• 2 مئی, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جوابا (قسط 7)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً
كتاب العلم حصہ دوم
قسط 7

سوال: علمی مجلس میں شامل ہونے کا اجر کیا ہے؟

جواب: ابوواقد الیثی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپؐ کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے، دو تو رسول اللہؐ کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔

پھر وہ دونوں رسول اللہؐ کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد ان میں سے ایک نے جب مجلس میں ایک جگہ کچھ گنجائش دیکھی، تو وہاں بیٹھ گیا۔ اور دوسرا اہل مجلس کے پیچھے بیٹھ گیا۔ اور تیسرا واپس چلا گیا۔

جب رسول اللہؐ اپنی بات مکمل کرچکےتو فرمایا کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جو اس مجلس میں بعدمیں آئے۔

تو سنو! ان میں سے ایک نے اللہ سے پناہ چاہی تو اللہ نے اسے پناہ دی۔ اور دوسرے کو شرم آئی تو اللہ بھی اس سے شرمایا اور بخش دیا۔اور تیسرے شخص نے منہ موڑا، تو اللہ نے بھی اس سے منہ موڑ لیا۔

اس واقعہ نے واضح کردیا کہ دینی اور علمی مجالس سے منہ موڑنے والا خدا سے دوری کرلیتا ہے۔

سوال: کیا یہ ممکن ہے پیغام رساں سے زیادہ پیغام سننے والا پیغام کا محافظ ہو؟

جواب: ایک مرتبہ رسول اللہؐ اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے

اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی۔ آپؐ نے پوچھا آج کون سا دن ہے؟

سب خاموش رہے، حتیٰ کہ سب سمجھے کہ آج کے دن کا آپ کوئی دوسرا نام اس کے نام کے علاوہ تجویز فرمائیں گے۔

پھرآپؐ نے فرمایا، کیا آج قربانی کا دن نہیں ہے؟

عرض کیا گیا بیشک قربانی کا ہی دن ہے۔

آپؐ نے فرمایا، یہ کون سا مہینہ ہے؟

پھر سب نے خاموشی اختیار کی کہ شاید آپؐ اس مہینہ کا کوئی دوسرا نام تجویز فرمائیں گے۔

پھر آپؐ نے فرمایاکیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے؟

ہم نے عرض کیا، بیشک ذی الحجہ کا ہی مہینہ ہے۔

آپؐ نے فرمایا، تو یقیناً تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے اور اس شہر میں ہے۔

پس جو شخص حاضر ہے اسے چاہیے کہ غائب کو یہ باتیں پہنچا دے، کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ جو شخص یہاں موجود ہے وہ ایسے شخص کو یہ خبر پہنچائے، جو اس سے زیادہ بات کویاد رکھنے والا ہو۔

سوال: کیا حضورؐ مذاق بھی کیا کرتے تھے ؟

جواب: حضورؐ مذاق کیا کرتے تھے۔محمود بن الربیع ؓ کا بیا ن ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہؐ نے ایک ڈول سے منہ میں پانی لے کر میرے چہرے پر کلی فرمائی، اور میں اس وقت پانچ سال کا تھا۔

سوال: دین میں نفع رسانی کی مثال کیا ہے؟

جواب: آپؐ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال خوب برسنے والی بارش کی طرح ہے۔ زمین کا کچھ حصّے ہوتے ہیں جو بارش کے پانی کو جذب کرکے سبزہ اُگاتی ہے۔ کچھ حصّے نشیبی ہوتے ہیں جہاں بارش کا پانی کھڑا ہوجاتا ہے جس پرند چرند دیگر مخلوقِ خدا کو نفع پہنچتا ہے۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور میری تعلیمات مستفید ہواور دوسروں کو مستفید کرے۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا۔

اور کچھ حصّے چٹیل میدان اور چٹانیں ہوتی ہیں جو بارش سے کچھ فائدہ اٹھا نہیں پاتی۔تو یہ اس شخص کی مثال ہے جس نے میری تعلیم کو اہمیت نہیں دی اور میری ہدایت کو قبول نہیں کیا۔

سوال: قیامت کی علامات کیا ہیں؟

جواب: رسول اللہؐ نے فرمایا کہ دین کا علم کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا۔ یعنی کسی جنگی زمانہ کے لئے پیشگوئی معلوم ہورہی ہے۔ واللّٰہ اعلم بالصواب۔

سوال: خواب میں دودھ پینے کی تعبیر کیا ہے؟

جواب: رسول اللہؐ نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا مجھے دودھ کا ایک پیالہ دیا گیا۔ میں نے اسےخوب پی لیا۔ حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر بن الخطابؓ کو دے دیا۔ صحابہ ؓ نے پوچھا آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپؐ نے فرمایا علم۔

سوال: لا علمی میں عبادات میں ترتیب قائم نہ رہے تو کیا حکم ہے؟

جواب: حجۃ الوداع کے موقع پہ رسول اللہؐ لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا۔ آپؐ نے فرمایا اب ذبح کر لے کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپؐ نے فرمایا اب رمی کر لے۔ اور پہلے کر دینے سے کچھ حرج نہیں۔

ابن عمروؓ کہتے ہیں اس دن آپؐ سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپؐ نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔

سوال: ہرج سے کیا مراد ہے؟

جواب: آپؐ نے فرمایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب علم اٹھا لیا جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا۔

آپؐ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہؐ ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ آپؐ نے اپنے ہاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح، گویا آپؐ نے اس سے قتلِ عام مراد لیا۔

