خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 10؍ستمبر 2021ء
بصورت سوال و جواب
سوال: مطالعہ کتبِ تاریخ سے دمشق کی بابت کیا معلوم ہوتا ہے؟
جواب: حضرت ابوبکرؓ کے دَور میں دمشق کا محاصرہ کئی ماہ تک جاری رہا اور اُن کی وفات کے کچھ عرصہ کے بعد اِس جنگ میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت ابوبکرؓ کے دَور کے تناظر میں جنگِ دمشق کی تفصیلات کے حوالہ سے کیا عندیہ دیا؟
جواب: بہرحال اِس جنگ کی تفصیلات۔۔۔جب حضرت ابوبکرؓ کا ذکر ہو گا تو وہاں پیش کی جائیں گی اِنْ شَآءَ اللّٰہُ
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے موجودہ خطبہ میں کس جنگ کی فتح کے بعد کے واقعات پیش فرمائے؟
جواب: دمشق
سوال: دمشق فتح ہو جانے کے بعدحضرت ابوعُبیدہؓ نےحضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کو کس مہم پر روانہ کیا؟
جواب: بِقاع
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مَیسَنُون کے چشمہ کا نام ’’عین الشّہداء‘‘ پڑنے کی وجہ کیا بیان فرمائی؟
جواب: اُنہوں (حضرت خالدؓ بن ولید) نے اُسے (بِقاع) فتح کیا اور ایک سریّہ اگلی کاروائی کے لئے آگے بھیجا، مَیسَنُون نامی چشمہ پر رومیوں اور سریّہ والوں کی مڈبھیڑ ہوگئی، پھر دونوں میں لڑائی ہوئی، اتفاق سے رومیوں میں سے سِنان نام کا ایک آدمی بیروت کے عقبی حصّہ سے مسلمانوں پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگیا اور مسلمانوں کی اچھی خاصی تعداد کو شہید کر دیا۔۔۔ اِسی لئے اُن شہداء کی طرف منسوب کرتے ہوئے اِس چشمہ کا نام عین الشّہداء پڑ گیا۔
سوال: حضرت ابوعبیدہ ؓ نے دمشق پر اپنا قائم مقام کن کو بنایا؟
جواب: حضرت یزید بن ابوسفیانؓ
سوال: حضرت یزید بن ابوسفیانؓ نے کن کو ایک سریّہ کے ساتھ تدمُرروانہ کیا تاکہ وہاں فتح کا راستہ ہموار کریں نیز کن کو بَثنیّہ اورحَوران بھیجالیکن وہاں کے لوگوں نے صلح کر لی؟
جواب: حضرت دِحیہؓ بن خلیفہ، حضرت ابو زَہراء قُشیریؓ
سوال: کس نے نے اُردن کے دارالحکومت طبریّہ کو چھوڑ کر پورے ملک پر بذریعہ جنگ قبضہ کر لیا اور طبریّہ والوں نے مصالحت کر لی؟
جواب: حضرت شرحبیل
سوال: فحل، حِمص اور لاذقیّہ کی فتوحات نیز واقعۂ مرج الرّوم کس سنِ ہجری میں ہؤا؟
جواب: 14؍ہجری
سوال: کس نے حضرت عمر فاروقؓ کی خدمت میں تحریر کیا کہ مجھے معلوم ہؤا ہے کہ ہِرقل حِمص میں مقیم ہے اور وہاں سے دمشق فوجیں روانہ کر رہا ہے لیکن یہ فیصلہ کرنا میرے لئے دشوار ہے کہ پہلے دمشق پر حملہ کروں یا فحل پر؟
جواب: حضرت ابو عُبیدہ بن الجراح ؓ
سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے جوابی تحریر میں حضرت ابوعُبیدہؓ کو کس بناء پر پہلے دمشق پر حملہ کر کے اُسے فتح کر نے کا ارشاد فرمایا؟
جواب: وہ شام کا قلعہ اور اُس کا صدر مقام ہے
سوال: حضرت عمر ؓنے حضرت ابوعُبیدہؓ کواِس تناظر میں کہ اگر الله تعالیٰ تمہارے ہاتھوں فحل کو فتح کرا دے، کیا ہدایت تحریر فرمائی؟
