس طریق کو حتمی بھی نہیں کہا جاسکتا۔ اس لئے مضر اثرات سے بچتے ہوئے جس طریقہ علاج سے شفاء عطا ہو جائے اس کا استعمال کرنا چاہئے۔ ہومیو پیتھک طریقہ علاج کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں۔

ہومیو پیتھی کی بنیاد علاج بالمثل یعنی قانون مماثلت کے قدرتی اصول پر ہے۔

اس طریقہ علاج میں ادویہ بہت ہی نامعلوم سی مقدار اور غیر مادی صورت میں استعمال ہوتی ہیں۔

چنانچہ ہومیو پیتھی کو روحانی طریقہ علاج بھی کہا جاتا ہے۔

یہ بالمثل غیر مادی ادویہ بھی مفرد حالت میں استعمال کی جاتی ہیں۔

مفرد دوا کو بھی کم سے کم دہرایا جاتا ہے۔ بعض اہم اور بڑے امراض میں صرف ایک خوراک ہی مکمل شفایابی اور صحت کی بحالی کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ ضمنی بد اثرات یعنی سائیڈ ایفیکٹس سے پاک طریقہ علاج ہے۔صحیح تجویز کردہ بالمثل دوا مفرد حالت میں اور وہ بھی کم سے کم استعمال ہونے کی وجہ سے بداثرات سے قطعی طور پر پاک اور مبرا ہوتی ہے۔

ہومیو پیتھک ادویہ صحت مند انسانوں پر ٹیسٹ کی جاتی ہیں۔

ومیو پیتھک ادویہ انسانوں کیلئے زیادہ بہتر اور مفید ہوتی ہیں۔ اس لئے بھی کہ ان ادویہ کی آزمائش (یعنی پروونگ) انسانوں پر ہی کی جاتی ہے اور چونکہ انسانوں پر ہی ادویہ ٹیسٹ ہوتی ہیں لہٰذا ان ادویہ کے استعمال سے جسم انسانی میں پیدا ہونے والی ظاہری اور مادی تبدیلیوں اور علامات کو نوٹ کیا جاتا ہے۔
انسان کے لئے نہایت فٹ اور موزوں اس طریق علاج میں انسان کی نفسیات، اس کے احساسات، خیالات اور جذبات کو بھر پور مد نظر رکھا جاتا ہے۔ ہر مریض کو اس کے مزاج کے مطابق دوا دی جاتی ہے۔ غصے والے مریض کو علیحدہ اور نرم مزاج مریض کو علیحدہ علیحدہ ڈیل کیا جاتا ہے اس کے علاوہ غم، غصہ، حسد، نفرت، ٹینشن نیز مختلف قسم کے وہموں اور شکوک و شبہات اور نفسیات اور روحانی کیفیات پر یہ طریق خوب گہرا اثر کرتا ہے ۔ خوب گہری بری عادات اور نشوں پر تو اس کے اثرات لاجواب ہیں۔ یہ محض ہومیو پیتھی کی خوبی ہے کہ یہ مریض کی گویا پوری شخصیت کو بدلا کے رکھ سکتی ہے۔

ہومیو پیتھی میں مفرد دوا مریض کی مجموعی علامات پر دی جاتی ہے۔ جبکہ دیگر طریقوں میں انفرادی علامات پر علیحدہ علیحدہ ادویہ دی جاتی ہیں۔

مجموعی علامات پر چونکہ ایک ہی دوا دی جاتی ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ ایک ہی دوا سینکڑوں امراض پر حاوی ہوتی ہے۔سر سے لے کر پاؤں تک روح و جسم کی مناسبت سے صرف ایک ہی دوا مرض کے خاتمہ کے لئے کافی ہوتی ہے چاہے مریض کو بیسیوں امراض ہی کیوں نہ لاحق ہوں۔ اس کے برعکس دیگر طریقہ ہائے علاج میں سر کی ادویہ علیحدہ ہوتی ہیں، آنکھ کی علیحدہ اور گردوں کی علیحدہ ۔ اسی طرح امراض کے نام پر ادویہ دی جاتی ہیں۔ شوگر کی علیحدہ ادویہ، بلڈ پریشر یا کینسر کی ادویہ بالکل علیحدہ ہوتی ہیں۔
روح و جسم پر اثر کرنے والا یہ طریقہ علاج چونکہ سر سے لے کر پاؤں تک ہرجگہ اور ہرعضو اور ہر مرض پر اثر کرتا ہے لہٰذا اس طریقہ علاج سے مستقل شفا حاصل ہو جاتی ہے اور مرض جڑ سے ختم ہو جاتا ہے اور عود کرنہیں آتا۔

ہومیو پیتھک ادویہ کے ذائقے بدمزہ نہیں ہوتے، کڑوے یا کھٹے نہیں ہوتے لہٰذا ہر کوئی انہیں آسانی سے استعمال کرسکتا ہے۔ بچے تو میٹھی گولیوں کے دیوانے ہوتے ہیں۔

