رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ
(الصفات: 101)
ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے صالحین میں سے (وارث) عطا کر۔
یہ حضرت ابراہیمؑ کی نیک اور صالح اولاد کے لئے عظیم الشان دعا ہے۔
ہمارے بہت پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں
پھر ایک جگہ حضرت ابراہیم ؑ کی اس دعا کا ذکر ہے، فرمایا رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ (الصّٰفّٰت: 101) اے میرے رب مجھے صالحین میں سے وارث عطا کر، مجھے نیک صالح اولاد عطا فرما۔ پس جو والدین اولاد کے خواہش مند ہوں انہیں نیک اولاد کی خواہش کرنی چاہئے اور پھر اولاد کی تربیت بھی اس کے مطابق ہو اور جیسا کہ میں نے کہا اولاد کی تربیت کے لئے سب سے پہلے اپنے نمونے قائم کرنے چاہئیں۔ واقفین نو بچوں کے جو والدین ہیں انہیں خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو دعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے جس انعام سے نوازا تھا اس نے تو قربانی کا بھی اعلیٰ معیار قائم کر دیا۔ پس جو والدین اپنے بچوں کو وقف نو میں شامل کرتے ہیں انہیں خصوصاً اور دوسروں کو بھی، عام طور پرہر احمدی کو دعا کرتے رہناچاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرتے ہوئے انہیں ایسی اولاد سے نوازے جو حقیقت میں دین کی خادم بننے والی ہو، جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی راہوں کو تلاش کرنے والی ہو اور صالحین میں شمار ہو۔
(خطبہ جمعہ 13 اکتوبر 2006ء، خطبات مسرور جلد4، صفحہ:517)
حضرت اقدس مرزا غلام احمد مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بانی سلسلہ احمدیہ اپنے منظوم کلام میں اولاد کے حق میں دعائیں کرتے ہوئے فرماتے ہیں
نجات ان کو عطا کر گندگی سے
برات ان کو عطا کر بندگی سے
رہیں خوشحال اور فرخندگی سے
بچانا اے خدا! بد زندگی سے
وہ ہوں میری طرح دین کے منادی
فَسُبْحانَ الَّذِی اَخْزَی الاَعَادِیْ
دعا کرتا ہوں اے میرے یگانہ
نہ آوے ان پر رنجوں کا زمانہ
نہ چھوڑیں وہ تیرا یہ آستانہ
مرے مولیٰ!انہیں ہر دم بچانا
یہی امید ہے اے میرے ہادی
فَسُبْحانَ الَّذِی اَخْزَی الاَعَادِیْ
(مرسلہ: مریم رحمٰن)