• 10 مئی, 2024

معاف کرنے کا خُلق

اللہ تعالیٰ دوسری جگہ فرماتا ہے خُذِ الۡعَفۡوَ وَاۡمُرۡ بِالۡعُرۡفِ وَاَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۲۰۰﴾ (الاعراف: 200) یعنی عفو اختیار کر، معروف کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کر۔ یہاں فرمایا معاف کرنے کا خُلق اختیار کرو اور اچھی باتوں کا حکم دو، اگر کسی سے زیادتی کی بات دیکھو تو درگزر کرو۔ فورا ًغُصّہ چڑھا کر لڑنے بھڑنے پر تیار نہ ہو جایا کرو اور ساتھ یہ بھی کہ جو زیادتی کرنے والا ہے اُس کو بھی آرام سے سمجھاؤکہ دیکھو! تم نے ابھی جو باتیں کی ہیں مناسب نہیں ہیں اور اگر وہ باز نہ آئے تو وہ جاہل شخص ہے، تمہارے لئے یہی مناسب ہے کہ پھر ایک طرف ہو جاؤ، چھوڑ دو اُس جگہ کو اور اس کو بھی اس کے حال پر چھوڑ دو۔ دیکھیں! یہ کتنا پیارا حکم ہے اگر اس طرح عفو اختیار کیا جائے تو سوال ہی نہیں ہے کہ معاشرے میں کوئی فتنہ و فساد کی صورت پیدا ہو …… چھوٹی موٹی غلطیوں سے درگزر کر دینا ہی بہتر ہوتا ہے تاکہ معاشرے میں صلح جوئی کی بنیاد پڑے، صلح کی فضا پیدا ہو۔ عمومًا جو عادی مُجرم نہیں ہوتے وہ درگزر کے سلوک سے عام طور پر شرمندہ ہو جاتے ہیں اور اپنی اصلاح بھی کرتے ہیں اور معافی بھی مانگ لیتے ہیں …… یاد رکھو کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی کومعاف کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں بھی تمہاری عزت پہلے سے زیادہ قائم کرے گا کیونکہ عزت اور ذلت سب خُدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘

(خطباتِ مسرور جلد2 صفحہ140-143)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی