سبھی کے واسطے اک رفعت و ہدایت ہے
جہاں ہو ذکر ترا وہ مقام رحمت ہے
جھکاؤ سر کو عقیدت کی بارگاہوں میں
جبینِ عشق کو اس بادشاہ سے نسبت ہے
وہ جس کا کلمہ محبت ہی بس محبت تھا
اسی کے نام پہ نفرت کی اب تجارت ہے
وہ جنتوں کا ولی ، وہ صداقتوں کا ولی
ملائکہ کی جبیں خم اسی کی شوکت ہے
در حبیب کی چوکھٹ سے خوشبوئیں لے کر
ہر ایک پھول کی کھلتی ہوئی سی رنگت ہے
سجا ہوا ہے ہر اک راستہ ہمارا اب
کہیں پہ سنتیں ہیں اور کہیں روایت ہے
ہر ایک دل یہاں معمور ہے محبت سے
دِؔیا بنی ہوئی اس نور کی ہی آیت ہے
(دیا جیم۔ فجی)