• 2 مئی, 2024

مشکلات دور کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہئے

مشکلات دور کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہئے
اور اس کے ہر ہر لفظ پر غور کرنا چاہئے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت منشی برکت علی خان صاحبؓ اپنی ایک مبارک خواب یوں بیان فرماتے ہیں۔ ان کا بیعت کا سن 1901ء ہے اور اُسی سال انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت بھی کی۔ کہتے ہیں 1901ء کے شروع میں جبکہ مردم شماری ہونے والی تھی، حضور نے ایک اشتہار شائع فرمایا جس میں درج تھا کہ جو لوگ مجھ پر دل میں ایمان رکھتے ہیں، گو ظاہراً بیعت نہیں کی ہو، وہ اپنے آپ کو احمدی لکھوا سکتے ہیں۔ اُس وقت مجھے اس قدر حسنِ ظن ہو گیا تھا کہ میں تھوڑا بہت چندہ بھی دینے لگ گیا تھا اور گو مَیں نے بیعت نہ کی تھی لیکن مردم شماری میں اپنے آپ کو احمدی لکھوا دیا۔ مجھے خواب میں ایک روز حضور کی زیارت ہوئی۔ صبح قریباً چار بجے کا وقت تھا۔ مجھے معلوم ہوا کہ حضور برابر والے احمدیوں کے کمرہ میں آئے ہیں۔ چنانچہ مَیں بھی حضور سے شرفِ ملاقات حاصل کرنے کے لئے اُس کمرے میں گیا اور جا کر اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ عرض کی۔ حضور نے جواب دیا: وعلیکم السلام اور فرمایا۔ برکت علی! تم ہماری طرف کب آؤ گے؟۔ مَیں نے عرض کی حضرت! اب آ ہی جاؤں گا۔ حضور اُس وقت چارپائی پر تشریف فرما تھے۔ جسم ننگا تھا۔ سر کے بال ننگے اور پیٹ بھی نظر آ رہا تھا۔ اُس وقت کے چند روز بعد میں نے تحریری بیعت کر لی۔ یہ نظارہ مجھے اب تک ایسا ہی یاد ہے جیسا کہ بیداری میں ہوا ہو۔ اُس کے بعد جلسہ سالانہ کے مقام پر میں نے دارالامان میں حاضر ہو کر دستی بیعت بھی کر لی۔ اُس وقت میں نے دیکھا کہ حضور کی شبیہ مبارک بالکل ویسی ہی تھی جیسی کہ میں نے خواب میں دیکھی تھی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد اتفاقاً میں اُس مہمان خانے میں اترا ہوا تھا جس میں اب حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب سکونت پذیر ہیں۔ (یہ گھر مسجد اقصیٰ کے قریب ہی ہے)۔ کہتے ہیں مَیں ایک چارپائی پر بیٹھا تھا کہ سامنے چھت پر غالباً کسی ذرا اونچی جگہ پر حضور آ کر تشریف فرما ہوئے۔ نہا کر آئے تھے، بال کھلے ہوئے تھے۔ جسم ننگا تھا۔ یہ شکل خصوصیت سے مجھے ویسے ہی معلوم ہوئی جو مَیں خواب میں دیکھ چکا تھا۔ اور مجھے مزید یقین ہو گیا کہ یہ خواب اللہ تعالیٰ نے میری ہدایت کے لئے مجھے دکھلایا تھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد4 صفحہ138-139روایت حضرت منشی برکت علی صاحبؓ)

حضرت خیر دین صاحبؓ ولد مستقیم صاحب فرماتے ہیں۔ (ان کا بیعت کا سن 1906ء ہے اور زیارت بھی 1906ء میں کی) کہ ایک دن نیند میں خاکسار نے آسمان سے ایک آواز سنی کہ نورالدین کا نام فرشتوں میں عبدالباسط ہے۔ یہ واقعہ بھی حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں عرض کیا۔ آپؓ نے ہنستے ہوئے (یہ حضرت خلیفۃ اوّل کے بارے میں ہے) فرمایا کہ مجھے بھی معلوم ہے کہ میرا نام عبدالباسط ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ157-158روایت حضرت خیر دین صاحبؓ)

