• 23 اپریل, 2024

نعت سرور کائنات فخر موجودات حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

(کلام حضرت حافظ سید مختار احمد مختار ؔشاہجہانپوری صاحب ؓ)

اللہ اللہ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
عرشِ عظیم ایوانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
پیش نظر ہے شانِ محمد، ذہن میں ہیں احسان محمد
کیوں نہ ہوں پھر قربان محمد صلی اللہ علیہ و سلم
دل شیدائے آنِ محمد، روح فدائے شانِ محمد
وجد میں ہیں مستانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
بے تعداد احسانِ محمد، بے پایاں فیضانِ محمد
رحمتِ حق قربانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
از آدم تا حضرت عیسیٰ سب عالی رتبہ ہیں لیکن
اور ہی کچھ ہے شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سب سے بہتر سب سے اعلیٰ، سب اعجاز رسل سے بالا
معجزۂ قرآنِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
عاقل پر کرتا ہے ہویدا اِنۡ ہُوَ اِلَّا وَحۡیٌ یُّوۡحٰی
توقیر فرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
اے پرسانِ شانِ محمد، جویائے فیضانِ محمد
دیکھ ذرا قرآنِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
عین عنایت، چشمۂ رحمت، بحرِحقیقت، حسنِ رسالت
خُلقِ عالی شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آدم و لوط و ابراہیم و داود و عیسیٰ و موسیٰ
سب ہیں ثنا گویانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
صدیوں کے مردوں کو جلایا، پیغام توحید سنایا
روحِ رواں قربانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
لرزاں تھے شاہانِ زمانہ، حیرت میں ہر اک فرزانہ
کیا تھی شوکت و شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
امن جہاں قائم فرمایا، جس جس کا حق تھا دلوایا
قربانِ فرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سارے بد افعال چھڑائے سب عمدہ اخلاق سکھائے
جانِ جہاں قربانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
راحت پر راحت دیتا ہے کیا دلکش موجیں لیتا ہے
دریائے فیضانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
صبحِ روزِ ازل سے لیکر ختم نہیں تا شامِ حشر
سلسلۂ احسانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سبحان اللہ کیا کہنا ہے سینوں سے دل کھینچ رہا ہے
جذبِ بے پایانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
گو کیسا ہی سحر بیاں ہو لیکن ناممکن جو بیاں ہو
تفصیلِ فیضانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آپ کا ثانی ہو، نہ ہوا ہے، دنگ ہے جس نے دیکھ لیا ہے
کچھ حسن و احسانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
مشرقِ وحدت، مہر رسالت، آیہ قدرت، سایہ رحمت
ذاتِ عالی شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
اپنے ہوں یا بیگانے ہوں، مسلم ہوں یانا مسلم
سب پر ہے احسانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
لوگو! اس درجہ حق پوشی، یہ سختی، یہ ناحق کوشی
یہ توہینِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
اے اہل انصاف بتاؤ، صاف کہو تم صاف بتاؤ
کیا ہے یہی شایانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
لوگو! شرم و حیا بھی کچھ ہے آخر خوفِ خدا بھی کچھ ہے
یہ تحقیر شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کون محمد؟ ہادئ اعظم، کون محمد؟ محسنِ عالم
ہر مسلم قربانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کون محمد؟ ماہِ مروت، کون محمد؟ چشمۂ رحمت
فہم سے برتر شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کچھ اس جور و جفا کی حد بھی، ظلم زلزلہ زا کی حد بھی
اے بدخواہِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
زہریلی گفتار کہاں تک اور اسکی تکرار کہاں تک
حیف! اے بدخواہانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
یہ آزار رسانی تاکے، تاکے تلخ بیانی تاکے
شرم! اے بدگویانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
بارشِ تیرِ ظلم و ستم نے سینے کردئیے چھلنی لیکن
ضبط! اے جانبازانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
وہ متجاوز ہو نہیں سکتے دائرۂ آئینِ وفا سے
جو ہیں رضا جویانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
گو باقینہ ہو ضبط کا یارا لیکن مطلب کیا ہے تمہارا
تعمیلِ فرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
فرمانِ آنحضرت کیا ہے؟ کیا ہے حکمِ شریعت کیا ہے؟
غور کر اے خواہانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
جو نہ سنے احکام شریعت، جو نہ کرے قانون کی عزت
وہ ہے نافرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
گرد و غبارِ حرص و ہوا سے صاف ہے بالکل فضلِ خدا سے
آئینۂ دامانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
ہر شجر آخر اپنے پھلوں سے ہی پہچانا جاتا ہے
دیکھ سوئے غلمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سیدنا صدیق مکرم، سیدنا فاروقِ اعظم
سرخیلِ یارانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سیدنا عثمان معظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
خواہانِ رضوانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