جواب: خالدؓ اور تم حِمص چلے جانا، شرحبیلؓ اور عَمروؓ کو اُردن اور فلسطین بھیج دینا۔
سوال: حضرت عمرؓ کا خط ملتے ہی حضرت ابو عُبیدہؓ نے فوج کےجن دس افسروں کو فحل بجھوایا اُن میں سب سےنمایاں کون تھے نیز بذاتِ خود حضرت خالدؓ بن ولیدکے ساتھ کہاں روانہ ہو گئے؟
جواب: ابوالاَعْوَر سُلمی؍ دمشق
سوال: ہِرقل کی امداد کی غرض سے بجھوائی گئی افواج دمشق تک کیوں نہ پُہنچ سکی تھیں؟
جواب: رومی فوجوں نے مسلمانوں کو اپنی طرف آتے دیکھا تو اپنےگردوپیش کی زمین میں بحیرۂ طبریّہ اور دریائے اُردن کا پانی چھوڑ دیا،جس سے ساری زمین دلدل بن گئی اور اُسے عبور کرنا دشوار ہو گیا۔
سوال: پانی کھولنے کی وجہ سے تمام راستے بند ہو گئے مگر مسلمان ثابت قدم رہے، مسلمانوں کا استقلال دیکھ کر عیسائی صلح پر آمادہ ہوئے اورحضرت ابوعُبیدہؓ کے پاس پیغام بھیجا کہ کوئی شخص سفیر بن کر آئے تو آپؓ نے کس کو سفارت کے لیئے بھیجا؟
جواب: حضرت مُعاذ بن جَبَل ؓ
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رومی لشکر کی تعداد کتنی بیان فرمائی نیز حضرت عمر فاروقؓ کی سوانح و سیرت لکھنے والےکن دو سیرت نگاروں کے حوالہ سے وضاحت فرمائی کہ انہوں نے تعداد اَسیّ ہزار سے ایک لاکھ تک بھی بیان کی ہے؟
جواب: تقریبًا پچاس ہزار/ محمد حسین ہیکل اور ڈاکٹر علی محمد صلابی
سوال: فحل کی فتح کے موقع پرحضرت عمر فاروقؓ نے کون سے زرّیں احکامات صادر فرمائے؟
جواب: تمام زمین جو قبضہ میں کی گئی ہے وہ اُن کے مالکوں کے پاس ہی رہے گی، کوئی زمین کسی سے لی نہیں جائے گی اور لوگوں کی جانیں اور مال اور زمین اور مکانات اور عبادت گاہیں سب محفوظ رہیں گی، صرف مساجد کے لیئے جگہ لی جائے گی۔
سوال: بیسان، طبریّہ اور حِمص کی فتوحات کے ضِمن میں مصالحت کی درخواست کے حوالہ سے مسلمانوں نے بغرضِ صلح جو شرائط منظور کیں اُن میں بنیادی قدرِ مشترک کیا تھی؟
جواب: فتح دمشق کی شرائط یعنی خراج اور جِزیہ
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نےحِمص کی وجۂ شہرت کیا بیان فرمائی؟
جواب: شام کا ایک مشہور شہر تھا اور جنگی اور سیاسی اہمیّت رکھتا تھا، حِمص، دمشق اور حَلب کے درمیان شام میں واقع ہے، حِمص میں ایک بڑا ہیکل تھا جس کی زیارت کے لئے دُور دُور سے لوگ آتے اور اُس کے پجاری بننے پر فخر محسوس کرتے۔
سوال: کس نے حِمص پہنچ کر شہر کا محاصرہ کیا نیز رومی سخت سردی کے موسم کے باعث کس یقین کا شکار تھے؟
جواب: حضرت ابوعُبیدہؓ بن الجراح اورحضرت خالد ؓبن ولید؍ مسلمان کھلے میدان میں دیر تک نہیں لڑ سکیں گے۔
سوال: حِمص کی جنگ کے تناظر میں مؤرخین نے کیا لکھا ہے؟
جواب: رومیوں کے پاؤں میں چمڑے کے موزے ہوتے تھےپھر بھی اُن کے پاؤں شَل ہو جاتے جبکہ صحابہ کے پاؤں یا مسلمانوں کی جو فوج تھی اُن کے پاؤں میں جوتوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا تھا۔
