رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ ﴿۴۱﴾ رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ
(سورۃ ابراھیم:41، 42)
ترجمہ:اے میرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ! اور میری دعا قبول کر۔اے ہمارے ربّ! مجھے بخشش دے اور میرے والدین کو بھی اور مومنوں کو بھی جس دن حساب برپا ہوگا۔
یہ حضرت ابراہیم عليہ السلام کی اپنے اور اپنی ذریت کے حق میں نماز پر دوام اوراپنے، والدین اور مومنوں کے لئے بخشش مانگنے کی عظیم الشان دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسلسل احباب جماعت کو نماز پنجگانہ کے باقاعدہ قیام کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ آپ اس دعا کے پڑھنے کی تحریک کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا عموما ًنماز میں تشہد اور درود شریف کے بعد پڑھتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا:
حسنات یونہی نہیں مل جاتیں۔ دنیا کی حسنات کے لئے جو آخرت کی حسنات کا باعث بننے والی ہیں اپنے ہر عمل پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ روزمرہ خود اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ عبادات کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ نماز کے قیام کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور پھر اپنی اولاد کی نمازوں کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ ان کی عبادات کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ اس طرف بھی توجہ دینا ایک راعی کی حیثیت سے، گھر کے نگران کی حیثیت سے تمہارا فرض ہے۔ اور پھر اس میں من حیث الجماعت افراد جماعت کو توجہ دلائی گئی کہ ایک دوسرے کے لئے دعا کریں۔ اپنے والدین کے لئے بھی اور تمام مومنین کے لئے بھی اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگیں جس دن کہ حساب قائم ہوگا۔
(خطبہ جمعہ 19؍ مارچ 2010ء)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)