حضرت اسد اللہ الغالب، سیدنا ابن ابو طالب
سرتاجِ اخوانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
جامع درویشی و شاہی، نافع مخلوقاتِ الہٰی
کون؟ یہی یارانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
حامی مہر و صدق و صفا تھے، ماحی ظلم و جور و جفا تھے
اصحابِ ذی شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کانِ صفا تھے، باغِ وفا تھے، ابرِ سخا تھے، بحرِ عطا تھے
انصار و اعوانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
خوش اطوار و نیک طبیعت، پاک دل و پاکیزہ فطرت
جملہ مقبولانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سیدنا حسنین کی حالت کردیتی ہے محو حیرت
یہ ہیں فرزندانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کامل تھے تسلیم و رضا میں، جانیں دیدیں راہ خدا میں
لیکن رکھ لی آنِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کس درجہ رکھتے تھے لطافت،کیسی رنگت کیسی نکہت
گلہائے بستانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
حضرت موسیٰ ہوں یا عیسیٰ ایک کے یاروں نے بھی پایا
اخلاصِ یارانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
اے گل ایمان ڈھونڈنے والے کانٹوں سے دامن کو بچالے
کر سیرِ بستانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
نفسِ دنی پر غالب آجا، آجا حق کے طالب آجا
وا ہے درِ فیضانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
توڑ علائق کی زنجیریں، چھوڑ تصنع کی تقریریں
آ زیرِ فرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
نقشِ دوئی کو دل سے مٹا دے، نعرہ الا اللہ لگا دے
آ ذیلِ مستانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آپ سا ہادی، آپ سا محسن، ناممکن بالکل ناممکن
سب سے اعلیٰ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آپ ہیں آقا آپ ہیں مولا،آپ ہیں ملجاء آپ ہیں ماویٰ
قربانِ ہر شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
نگہتِ گل ہیں شمع سُبل ہیں، ہادی کل ہیں، ختم رسل ہیں
کیا ہو بیانِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
سب سے مکرم، سب سے معظم، ہادی اعظم، محسنِ عالم
سبحان اللہ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آپ ہیں آقا آپ ہیں مولا،آپ ہیں ملجاء، آپ ہیں ماویٰ
موجبِ حیرتِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
حدِ شرک سے باہر رہیئے، پھر جو کچھ جی چاہے کہئے
سب شایانِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
اے کے جسے لاحق ہے سراسر خوفِ تابِ مہرِ محشر
آ زیرِ دامانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آپ فدائے خلقِ خدا ہیں، آپ شفیع روزِ جزا ہیں
مژدہ اے خواہانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
جملہ اصولوں سے ہے نرالا، فہمِ بشر سے ارفع اعلیٰ
ہر ہر جلوہ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
آپنے سب پر شفقت کی ہے،سب کو دین کی دعوت دی ہے
عالم ہے مہمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
اے جویائے ہدایت آجا، آجا طالبِ جنت آجا
جنت ہے بستانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
ہمت والو نیک جوانو، شمع رسالت کے پروانو
دیکھو تو فرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
بیداری کا وقت یہی ہے، تیاری کا وقت یہی ہے
ہشیار اے شیرانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
خود جاگو اوروں کو جگا دو، عالم میں ایک دھوم مچا دو
اے غیرت مندانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
موقع ہے یہی نصرتِ دیں کا، وقت نہیں واللہ نہیں کا
ہاں اے شیدایانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
دشت و جبل میں بحر رواں میں سارے عرض و طولِ جہاں میں
پہنچا دو فرمانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
مشرق کو مغرب سے ملا دو، کونے کونے میں پہنچا دو
تذکرۂ احسانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
ہو جو مقابل سارا جہاں، ہے لو یہ گو ہے یہ چوگان ہے
ہمت اے مردانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
کچھ ہو لیکن آن نہ جائے ہاتھ سے یہ میدان نہ جائے
ہمت اے مردانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
بات تو جب ہے دیکھ لیں یکسر، دنیا کہ سب اسود و احمر
جلوۂ حسنِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
عالم کو سرمست بنا دو، سب کو تا امکان چکھا دو
صہبائے عرفانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
بخت رسا پر نازاں ہوں میں، فضلِ خدا پر نازاں ہوں میں
پایا ہے فیضانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
ناممکن ہے ناممکن ہے مجھ سے ادا ہو کیا ممکن ہے
کچھ شکرِ احسانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
میں اور احسانِ محمد، لطفِ بے یایان محمد
دستِ من و دامانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم
شور، صلی اللہ ہر سو ہے،کیوں نہ ہو اے مختار کے تو ہے
نغمہ خوانِ شانِ محمد صلی اللہ علیہ و سلم

(اخبار الفضل قادیان دارالامان 31مئی 1929ء، حیات حضرت مختار صفحہ 227-231)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اگست 2020