• 29 اپریل, 2024

وہ دین ہی نہیں جس میں نماز نہیں

ایک شخص نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں عرض کیا کہ حضور! نماز کے متعلق ہمیں کیا حکم ہے۔ فرمایا:
’’نماز ہر ایک مسلمان پر فرض ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ آنحضرت اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک قوم اسلام لائی اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہمیں نماز معاف فرما دی جاوے کیونکہ ہم کاروباری آدمی ہیں۔ مویشی وغیرہ کے سبب سے کپڑوں کا کوئی اعتماد نہیں ہوتا اور نہ ہمیں فرصت ہوتی ہے۔ تو آپؐ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ دیکھو جب نماز نہیں ہے تو ہے ہی کیا؟ وہ دین ہی نہیں جس میں نماز نہیں۔ نما زکیا ہے؟ یہی کہ اپنے عجز و نیاز اور کمزوریوں کو خدا کے سامنے پیش کرنا اور اسی سے اپنی حاجت روائی چاہنا۔ کبھی اس کی عظمت اور اس کے احکام کی بجا آوری کے واسطے دست بستہ کھڑا ہونا اور کبھی کمال مذلّت اور فروتنی سے اس کے آگے سجدہ میں گر جانا۔ اس سے اپنی حاجات کا مانگنا، یہی نماز ہے۔ ایک سائل کی طرح کبھی اس مسئول کی تعریف کرنا کہ توُ ایسا ہے۔ اس کی عظمت اور جلال کا اظہار کرکے اس کی رحمت کو جنبش دلانا، پھر اس سے مانگنا۔ پس جس دین میں یہ نہیں، وہ دین ہی کیا ہے۔ انسان ہر وقت محتاج ہے۔ اس سے اس کی رضا کی راہیں مانگتا رہے اور اس کے فضل کا اسی سے خواستگار ہو۔ کیونکہ اسی کی دی ہوئی توفیق سے کچھ کیا جا سکتا ہے۔ اے خدا ہم کو توفیق دے کہ ہم تیرے ہو جائیں اور تیری رضا پر کار بند ہو کر تجھے راضی کر لیں۔ خداتعالیٰ کی محبت، اسی کا خوف اسی کی یاد میں دل لگا رہنے کا نام نماز ہے اور یہی دین ہے‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ188-189 ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

اعلان برائے خصوصی شمارہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جنوری 2022