• 28 اپریل, 2024

نظریں فلک کی جانب ہیں، خاک پر جبیں ہے

نظریں فلک کی جانب ہیں، خاک پر جبیں ہے
(کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم)

ہر ایک ہے ہراساں یہ دَور نکتہ چیں ہے
ہر دل میں ہے تکدّر، آلودہ ہر جبیں ہے
ناپختہ ہر عمل ہے، لرزیدہ ہر یقیں ہے
وصلِ صنم کا خواہاں شاید کوئی نہیں ہے
فکروں سے دل حزیں ہے، جاں درد سے قریں ہے
’’جو صبر کی تھی طاقت وہ مجھ میں اب نہیں ہے‘‘

آنکھوں میں سیلِ گریہ، سینہ دھواں دھواں ہے
ہر نفس مضطرب ہے، ہر آنکھ خونچکاں ہے
ہونٹوں پہ مسکراہٹ، دل مہبطِ فغاں ہے
فُرقت میں یاں تڑپتا انبوہِ عاشقاں ہے
غربت میں واں پریشاں اک دِلرُبا حسیں ہے
’’جو صبر کی تھی طاقت وہ مجھ میں اب نہیں ہے‘‘

اک دَورِ پُر سکوں کا آغاز چاہتی ہوں
لَے ہو طرب کی جس میں وہ ساز چاہتی ہوں
نظرِ کرم ہی میرے دم ساز چاہتی ہوں
میں تیرے لفظِ کُن کا اعجاز چاہتی ہوں
سب کی ہے تو ہی سنتا اِس بات کا یقیں ہے
’’جو صبر کی تھی طاقت وہ مجھ میں اب نہیں ہے‘‘

پچھلا پڑھیں

کتاب تعلیم (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