حضرت خیر دین صاحبؓ ولد مستقیم صاحب ہی کی روایت جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ (پہلے مَیں نے بتادیا ہے کہ انہوں نے 1906میں بیعت کی ہے۔) کہتے ہیں جب آپ نے خلعتِ خلافت پہنا اور حضور نے ابتدائی تقریر مسجد مبارک میں شروع کی تو اُس وقت آپ کی ران مبارک پر پھوڑا تھا اس لئے آپ کے لئے کرسی لائی گئی۔ چنانچہ آپ نے تقریر شروع کی۔ اُس وقت خاکسار سیڑھیوں کے سامنے مسجد میں بیٹھا ہوا تھا۔ تمام مسجد بھری ہوئی تھی۔ اُس وقت میری حالت نہ نیند میں تھی نہ اونگھ میں، بلکہ میں اچھی طرح بیداری کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا۔ دیکھتا کیا ہوں کہ سورج کی روشنی بدل کر کوئی اور ہی روشنی آ گئی ہے۔ وہ روشنی ایسی لذّت اور سرور والی ہے کہ جس کی کیفیت بیان نہیں ہو سکتی۔ اُس کے سرور اور لذّت کا میں اندازہ نہیں کر سکا۔ دیکھتے دیکھتے مسجد کا وجود بھی جاتا رہا اور مجلس بھی غائب ہو گئی۔ صرف حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کا وجود آنکھوں کے سامنے ایک ستارے کی طرح بنا ہوا نظر آتا ہے جو اُس نور میں گھوم رہا ہے۔ بہت دیر تک یہی حالت دیکھتا رہا مگر کس حالت میں نہ نیند ہے نہ اونگھ، بلکہ ٹھیک طرح مجلس میں بیٹھا بھی ہوا ہوں اور یہ نظارہ روحانی بھی دیکھ رہا ہوں۔ کچھ دیر کے بعد اچانک یہ حالت ہونے لگی۔ اسی طرح مسجد دکھائی دینے لگی۔ اسی طرح لوگ، اُسی طرح حضرت اقدس دکھائی دینے لگ گئے۔ کہتے ہیں یہی نور جو اُس وقت خاکسار نے حضرت اقدس کے ارد گرد دیکھا جو اُس وقت ایک ستارے کی شکل میں تھے برابر گیارہ دن حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کو اس حالت میں ہر وقت دیکھتا رہا۔ جدھر آپ جاتے تھے ادھر ہی وہ نور دائیں بائیں آگے پیچھے رہتا تھا۔ مَیں جس حالت میں ہوتا تھا، اُسی حالت میں حضرت اقدس خلیفۃالمسیح الثانیؓ کو اُس نور کے اندر دیکھتا تھا۔ خواہ مَیں گھر میں ہوتا یا باہر کام کر رہا ہوتا یا یونہی بیٹھا ہوتا۔ کھانا کھا رہا ہوتا یا باتیں کر رہا ہوتا۔ (مختلف وقتوں میں ان پر یہ کشفی حالت طاری ہوتی رہتی تھی) کہ وہ نور اور حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ مجھے دکھائی دیتے ہی رہتے۔ کہتے ہیں یہ نظارہ متواتر گیارہ دن تک دیکھتا رہا۔ ایسا کشف نہ میں نے کبھی سنا ہے نہ کبھی اتنا لمبا دیکھاہے۔ یہ صرف اور صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی برکت اور نورِ نبوت کا اثر ہے کہ میرے جیسے معمولی انسان بھی اس قدر بڑے اور اتنے اتنے لمبے کشف دیکھتے ہیں۔ یہ کشف بھی گویا اس آیتِ کریمہ کے ماتحت ہے جس میں کہ لکھا ہے کہ پاک اور نیک لوگوں کو ایک نور ملے گا جیسا کہ سورۃ تحریم کی یہ آیت فرمائی ہے، نُوْرُھُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ (التحریم: 9)۔ دوسری آیت شریف میں یہ ہے کہ جس کو اس دنیا میں نور نہیں ملتا اُس کو قیامت میں کیونکر ملے گا۔ گویا خدا تعالیٰ نے مجھے یہ بتایا کہ یہ تمہارا خلیفہ اُن برگزیدہ لوگوں میں سے ہے جن کو کہ قیامت کے دن نور ملے گا۔ اور اس دنیا میں بھی یہ شخص اپنے خدا کے نور میں ہی رہتا ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ158-159روایت حضرت خیر دین صاحبؓ)

حضرت قاضی محمد یوسف صاحبؓ فرماتے ہیں جن کی بذریعہ خط جنوری 1902ء کی بیعت ہے اور دسمبر 1902ء میں دستی بیعت کی۔ کہتے ہیں مجھے دکھایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو فرشتے میری محافظت پر مقرر کئے ہیں۔ ایک کا نام محمد صدیق ہے اور میرے والد صاحب کی شکل پر ہے، اور دوسرے کا نام غلام صمدانی ہے۔ مصائب اور تکالیف کے وقت پھر فرشتہ سامنے متشکل ہو کر نظر آ تا ہے اور والدنے کہا کہ دو بار کم از کم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (الفاتحہ: 2) پڑھا کرو۔ جس پر مَیں ہر نماز میں عمل کرتا ہوں۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد7 صفحہ 201 روایت حضرت قاضی محمد یوسف صاحبؓ)

یعنی نماز میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (الفاتحہ: 2) جو ہے وہ دو دفعہ پڑھتا ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے ناں کہ حقیقی تعریف کے لائق تو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور یہ حمد ہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے، اس سے تعلق پیدا کرنے کے لئے، مشکلات دور کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہئے اور اس کے ہر ہر لفظ پر غور کرنا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 7؍دسمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان برائے خصوصی شمارہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جنوری 2022