• 11 دسمبر, 2024

خلاصہ خصوصی پیغام حضور انور مورخہ 27 مارچ 2020ء بمقام اسلام آباد ٹلفورڈ یوکے

سب سے زیادہ ضروری بات یہی ہے کہ خداتعالیٰ سے گناہوں کی معافی چاہیں دل کو صاف کریں نیک اعمال میں مصروف ہو جائیں

دعاؤں کی طرف توجہ دیں،دعاؤں سے اللہ تعالیٰ کا فضل جذب کر سکتے ہیں یہی ہمیں حضرت مسیح موعودؑ نے بار بار نصیحت فرمائی ہے

اس صورتِ حال میں ایک جگہ جمع ہونا یا نماز باجماعت مشکل ہے،اپنے گھروں میں نماز باجماعت کی عادت ڈالیں

یہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اپنا فضل فرمائے ۔اس وبا سے دنیا کو جلد پاک کرے اور سب دنیا کو انسانیت کے تقاضے پورے کرنے والا بنائے

خلاصہ خصوصی پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 27 مارچ 2020ء بمقام اسلام آباد ٹلفورڈ یوکے

مورخہ 27 مارچ 2020ء کو سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے دفتر واقع اسلام آباد ٹلفورڈ یوکے سےاحباب جماعت احمدیہ عالمگیر کو خصوصی پیغام ارشاد فرمایا جو ایم ٹی اے نے GMT کے مطابق دوپہر 1:00بجے اور پاکستانی وقت کے مطابق شام 6:00بجے Live ٹیلی کاسٹ کیا ۔

تشہد کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :آج کل جو وباپھیلی ہوئی ہے وائرس کی، اس کی وجہ سےدنیا کی بہت سی حکومتوں نے پابندیاں لگائی ہیں اور یہاں برطانیہ کی حکومت نے بھی کہ مسجد میں باجماعت نماز نہیں ہو سکتی یا اگر ہوسکتی بھی ہے تو چند قریبی لوگ ادا کریں ۔ ابھی قانون واضح نہیں ہوا ۔کوئی تشریح کچھ کرتا ہے اور کوئی کچھ ، کوئی کہہ رہا ہے کہ دوست یا ساتھ رہنے والے ہوں وہ بھی شامل ہو سکتے ہیں ۔ان حالات میں باقاعدہ جمعہ ادا نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے میں نے آج مشورہ کے بعد یہی فیصلہ کیا ہے کہ دفتر سے ہی خطبہ کی بجائے پیغام کی شکل میں مخاطب ہو جاؤں ۔ جمعہ باقاعدہ نہ پڑھا جائے ۔ جمعہ کے روز ایم ٹی اے پر خطبہ سننا خلیفہ وقت کا خطبہ سننا ایسا ہے جس کی آپ لوگوں کو عادت پڑ چکی ہے ۔ اگر آج اس وقت میں جماعت سے مخاطب نہ ہوا تو لوگوں کو بعض دفعہ مایوسی بھی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ مختلف قسم کی قیاس آرائیاں شروع ہو جاتی ہیں ۔

اس لئے میں نے یہی بہتر سمجھا کہ کسی نہ کسی رنگ میں جماعت سے مخاطب ہو جاؤں ۔ دفتر سے بیٹھ کر ایک پیغام کی صورت میں مخاطب ہو جاؤں ۔ جیسا کہ میں نے کہا آج جو جمعہ ہے ہم نہیں پڑھیں گے ۔ آئندہ کیلئے کیا طریق اختیار کرنا ہے وہ انشاء اللہ تعالیٰ بتا دیا جائے گا ۔ لمبا عرصہ ہم جمعہ چھوڑ بھی نہیں سکتے ۔ میرا جماعت سے رابطہ بھی ضروری ہے ۔ آج کل کے حالات میں اور بھی زیادہ ضروری ہے ۔ اس لئے وکلاء اور متعلقہ لوگوں کے مشورہ کے بعد اس کا حل نکال لیں گے ۔افراد جماعت کو بھی یہی کہوں گا ۔ جہاں مسجد میں آنے پر حکومت نے اس بیماری کی وجہ سے پابندی لگائی ہے ۔ وہاں انفرادی طور پر نماز پڑھ سکتے ہیں یا چندافراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ فاصلہ اتنا ہو کہ حکومت نے بتایا ہے کہ قریبی رابطہ نہ ہو ۔لیکن اس کے باوجود باجماعت نماز اس طرح نہیں پڑھی جا سکتی کہ سارے اکٹھے ہو کر آئیں۔