سوال: اسلام کی تاریخ میں بدّ نام یزید کون ہے؟
جواب: معاویہ ؓ کے بیٹے
سوال: رومیوں کے سردار ’’تُوذرا‘‘ کو کس نے قتل کیا تھا؟
جواب: حضرت خالد بن ولید ؓ
سوال: حماۃ اور شَیزر کے سر ِاطاعت خم کرنے یعنی صلح کے بعد حضرت ابو عُبیدہؓ بن الجراح نےکس بستی کو فتح کیا؟
جواب: سَلَمیّہ
سوال: حضرت ابوعُبیدہؓ جنگی حکمتِ عملی جانتے تھے لہٰذا حفاظتی انتظامات کے لحاظ سے بہت مضبوط نیز فوجی چوکیوں کی وجہ سے کافی مشہور شامی شہر لاذقیّہ کےحوالہ سےآپؓ نےکیا محسوس کر لیا تھا؟
جواب: اِسے سر کرنا، فتح کرنا بہت مشکل ہے اگر وہ اِس کے مقابلہ پہ خیمہ زن ہو جاتے ہیں تو عرصۂ قیام بہت لمبا ہو جائے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لمبا عرصہ یہ محاصرہ جو ہے دشمنوں کی طرف سے اُن کو اِس دوران مدد بھی پہنچ جائے اور یہاں سے ناکام لَوٹنا پڑے یا پھر شہر کا محاصرہ زیادہ لمبا کیا جائے تو اَنطاکیہ جانا نَا ممکن ہو جائے گا۔
سوال: حضرت ابوعُبیدہؓ نے لاذقیّہ کو فتح کرنے کی کونسی ایک نئی ترکیب نکالی نیز اِسے عملی جامہ کس طرح پہنایا؟
جواب: آپؓ نے ایک رات میدان میں بہت سے اتنے گہرے گھڑے کھدوائے کہ گھوڑے پر سوار بیٹھا اُن میں چُھپ جائے اوراُنہیں گھاس سے چُھپا دیا اور صبح محاصرہ اٹھا کر حِمص کی طرف روانہ ہو گئے، شہر والوں نے محاصرہ اٹھتے دیکھا تو خوش ہوئے اور اطمنان سے شہر کے دروازے کھول دیئے، دوسری طرف حضرت ابوعُبیدہ ؓراتوں رات اپنی فوج سمیت واپس آ گئے اور اِن غار نما گڑھوں میں چھپ گئے، صبح جب شہر کے دروازے کھلے تو مسلمانوں نے اُن پر حملہ کر دیا۔
سوال: کس فتح کے بعد حضرت عمر فاروقؓ نے لکھا کہ اِس سال مزید پیش قدمی نہ کی جائے؟
جواب: لاذقیّہ
سوال: فتح قِنسرین کس سن ِہجری کی ہے؟
جواب: 15؍ ہجری
سوال: ہِرقل کے بعد روم کا سب سے بڑا سپۂ سالار کون تھا؟
جواب: مِیناس
سوال: عربوں کا شہر کی حفاظت کے لئے کیا دستور تھا؟
جواب: شہر سے باہر نکل کر خیمے ڈال دیتے تھے
سوال: سخت معرکہ کے بعدحضرت خالدؓ بن ولید نے رومیوں کا بہت سا لشکر نیز اُن کے سردار مِیناس کو بھی قتل کر دیا، اِس پر علاقہ کے لوگوں نے اُنہیں کیا پیغام بھیجا جس کی بناء پرآپؓ نے عُذر قبول کرتے ہوئے اُن سے اپنا ہاتھ روک لیا؟
جواب: ہم عرب لوگ ہیں، جنگ کرنے پر راضی ہی نہ تھے، ہمیں زبردستی اِس جنگ میں شامل کیا گیا تھا لہٰذا ہم سے درگزر کیا جائے۔
سوال: شکست کے بعد کچھ رومی بھاگ کر قِنسرین میں قلعہ بند ہو گئے، حضرت خالدؓ بن ولید نے اُن کا تعاقب کیا لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو رومی شہر کے دروازے بند کر چکے تھے، یہ دیکھ کرآپؓ نے اُن کے پاس کیا پیغام بھیجا؟
جواب: اگر تم بادلوں میں بھی جا چھپو گے تو الله تعالیٰ ہم کو تمہارے پاس پہنچا دے گا یا تمہیں ہماری طرف پھینک دے گا۔
سوال: کچھ دن قلعہ بند رہنے کے بعد جب قِنسرین والوں کو یقین ہو گیا کہ اب کوئی راہِ نجات نہیں تو انہوں نے کس صلح کی شرائط پر اَمان کی درخواست کی؟