ہومیو پیتھک پوٹینسیوں کو آپ اپنی مرضی سے کسی بھی طریق سے استعمال کرسکتے ہیں۔ مائع کی صورت میں یا گولیوں کی صورت(میٹھی یا پھیکی کسی بھی قسم کی) یا پاؤڈر میں ڈال کر یا کیپسول میں بھر کر غرض آپ کسی بھی صورت میں انہیں استعمال کرسکتے ہیں یا کروا سکتے ہیں۔ سونگھ کر بھی ہومیو ادویہ اثر کر جاتی ہیں۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ دوا منہ میں ڈالی جائے۔ شوگر یا بلڈ پریشر کے مریض بآسانی اپنا طریق اختیار کرسکتے ہیں۔

ہومیو ادویہ زبان پر رکھتے ہی اثر کرنا شروع کردیتی ہیں۔ معدے میں جانا ضروری نہیں۔ مریض بے ہوش ہو تو دوا کے ایک دو قطرے محض زبان پر ڈال دیں یا صرف ہونٹوں پر لگا دیں دوا اثر کرنا شروع ہو جائے گی۔
ہومیو ادویہ بے رنگ اور بے ذائقہ ہوتی ہیں لہٰذا وہمی اور شکی مزاج مریضوں کو جو دوا استعمال کرنے سے انکاری ہوں انہیں بغیر بتائے پانی میں ڈال کر دوا دی جاسکتی ہے مریض محض پانی سمجھ کر پئیے گا اور دوا اثر کر جائے گی۔

ہومیو ادویہ بآسانی کہیں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں ان کیلئے پانی کے گلاس کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔

ہومیو ادویہ میں انجکشن نہیں ہوتے لہٰذا بچے بلاخوف بلکہ مزے سے ہومیو ادویہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس انجکشن سے وہ خوف کھاتے ہیں۔

ہومیو پیتھک ادویہ مریض خود بھی استعمال کرسکتا ہے اس کے برعکس انجکشن لگانے کے لئے کسی دوسرے ماہر شخص کی ضرورت پڑتی ہے۔ آکو پنکچر میں بھی سوئیاں لگانے کیلئے ڈاکٹر کا سہارا ناگزیر ہوتا ہے۔
ہومیو ادویہ بے حد کم جگہ گھیرتی ہیں ایک ہی بکس میں سینکڑوں ادویہ رکھی جاسکتی ہیں۔ مسعود ہومیو پیتھک کمپنی لاہور نے ایک بٹوہ تیار کیا ہے جو آسانی سے جیب میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس میں32 ادویہ رکھی ہوئی ہیں۔

ہومیو پیتھک ادویہ کو رکھنے کیلئے فریج وغیرہ کی قطعی ضرورت نہیں ہوتی اس کے برعکس ایلو پیتھک طریقہ ہائے علاج میں بعض ادویہ یا انجکشن ایسے ہوتے ہیں کہ ان کو رکھنے کیلئے فریج کی ضرورت پڑتی ہے۔

ہومیو پیتھک ادویہ سالہا سال تک Expire نہیں ہوتیں۔ ان کی Expiry کی کوئی مدت نہیں ہوتی۔

ہومیو پیتھک ادویہ سستی ہوتی ہیں امیر اور غریب ہر کوئی اسے خرید سکتا ہے۔

ہومیو پیتھک دوا کے ایک قطرے کو آپ ڈسٹلڈ واٹر یا ہومیوپیتھک ڈائلوشن میں ڈال کر سینکڑوں بلکہ ہزاروں مریضوں میں بانٹ سکتے ہیں۔

پس ثابت ہوا کہ یہ طریق علاج سستا طریق علاج ہے۔ ہومیو پیتھک ادویہ کی قیمتوں میں ایک ترتیب پائی جاتی ہے۔ کسی بھی کمپنی کی30 پوٹینسی کی ادویہ کی قیمتیں ایک جیسی ہوں گی۔ 200 طاقت کی ادویہ کی قیمتیں ایک جیسی جبکہ ایک لاکھ طاقت ادویہ کی قیمتیں بھی ایک جیسی ہوں گی۔ مثلاً اگر ایک کمپنی کی سلفر30 (10ml )کی قیمت 20 روپے ہوگی تو اس کمپنی کی نکس وامیکا 30 کی قیمت بھی20 روپے ہی ہوگی۔ پلسٹیلا30 ، کاربوویج30 الغرض تمام 30 طاقت کی ادویہ کی قیمت 20 روپے ہوگی۔ اسی طرح تمام 200 طاقت کی ادویہ کی قیمتیں بھی ایک جیسی ہوں گی۔

ہومیو پیتھک خدمت خلق کا بہترین ذریعہ ہے۔ معمولی طاقت اوراستطاعت رکھنے والا انسان بھی حتیٰ کہ ایک غریب آدمی بھی محض چند روپوں سے سینکڑوں مریضوں کا علاج کرسکتا ہے۔

ہومیو پیتھک چونکہ روحانی اور سستا ترین طریق علاج ہے اس لئے اس میں امیر اور غریب ہر طرح کے مریض کو ایک ہی کوالٹی اور ایک ہی Standard کی ادویہ پڑیوں یا گولیوں میں ڈال کر دی جاتی ہیں۔

ہومیو پیتھک ادویہ سے بے شمار آپریشن والے عوارض محض خوردنی ادویہ کے استعمال سے رفع ہوجاتے ہیں اور مریض آپریشن کی صعوبت اور بڑے اخراجات سے بچ جاتا ہے۔


(ہومیو ڈاکٹر مقبول احمد صدیقی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