• 4 مئی, 2025

بیا

ایک ماہر بافندہ جو اپنے پیچیدہ گھونسلوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اپنے کام کی نسبت سے اسے انگریزی میں Weaver Bird یعنی بننے والا پرندہ کہا جاتا ہے ۔ پاکستان میں یہ بیا کے نام سے موسوم ہے اور اپنے لٹکنے والے لمبے گھونسلوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ نسلی اعتبار سے مختلف قسم کی سو سے زیادہ اقسام میں پایا جاتا ہے۔

ان پرندوں میں گھونسلہ ہمیشہ نر بیا بناتے ہیں۔ گھونسلہ بنانے کے لیے بیا اس علاقے میں اگنے والی گھاس کے لمبے پتے استعمال کرتے ہیں۔ گھاس کے ان لمبے پتوں کو بیا جڑ کے پاس سے پکڑ کر تیزی سے اڑان بھرتے ہیں تو گھاس کا لمبا پتہ ٹوٹ کر ان کی چونچ میں رہ جاتا ہے جنہیں یہ اپنے گھونسلے میں استعمال کرتے ہیں۔

سب سے پہلے گھونسلہ بنانے کے لیے نر بیا کسی درخت کی مضبوط شاخ کا انتخاب کرتے ہیں۔ پھر اس شاخ پر پتے سے ایک گرہ لگاتے ہیں۔ یہ واحد پرندہ ہے جو گرہ لگا سکتا ہے۔ گھونسلے کے بنیادی ڈھانچے میں یہ گرہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس پر باقی کے تمام گھونسلے کا انحصار ہوتا ہے۔ پھر اس گرہ میں مزید پتے لٹکا کر انہیں ایک بڑے چھلے یا حلقے کی صورت میں ترتیب دیتے ہیں جس میں سے یہ پرندے آسانی سے گذر سکیں۔ پھر اس چھلے کے ارد گرد اسی قسم کی گھاس کے پتوں سے ایک جال سا بُنتے ہیں جس سے گھونسلے کا سٹرکچر بنتا ہے۔ یہ سٹرکچر بنانے کے لیے بیا گھاس کے پتوں کو آر پار لگاتے ہیں اور ایک دوسرے میں پروتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جس طرح کپڑا بُننے کے لیے دو سمتوں میں دھاگے بُنے جاتے ہیں۔ گھونسلے کے نچلے حصے کو یہ پرندے لمبوتری شکل دیتے ہیں جس کے آخر پر داخلی دہانہ ہوتا ہےجہاں سے یہ پرندے گھونسلے میں داخل ہوتے ہیں۔ بیا گھونسلہ بنانے کے لیے درخت کی شاخ کے بالکل آخری اور پتلے لیکن مضبوط سرے کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ سانپ اور دیگر پرندے گھونسلے میں داخل ہو کر ان کے انڈوں اور بچوں تک نہ پہنچ سکیں۔

اگرچہ ان پرندوں میں بُننے کی صلاحیت جبلی طور پر موجود ہوتی ہے لیکن یہ پرندے اپنے تجربے سے بھی سیکھتے ہیں۔ جب نوجوان بیا بلوغت کے بعد پہلا گھونسلا بناتا ہے تو وہ بالکل بے ڈھنگا سا ہوتا ہے ۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی گھونسلہ بنانے کی صلاحیت بہتر ہوتی جاتی ہے۔ان پرندوں کی مادہ اسی نر بیا کو جیون ساتھی کے طور پر چنتی ہے جس کا گھونسلہ سب سے بڑا اور مضبوط ہو اور گھونسلے کے پتے ہرے ہوں۔ تقریباً نصف گھونسلہ بنانے کے بعد نر بیا اپنے گھونسلےکے پاس رہ کر مادہ بیا کو متوجہ کرنے کے لیے اپنے پروں کو مخصوص انداز میں پھڑ پھڑاتے ہیں۔ مادہ بیا متوجہ ہونے کے بعد گھونسلے کے پاس آکر اس کا جائزہ لیتی ہے ۔ اگر اسے گھونسلہ پسند آئے تو اس میں بیٹھ جاتی ہے اور نر بیا نامکمل گھونسلے کو مکمل کرنے میں لگ جاتا ہے ۔ اگر کسی نر بیا کا بنایا گھونسلہ چند دن پرانا ہو جائے تو یہ پتے سوکھنے لگتے ہیں اور کوئی مادہ بیا اس گھونسلے کی جانب متوجہ نہیں ہوتی۔ اس لیے اگر کسی نر کا بنایا گھونسلہ چند دن پرانا ہو جائے اور کوئی مادہ اس پر توجہ نہ دے تو نر خود ہی اپنا گھونسلہ توڑ ڈالتا ہے اور پھر نئے سرے سے گھونسلہ بنانے لگتا ہے۔

اپنی نسل کی بقاء کے لیے بہترین گھونسلہ بنانے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں اس لیے بار بار کی اس مشقت سے نر بیا بہت جلد بہترین گھونسلہ بنانا سیکھ لیتے ہیں۔ یہ سلسلہ اگست سے مارچ تک چلتا ہے۔ بیا گھاس سے گھونسلے کو اس شاندار طریقے سے بنتے ہیں کہ یہ سو فیصد واٹر پروف ہوتا ہے اور طوفانی بارش کے پانی کا ایک قطرہ بھی گھونسلے کے اندر داخل نہیں ہوتا۔

چونکہ مادائیں صرف تازہ اور بہترین گھونسلے والے نر سے ہی جوڑا بناتی ہیں اس وجہ سے ان نروں پر بہتر گھونسلے بنانے کے لیے جنسی چناؤ کا شدید دباؤ ہوتا ہے۔ ہزاروں پشتوں سے مادائیں ایسے نر ہی چنتی آئی ہیں جو بہترین گھونسلے بناتے ہوں اس لیے ان نروں کی گھونسلہ بنانے کی صلاحیت اب اس قدر بہتر ہو چکی ہے کہ ان کے گھونسلے کو آرٹ کا ایک بہترین نمونہ کہا جا سکتا ہے۔

(ترجمہ و تلخیص مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جنوری 2021