• 19 اپریل, 2024

سلیم و رضا

آئی ہے بڑی درد بھری ایک خبر آج
وہ کرب ہے کٹتا ہے مرا قلب و جگر آج
اشکوں پہ مرا آج کوئی ضبط نہیں ہے
جائے گا فلک تک میری آہوں کا اثر آج
خوں خوار درندوں کی طرح ہو گئے انساں
اللہ کا باقی نہ کوئی خوف نہ ڈر آج
یہ دیکھ کہ تم آگے ہوسفاکی میں ان سے
باندھا گیا فرعون کا سہرا ترے سر آج
کچھ ناز کے پالوں پہ لگی مہر یتیمی
ڈوبے ہیں تاریکی میں کچھ نور نظرآج
کل تک جو سہاگن تھی وہ اب ہوگئی بیوہ
جو چل کے گیا ‘پائوں پہ لوٹا نہیں گھر آج
سونی ہوئی اک ماں کی تمنائوں کی دنیا
اک باپ کی بڑہاپے میں ٹوٹی ہے کمر آج
بہنوں کے جگرکٹ گئے رخصت ہوا بھائی
محروم ہوئے سایے سے معصوموں کے سر آج
سفاکوں نے بے دردی سے نوچا ہے کلیجہ
ممکن نہیں قابو میں رہیں دیدہء تر آج
یہ سوچا کہ کچھ بانٹ لوں غم‘ پونچھ کے آنسو
دل تھام کے میں بھی گئی مرحوم کے گھر آج
ہر شخص وہاں پیکرِ تسلیم و رضا تھا
تھا سامنے اک صبر سکینت کا نگر آج
پُرْ سے کی جگہ ہم کو مبارک دو کہ ہم ہیں
ہیں دیکھ رہے رشک سے یہ شمس و قمر آج
جاتے تو سبھی لوگ ہیں پر دین کی خاطر
مل جائے شہادت کہیں آتی ہے نظر آج
بن جائے گی ایک ایک قلم باغِ ثمردار
کاٹی گئی بے دردی سے جو شاخِ شجر آج
کل قصر محمدؐ کی چمک دیدنی ہوگی
بنیاد میں ہم دیں گے اگر لعل و گہر آج
وہ زندہ ہے فرمان ہے یہ زندہ خدا کا
مردہ نہ کہو وہ تو ہوا مر کے امر آج
رنگ لائے گی مظلوموں کی فریادیقیناََ
راضی برضا رہنے کا سیکھا ہے ہنر آج

(امۃ الباری ناصر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2020