اس صورت میں گھروں میں احباب جماعت کو چاہیے کہ باجماعت نماز کا اہتمام کریں ۔ جمعہ بھی گھر کے افراد مل کر پڑھیں۔ ملفوظات میں سے یا الحکم سے یا کسی بھی رسالہ سے اقتباس پڑھ کر خطبہ دیا جا سکتا ہے اور گھر کے افراد میں سے کوئی بالغ لڑکا یا مرد جمعہ بھی اور نمازیں بھی پڑھا سکتا ہے ۔ جمعہ کو بہرحال لمبا عرصہ ترک بھی نہیں کیا جا سکتا ۔خطبہ کیلئے جب گھروں میں تیاری کریں گے تو مطالعہ کریں گے اس سے علم بھی بڑھے گا اور یوں حکومتی پابندی کی وجہ سے گھر بیٹھنا بھی دینی اور روحانی فائدہ کا موجب ہو جائے گا۔بلکہ الحکم نے آج کل لوگوں کی رائے کا سلسلہ شروع کیا ہے ہم اس پابندی کی وجہ سے گھر بیٹھ کر کس طرح وقت گزارتے ہیں اس میں اکثر لوگ یہ لکھ رہے ہیں کہ قرآن و حدیث اور جماعتی کتب پڑھ کر ہم اپنے علم میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ بہت سے تبصرے آج کل دنیاوی سائیٹس پر دنیا دار بھی کر رہے ہیں ۔اس وجہ سے ہمیں بھی گھریلو زندگی میں اپنی حالتوں کو بہتر کرنے کی توفیق مل رہی ہے اور ہماری گھریلو زندگی واپس آگئی ہے ۔ پس ہمیں بھی اپنی گھریلو زندگی کی حالتوں کو سنوارتے ہوئے اچھی حالت کرنی ہے۔ ایم ٹی اے کو بھی دیکھنے کی کوشش کریں ۔ اس کے علاوہ حکومت نے عوام کی بہتری کیلئے جو کہاہے، آپ کی صحتیں قائم رکھنے کی ہدایات یا قانون بنائے ہیں اس کی بھی پوری پابندی کریں ۔

سب سے بڑھ کر جیسا کہ گزشتہ خطبات میں کہا تھا دعاؤں کی طرف توجہ دیں ۔ دعاؤں سے اللہ تعالیٰ کے فضل جذب کر سکتے ہیں ۔یہی ہمیں حضرت مسیح موعودؑ نے بار بار نصیحت فرمائی ہے۔ ایسے حالات میں بھی یہی نصیحت ہے ۔ سب سے زیادہ ضروری بات یہی ہے کہ خداتعالیٰ سے گناہوں کی معافی چاہیں دل کو صاف کریں نیک اعمال میں مصروف ہو جائیں۔اللہ تعالیٰ نے دعا کا ایک بہت بڑا ہتھیار ہمیں دیا ہے۔اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جہاں جمعہ پڑھنے کی ہدایت ہے یہ چھوڑے جا سکتے ہیں ۔ اس کے بعد حضور انور نے بعض احادیث اور صحابہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات پیش فرمائےجن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نماز یں اور جمعہ گھر پر ادا کئے جا سکتے ہیں۔

حضور انور نے فرمایا، اسی طرح فقہاء نے جمعہ اور با جماعت نماز کو ترک کرنے کے عذر میں بیماری کو بھی شامل کیا ہے ۔ اس کی دلیل یہ ہے اللہ تعالیٰ نے دین میں کسی قسم کی تنگی روا نہیں رکھی ۔اسی پر آپ ﷺ بیمار ہوئے تو ابو بکر ؓ کو امامت کیلئے کہا ۔

بہرحال یہ بیماری پھیلنے کا بھی خطرہ ہے اور جس کیلئے حکومت نے بعض قواعد اور قانون بنائے ہیں ۔ملکی قوانین کے تحت ان پر چلنا بھی ضروری ہے ۔اس صورتوں میں ایک جگہ جمع ہونا یا نماز باجماعت مشکل ہے ۔اپنے گھروں میں نماز با جماعت کی عادت ڈالیں ۔ جہاں بچوں کو علم ہوگا وہاں آج کل کے حالات کی وجہ سے ہم مسجد نہیں جا سکتے اس فرض کو گھروں میں نبھانا ضروری ہے۔ اس طرف خاص طور پر توجہ دیں ۔

بہت ساری روایات ہیں جو وضاحت کرتی ہیں کہ متعدی بیماریوں میں ایک دوسرے سے ملنا یا جمع ہونا ٹھیک نہیں ۔بہرحال ہم مستقل تو نہیں چھوڑ رہے اس کیلئے متبادل انتظام بھی کر رہے ہیں۔ میں بھی کوئی انتظام کرنے کی کوشش کروں گا ۔یہ بھی ضروری ہے کہ یہ دعا کریں اللہ تعالیٰ اپنا فضل فرمائے ۔اس وبا سے دنیا کو جلد پاک کرے اور سب دنیا کو انسانیت کے تقاضے پورے کرنے والا بنائے اور خدا تعالی کو پہنچاننے والے ہوں ۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے ۔

السّلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔

پچھلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 مارچ 2020