سوال: قبر میں لوگ کس طرح آزمائے جائیں گے؟

جواب: اسماء ؓ کی روایت ہے کہ ایک دفعہ مدینہ میں سورج گرہن ہوا اور حضورؐ نے نماز کسوف غیر معمولی لمبی پڑھائی پھر نماز کے بعد رسول اللہؐ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان فرمائی، پھر فرمایا، جو چیز مجھے پہلے دکھلائی نہیں گئی تھی آج وہ سب اس جگہ میں نے دیکھ لی ہےیہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا ہے۔

اور مجھ پر یہ وحی کی گئی کہ تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے۔

اورپوچھا جائے گا تم اس آدمی یعنی محمدؐ کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ تو جو صاحب ایمان ہوگا وہ کہے گا وہ محمدؐ اللہ کے رسولؐ ہیں، جو ہمارے پاس اللہ کی ہدایت اور دلائل لے کر آئے تو ہم نے ان کو قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی۔ تین بار یہ سوال کیا جائے گا پھر اسے کہہ دیا جائے گا کہ آرام سے سو جا بیشک ہم نے جان لیا کہ تو محمدؐ پر یقین رکھتا تھا۔

اور بہرحال منافق یا شکی آدمی کہے گا کہ جو لوگوں کو میں نے کہتے سنا میں نے بھی وہی کہہ دیا۔ باقی میں کچھ نہیں جانتا۔

سوال: گھر والوں کو علم سکھانے کے متعلق کیا حدیث ہے؟

جواب: مالک بن حویرث ؓ سے مروی ہے کہ ہمیں نبی کریمؐ نے فرمایا کہ اب واپس جاکر اپنے گھر والوں کو بھی دین کا علم سکھاؤ۔

سوال: حضورؐ نے جنت حاصل کرنے کے لئے وفد عبد القیس کیا نصائح فرمائیں ؟

جواب: ایک مرتبہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہؐ کی خدمت میں آیا۔ آپؐ نے دریافت فرمایا کہ یہ کون لوگ ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان کے لوگ ہیں۔

آپؐ نے فرمایا کہ وفد کا آنا مبارک ہو جو کبھی رسوا ہو نہ شرمندہ ہو۔

پھر وفد کے لوگوں نے عرض کی کہ ہم مدینہ سے کافی دور رہتے ہیں اور راستہ میں مضر کا قبیلہ بھی ہے جو کافر اور معاند ہے لہذا ہم صرف حرمت والے مہینوں میں ہی آپؐ کے پا س آ سکتےہیں اس لئے کوئی قطعی بات ارشاد فرما دیں جسے ہم باقی قوم کے لوگوں کو بھی جاکر تعلیم دیں اور ہم جنّت کے وارث بن سکیں۔

تو آپؐ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار سے روک دیا۔

آپؐ نے انہیں حکم دیا کہ ایمان لاؤ کہ اللہ ایک ہے اورمحمدؐ اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور ماہ رمضان کے روزے رکھو اور یہ کہ تم مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرو۔

اور آپؐ نے دباء، حنتم، مزفت اور نقیر یا مقیر کے استعمال سے روک دیا۔

اور رسول اللہؐ نے فرمایا کہ ان باتوں کو یاد رکھو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی ان کی خبر کر دو۔

سوال: اگر لا علمی میں رضاعی بہن کا بھائی کی شادی ہوجائے تو کیا کیا جائے؟

جواب: عقبہ ؓ نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا تو ایک عورت نے آکر ان دونوں کو دودھ پلانے دعویٰ کردیا۔

تب عقبہؓ اور ان کی بیوی نے اس عورت کو کہا کہ اس سے قبل تو تُو نے کبھی یہ بات ہمیں نہیں بتائی۔ تب عقبہ ؓسوار ہو کر رسول اللہؐ کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور آپؐ سے اس کے متعلق دریافت کیا۔

تو آپؐ نے فرمایاکس طرح تم اس لڑکی سے رشتہ رکھو گےحالانکہ اس کے متعلق یہ کہا گیا ہے۔

تب عقبہ بن حارثؓ نے اس لڑکی کو چھوڑ دیا اور اس نے دوسرا خاوند کر لیا۔تو اسلام میں اس طرح کا نکاح قائم نہ رکھا جائے گا۔

سوال: صحابہؓ میں حضورؐ کی صحبت میں رہنے کا کس قدر شوق تھا؟

جواب: عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی دونوں اطراف مدینہ کے ایک گاؤں بنی امیہ بن زید میں رہتے تھے جو مدینہ کے شرقی جانب اونچی جگہ گاؤں ہے۔ ہم دونوں باری باری نبی کریمؐ کی خدمت شریف میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ ایک دن وہ آتا، ایک دن میں آتا۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور رسول اللہؐ کی فرمودات اور دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو وہ بھی اسی طرح کرتا۔

سوال: حضورؐ کی ازواج مطہرات سے ناراضگی کے متعلق کیا افواہ پھیلی؟

جواب: عمرؓ نے بیا ن فرمایا کہ ایک دن وہ میرا انصاری ساتھی اپنی باری کے روز حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوا جب واپس آیا تو اس نے میرا دروازہ بہت زور سے کھٹکھٹایا اور میرے بارے میں پوچھا کہ کیا عمر یہاں ہیں؟

میں گھبرا کر اس کے پاس آیا۔ وہ کہنے لگا کہ ایک بڑا معاملہ پیش آ گیا ہے یعنی رسول اللہؐ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے۔

تو میں اپنی بیٹی حفصہ کے پاس گیا، وہ رو رہی تھی۔

میں نے پوچھا، کیا تمہیں رسول اللہؐ نے طلاق دے دی ہے؟

وہ کہنے لگی میں نہیں جانتی۔

پھر میں نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کھڑے کھڑے کہا کہ کیا آپؐ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟

آپؐ نے فرمایا نہیں۔ یہ افواہ غلط ہے تب میں نے خوشی سے کہا اَللّٰهُ اَكْبَرُ اللّٰہ۔

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