جواب: حِمص
سوال: حضرت خالد ؓ بن ولید، اہلِ قِنسرین نے جو پہلے حکم عدولی کی تھی، اُس کی کیا سزا دینے کا فیصلہ کر چکے تھے؟
جواب: شہر کو تباہ کرنے کے علاوہ کسی چیز پر راضی نہ ہوئے۔
سوال: اہلِ قِنسرین اپنے مال و مطاع اور اہل و عیال کو تقدیر کے حوالہ کر کے کہاں بھاگ گئے؟
جواب: اَنطاکیہ
سوال: حضرت ابوعُبیدہؓ نے اہلِ قِنسرین سے عدل و انصاف کے ساتھ ساتھ شفقت کا سلوک کس طرح سے فرمایا؟
جواب: اہلِ شہر کو اُن کی درخواست کے مطابق اَمان دے دی۔
سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کس جنگ کے بارہ میں متفرّق روایات ملنے کا تذکر فرمایاکہ وہ کس سال ہوئی؟
جواب: جنگِ قیساریّہ؍ 15، 16، 19 اور 20؍ ہجری
سوال: جب حضرت ابوعُبیدہؓ شمالی روم میں فاتحانہ پیش قدمی فرما رہے تھے تو کون روم کی اُن فوجوں سے نبرد آزما تھے جو فلسطین میں جمع تھیں اور اُنہیں شکست دینے کی کوشش کر رہے تھے نیز رومی فوج کی قیادت کون کر رہا تھا؟
جواب: حضرت عَمروؓ بن العاص اور حضرت شرحبیل ؓ بن حسنہ ؍ روم کا سب سے بڑا سپۂ سالار اَطرابُون جس کی بعید النّظری اور جنگی سوجھ بوجھ مملکت میں اپنا کوئی حریف نہ رکھتی تھی۔
سوال: کس سوچ کے تحت اَطرابُون نے فوج کو مختلف مقامات پر پھیلا دیا نیز کس یقین کی بناء پر وہ عربوں کی آمد کے انتظار میں بیٹھ گیا؟
جواب: تاکہ زمام اقتدار بھی تنہاء اُسی کے ہاتھ میں رہے اور اگر اِس فوج کے کچھ حصّوں پر عرب فتح بھی پائیں تو دوسرے حصّے اِس سے متاثر نہ ہوں نیز اُسے یقین تھا کہ وہ عربوں پر فتح پانے اور اُن کی قوّتوں کو پراگندہ کرنے کی طاقت اور قوّت رکھتاہے۔
سوال: حضرت عَمروؓ بن العاص نے مذکُورہ بالا تناظر میں موقع کی نزاکت کو کس طرح سے محسوس کر لیا؟
جواب: اُنہوں نے سوچا کہ اگر وہ اپنی تمام فوجوں کے ساتھ اَطرابُون کے مقابلہ میں صف آراء ہو تے ہیں تو رومی فوجیں ایک دوسرے سے مل جائیں گی اور وہ اِن پر فتحیاب نہ ہو سکیں گے بلکہ ہو سکتا ہے کہ رومی اُن پر فتح پا لیں۔
سوال: حضرت عَمرو ؓ بن العاص کے خط لکھنے پر حضرت عمر فاروقؓ نے کنہیں حکم دیا کہ اپنے بھائی معاویہؓ کو قیساریّہ فتح کرنے بھیجو تاکہ بحری راستے سے اَطرابُون کو مدد نہ پہنچ سکے؟
جواب: حضرت یزیدؓ بن ابوسفیانؓ
سوال: حضرت عمر فاروقؓ نے کن کے نام خط تحریر فرمایا کہ مَیں تمہیں قیساریّہ کا امیر بناتا ہوں،وہاں جاؤ اور اُس کے خلاف الله سے مدد طلب کرو،مزید اِس ضِمن میں آپؓ نے اُنہیں بکثرت کیا پڑھنےکی تلقین فرمائی؟
جواب: حضرت امیر معاویہ ؓبن ابو سفیانؓ؍ ’’لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم اور اَللّٰہُ رَبُّنَا وَثِقَتُنَا وَرِجَاؤُنَا وَمَوْلٰنَا نِعْمَ الْمَوْلٰی وَنِعْمَ الْنَّصِیْرُ۔‘‘ یعنی گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی طاقت صرف الله ہی کو ہے جو بہت بلند شان والا اور بہت عظمت والا ہے اور الله ہمارا ربّ ہے اور ہمارا بھروسہ ہے اور وہ ہماری امّید گاہ ہے، وہ ہمارا مولیٰ ہے، کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار ہے۔
