• 13 مئی, 2025

شادی بیاہ کی بد رسومات سےاجتناب کریں

لجنہ کالم

آج کل کے دور میں ہر شعبہ زندگی میں بد رسومات رواج پا چکی ہیں اور دن بدن ہم اِ ن بد رسومات کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ حالانکہ اِن بد رسومات کاہماری اسلامی تعلیم سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں۔ شادی بیاہ کے موقعہ پر بے انتہا بدرسومات جڑپکڑتی جارہی ہیں جن کا اسلام میں کوئی وجود نہیں ملتا۔ مثلاً مہندی کی رسم کرنا، سہرا بندی کرنا، جہیز اور بَری کی نمودونمائش،دودھ پلائی، جوتا چھپائی، منہ دکھائی اور اِن جیسی بے شمار بدرسومات شامل ہیں جن میں پیسہ اور وقت کاضیاع ہوتا ہے۔

ایک غریب آدمی جب یہ رسومات کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو وہ اپنے آپ کو اِس فرسودہ معاشرے کا حصہ ثابت کرنے کے لئے قرض اٹھاتا ہے۔ تاکہ اِن بد رسومات کو ادا کرکے معاشرے کو منہ دکھانے کے قابل ہو سکے اورپھر اس دلدل میں پھنس کر اتنا پیسہ خرچ کر بیٹھتا ہے کہ اپنی باقی ماندہ زندگی قرض اتارنے میں گزار دیتا ہے۔ آج ہم ممبراتِ لجنہ اماء اللہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھروں سے ان بدعات اور بد رسومات کا قلع قمع کردیں۔

یہ بد رسومات اب ہمارے احمدی معاشرے میں بھی سراُٹھاتی نظر آرہی ہیں۔ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام بانی سلسلہ احمدیہ اور آپ کے خلفاء کرام نے بے شمار مواقع پر بدرسومات سے بچنے کیلئے نصائح فرمائی ہیں۔ جن میں سے چند ایک پیشِ خدمت ہیں۔ سب سے پہلے تو جب کوئی احمدیت میں داخل ہوتا ہے تو وہ عہد کرتا ہے یہ کہ اتباعِ رسم و متابعت ہواوہوس سے باز آجائے گا۔

(شرائط بیعت نمبر 6کا پہلا حصہ،مجموعہ اشتہارات)

ایک شخص حضرت خلیفۃالمسیح الاول رضی اﷲعنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میں سید ہوں میری بیٹی کی شادی ہے آپ اس موقعہ پر میری کچھ مدد کریں حضرت خلیفۃ المسیح الاول یوں تو بڑے مخیر تھے مگر طبیعت کا رحجان ہے جو بعض دفعہ کسی خاص پہلو کی طرف ہو جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا میں تمہاری بیٹی کی شادی کے لئے وہ سارا سامان دینے کیلئے تیار ہوں جو رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی فاطمہ کو دیا تھا۔ وہ یہ سُنتے ہی بے اختیار کہنے لگا آپ میری ناک کاٹناچاہتے ہیں۔ آپؓ نے فرمایا ۔

’’ کیا تمہاری ناک محمدرسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ناک سے بڑی ہے۔ تمہاری عزت تو سید ہونے میں ہے۔ پھر اگر اس قدر جہیزدینے سے رسول اللہ صلی اﷲعلیہ وسلم کی ہتک نہیں ہوئی تو تمہاری کس طرح ہوسکتی ہے۔‘‘

(حیاتِ نور صفحہ نمبر 529، 530)

اِس سلسلے میں حضرت مصلح موعود رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں ۔
’’فضول رسمیں قوم کی گردن میں زنجیریں اور طوق ہوتے ہیں جو اسے ذلت اور ادبار کے گڑھے میں گرادیتے ہیں۔‘‘

(خطباتِ محمودجلد نمبر 3صفحہ نمبر 275، 276)

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اﷲ فرماتے ہیں۔
’’پس ہر احمدی پر، ہر احمدی خاندان، اور ہر احمدی تنظیم پر یہ فرض ہے کہ وہ خود بھی اپنے آپ کو رسوم اور بدعتوں سے بچائے رکھے، محفوظ رکھے اوراس بات کی بھی نگرانی کرے کہ کوئی احمدی بھی رسوم ورواج کی پابندی کرنے والا نہ ہو اور بدعات میں پھنسا ہوا نہ ہو۔‘‘

(خطبات ناصر جلد نمبر 1 صفحہ نمبر385)

اس بارے میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اﷲفرماتے ہیں۔
’’اگر رسمیں بے ہودہ ہیں اور وہ دجالی ہیں تو آپ چاہے سب کے سامنے کریں چاہے چھپ کر کریں ان کی دجالیت توضرور اپنا زہر ظاہر کرے گی اور آپ کی روحانیت کو ضرور مار دے گی۔‘‘

(خطبہ جمعہ 12 نومبر1993ء)

ہمارے پیارےامام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اﷲ تعالیٰ بنصرہ العزیز اِس بارے میں مزید فرماتے ہیں۔
’’حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت میں شامِل ہونے کیلئے ہر اس چیز سے بچنا ہوگا جو دین میں بُرائی اور بدعت پیدا کرنے والی ہے۔اس بُرائی کے علاوہ بھی بہت سی بُرائیاں ہیں جو شادی بیاہ کے موقعہ پر کی جاتی ہیں۔اور جن کی دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی کرتے ہیں ۔اس معاشرے میں یہ برائیاں جو ہیں اپنی جڑیں گہری کرتی چلی جاتی ہیں اور اس طرح دین میں اور نظام میں ایک بگاڑ پیدا ہورہا ہوتا ہے ۔‘‘

(از مشعل راہ جلد 5حصہ 3صفحہ نمبر 153)

اﷲ تعالیٰ ہم سب کو بانی سلسلہ احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے خلفاء کے ارشادت پر عمل کرنے والا بنائے اور ہر قسم کی بُرائیوں سے ہمیشہ بچاتا رہے۔ (آمین)

(سلمہ شمس)

پچھلا پڑھیں

طلوع و غروب آفتاب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جنوری 2020