• 12 مئی, 2024

انقطاع اِلی اﷲ

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’مصائب بھی دو قسم کے ہوتے ہیں۔ایک تو وہ مصائب ہیں جو زیرِ سایۂ شریعت ہوتے ہیں۔انسان احکام کی تعمیل کے لئے انقطاع حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس طرف ہر ایک دنیاوی تعلق میں جو کشش ہے وہ اس کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔بیوی‘بچے، دوست دُنیاداری کی رُسوم کے تعلقات چاہتے ہیں کہ ہماری کشش اس پر ایسی ہو کہ وہ ہماری طرف کھنچا چلا آوے اور ہم میں ہی محو رہے۔تعمیلِ احکام کی کشش ان سے انقطاع کا تقاضا کرتی ہے۔ان سب کا چھوڑنا ایک موت کا سامنا ہوتا ہے۔

ہمارا یہ مطلب تو نہیں کہ ان سب کو اس طرح چھوڑے کہ ان سے کوئی تعلق ہی نہ رکھے۔ایک طرف بیوی بیواؤں کی طرح ہو جائے اور بچے یتیموں کی طرح ہو جائیں۔قطع رحم ہو جائے بلکہ ہمارا مطلب یہ ہے کہ بیوی بچوّں کا پورا تعہد کرے۔اُن کی پرورش پورے طور سے کرے اور حقوق ادا کرے۔صلہ رحم کرے۔لیکن دل اُن میں اور اسباب دنیا میں نہ لگا وے۔دل با یاردست بکار رہے؛ اگر چہ یہ بات بہت نازک ہے مگر یہی سچا انقطاع ہے جس کی مومن کو ضرورت ہے۔وقت پر خدا تعالیٰ کی طرف ایسا آجاوے کہ گویا وہ ان سے کورا ہی تھا۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی نسبت لکھتے ہیں کہ حضرت امام حسیؓن نے ایک دفعہ سوال کیا کہ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔حضرت علیؓ نے فرمایا ۔ہاں۔حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس پر بڑ اتعجب کیا اورکہا کہ ایک دل میں دو محبتیں کس طرح جمع ہو سکتی ہیں۔پھر حضرت امام حسین علیہ السلام نے کہا کہ وقت مقابلہ پر آپ کس سے محبت کریں گے۔فرمایا اﷲ سے۔غرض انقطاع اُن کے دلوں میں مخفی ہوتاہے اور وقت پر ان کی محبت صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے رہ جاتی ہے۔مولی عبد اللطیف صاحب نے عجیب نمونہ انقطاع کا دکھلایا ۔جب اُنہیں گرفتار کرنے آئے تو لوگوں نے کہا کہ آپ گھر سے ہو آویں۔آپ نے فرمایا کہ میرا اُن سے کیا تعلق ہے۔خدا تعالیٰ سے میرا تعلق ہے سو اُس کا حکم آن پہنچا ہے۔میں جاتا ہوں۔ہر چیز کی اصلیت امتحان کے وقت ظاہر ہوتی ہے۔اصحابِ رسول اﷲ سب کچھ رکھتے تھے۔زن و فرزند اور اموال و اقارب سب کچھ اُن کے موجود تھے۔عزتیں اور کاروبار بھی رکھتے تھے،مگر اُنہوں نے اس طرح شہادت کو قبول کیا کہ گویا شیریں پھل انہیں میسر آگیا۔وہ اﷲ تعالیٰ کے لئے موت کو پسند کرتے ایک طرف تعہد حقوقِ عیال و اطفال میں کمال دکھایااور دُوسری طرف ایسا انقطاع کہ گویا وہ بالکل کورے تھے۔یہانتک کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے موت کو پسند کرتے کبھی نامردی نہ دکھاتے بلکہ آگے ہی قدم رکھتے۔ایسی محبت سے وہ آنحضرت ﷺ کے قدموں میں جان دیتے تھے کہ بیوی بچوں کو بلا جیسی سمجھتے تھے۔اگر بیوی بچے مزاحم ہوں تو اُن کو دشمن سمجھتے تھے اور یہی معنی انقطاع کے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم ص 43)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 فروری 2020