سوال: جنگِ قیساریّہ میں دشمن کو کس قسم کی عبرتناک شکست کاسامنا کرنا پڑا؟
جواب: میدانِ جنگ میں اُن کے اسّی ہزار سپاہی مارے گئے اور یہ تعداد حزیمت و فرار کے بعد ایک لاکھ تک پہنچ گئی۔
سوال: جنگِ قیساریّہ میں شامل کن بدری صحابیٔ رسول ﷺ کی بہادری کا واقعہ حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس جنگ کے ضِمن میں بیان فرمایا؟
جواب: حضرت عُبادہ ؓبن صامِت
سوال: قیساریّہ کے محاصرہ کے مقام پر حضرت عُبادہؓ بن صامِت کس اسلامی فوج کے قائد تھے نیز آپؓ اپنی فوج کو نصیحت کرنے کھڑے ہوئے تو اُنہیں کیا حکم دیا؟
جواب: میمنہ؍ گناہوں سے بچنے اور اپنا محاسبہ کرنے کا
سوال: حضرت عُبادہؓ بن صامِت، مجاہدین کا ایک ہجوم لے کر آگے بڑھے اور بہت سارے رومیوں کو قتل کیا لیکن اپنے مقصد میں اچھی طرح کامیاب نہ ہوئے، دوبارہ اپنی جگہ واپس آ کر کیا کیا نیز کس چیز پر کافی حیرت اور تعجّب کا اظہار کیا؟
جواب: اپنے ساتھیوں کو لڑنے مرنے پر جوش دلایا؍ اپنے ساتھ اتنا بڑا ہجوم لے کر حملہ کرنے کے بعد بھی نامراد لوٹنے پر
سوال: حضرت عُبادہؓ بن صامِت نے درج ذیل خطاب کے تناظر میں لاحق اپنے اندیشہ کا اظہار کن الفاظ میں کیا؟
اے اسلام کے پاسبانو! مَیں بیعتِ عقبہ میں شریک ہونے والے نَقَباء میں سے کم عمر تھا لیکن مجھے سب سے لمبی عمر ملی، الله نے میرے حقّ میں فیصلہ کیا کہ مجھے زندہ رکھا یہاں تک کہ آج یہاں تمہارے ساتھ اِس دشمن سے لڑ رہا ہوں،قسم ہے اِس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مَیں نے مؤمنوں کی جماعت لیکر جب بھی مشرکوں کی جماعت پر حملہ کیا تو اُنہوں نے ہمارے لئے میدان خالی کر دیا یعنی ہماری جیت ہوئی اور الله نے اُن پر ہمیں فتح دی کیا بات ہے کہ تم نے اُن پر حملہ کیا اور اُن کو ہٹا نہ سکے؟
جواب: مجھے تمہارے بارہ میں دو چیزوں کا اندیشہ ہے یا تو تم میں سے کوئی خائن ہے یا جب تم نے حملہ کیا تم مخلص نہیں تھے۔
سوال: جب رومی اور مسلمان آپس میں ٹکرائے تو حضرت عُبادہؓ بن صامِت اپنے گھوڑے سے کُود کر پیدل ہو گئے، کس نے آپؓ کو پیدل دیکھا تو امیرِ لشکر کی پیدل لڑنے کی خبر مسلمانوں میں عام کر دی نیز کہا کہ سب لوگ اُنہی کی طرح ہو جائیں؟
جواب: حضرت عُمیر ؓبن سعد انصاری
سوال: کس عہد میں مسلمان ایک بار غزہ پر قبضہ کر چکے تھے لیکن بعد میں اُنہیں وہاں سے نکال دیا گیا تھا؟
جواب: صدّیقی
سوال: کونسے دو سرحدی مقام جب مسلمانوں کے زیرِ اقتدار آگئے تو حضرت عَمروؓ بن العاص کو سمندر کی طرف سے اطمینان ہو گیا؟
جواب: قیساریّہ اور غزہ
سوال: مرحوم عبدالقیّوم صاحب آف انڈونیشیا کن کے بیٹے تھے؟
جواب: پہلے غیر ہندوستانی، پاکستانی مبلّغ مولانا عبدالواحد صاحِب سماٹری
(قمر احمد ظفر۔جرمنی)