• 31 جولائی, 2025

صحابہ کرامؓ ضلع بہاولنگر

محترم حضرت چوہدری رحمت اللہ صاحبؓ
ولد مکرم بوڑا صاحب

آپؓ 1883ءمیں پیدا ہوئے۔ آپ نے1903ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ مکرم ڈاکٹر چوہدری محمد سلیم صاحب صدر جماعت احمدیہ چک نمبر 327/HR ضلع بہاولنگر اپنے دادا جان حضرت چوہدری رحمت اللہ صاحب ؓ کی بیعت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ آپ پاکستان بننے سے پہلے ضلع ہوشیارپور انڈیا میں رہائش پذیر تھے۔ ان دنوں ہمارے گاؤں کی مسجد میں حضرت میاں ہاشم علی صاحب جو اس گاؤں کے امام مسجد تھے، ایک خوا ب کی بنا پر قادیان گئے اور حضرت مسیح موعودؑ جب مسجد مبارک میں نماز کے لئے تشریف لائے تو انہوں نے جیسا کہ خواب میں آپ کو دیکھا تھا ویسا ہی پایا اور تین روز قادیان میں قیام کے دوران حضرت اقدسؑ کی بیعت کرلی۔ قادیان سے واپس آکر مسجد میں ایک نماز کے موقع پر انہوں نے کھڑےہو کر سب نمازیوں کو مخاطب کیا اور کہاکہ آپ لوگ اپنے کسی امام الصلوٰۃ کا انتظام کر لیں کیونکہ میں نےحضرت مرزاغلام احمدصاحب قادیانی ؑکی بیعت کر لی ہے۔ اس وقت مسجد میں 60 کے قریب نمازی تھے۔ اس پر میرے دادا جان حضرت چوہدری رحمت اللہ صاحب نے حضرت میاں ہاشم علی صاحب سے کہا کہ اگر آپ نے حضرت مرزا صاحب کی بیعت کرلی ہے تو ہماری بیعت کا خط بھی آج ہی لکھ دیں۔ چنانچہ مسجد میں موجود ساٹھ کے ساٹھ نمازیوں نے اپنی بیعت کا خط ان سے حضرت اقدسؑ کی خدمت میں لکھوا دیا۔ اس واقع کے تقریباً دو سال بعد میرے دادا جان قادیان گئے اور حضرت اقدس ؑ سے ملاقات کی۔ وہاں پر کچھ اور لوگ بھی بیعت کرنے والے موجود تھے۔ دادا جان کہتے ہیں کہ حضور نے پگڑی کا ایک سرا میرے ہاتھ میں پکڑا دیا اور دوسرا اپنے دست مبارک میں پکڑلیا چنانچہ حضور علیہ السلام نے سب افراد کی بیعت لے لی۔دادا جان کو حضورؑ کے پاؤں دبانے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ دادا جان تین چار دن قادیان میں ٹھہرے اور پھر واپس اپنے گاؤں میں آگئے۔آپ 1947ءمیں ہجرت کر کےپاکستان ضلع بہاولنگر چک نمبر 327/HR میں قیام پذیر ہوئے۔ مکرم ڈاکٹر صاحب مزید بیان کرتے ہیں کہ دادا جان بڑے فدائی احمدی تھے۔ ہمیشہ تبلیغ ہی کرتے رہتے۔ تہجد گزار تھے۔ ہم سب کو نمازوں کی پابندی کی تلقین کرتے۔ ہر ایک سے شفقت اور پیار سے پیش آتے۔ آپ نے 15جون 1957ء بعمر 74سال وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں آپ کی تدفین ہوئی۔

محترم حضرت میاں علی محمد صاحبؓ
ولد میاں فتح دین صاحب

آپ کا تعلق 9فوڈرواہ تحصیل چشتیاں سے ہے۔ آپ نے 1907ءمیں بیعت کی ۔دفتر بہشتی مقبرہ ربوہ کے ریکارڈ میں آپ کی خود نوشت موجود ہے جس میں آپ تحریر فرماتے ہیں کہ میں بفضل خدا موصی ہوں اور مارچ 1907ءمیں حضرت مسیح موعودؑ کے ہاتھ پر قادیان دارالامان جا کر بیعت کی تھی اور دسمبر 1907ءکے جلسہ سالانہ پر بمع اپنی جماعت کےافراد سیکرٹری نواب الدین اور پریزیڈنٹ جماعت مولوی غلام رسول صاحب اور بہت سےافراد ساتھ تھے،شامل ہوا۔ ہماری انجمن مانگا چانگریاں ضلع سیالکوٹ تھی۔ہم جلسہ سالانہ پر آئے تھے ۔ہم سب افراد کی دلی خواہش تھی کہ ہم سٹیج کے نزدیک بیٹھ کر مسیح موعودؑ کی تقریر سنیں گے اور ہم نے کھانا بھی نہ کھایا تھا اور سب اپنی جماعت کےافراد مل کر سٹیج کے نزدیک بیٹھ گئے۔اور جب حضرت مسیح موعودؑ تشریف لائے اور سٹیج پر کھڑے ہوتے ہی حضورؑ نے فرمایا کہ حقّہ نوشی کرنے والے دوست پیچھے چلیں جائیں اور حقّہ نہ پینے والے دوست آگے آجائیں کیونکہ حقّہ پینے والے دوستوں کے سانس سے مجھے بدبوآ رہی ہے۔حضور کا یہ فرمانا تھا کہ ہمیں حقّہ سے بےحد نفرت ہو گئی۔ بے اختیار ہمارے منہ سےیہ الفاظ نکلے کہ اے حقّے! تو نے ہمیں آج اعلیٰ دربار سے پیچھے نکا لا ہے اس لئے آج سے لے کر مرتے دم تک ہم تیرے نزدیک نہیں جائیں گے اور سب دوستوں نے وہاں بیٹھ کر حقّہ پینے سے توبہ کر لی۔ پھر آج دم تک حقّہ نہیں پیا ۔یہ واقعہ ہمیشہ ہمارے کانوں میں گونجتا رہتا ہےاور آنکھوں کے سامنے آتا ہے۔ اور ہماری درخواست ہےکہ تمام دوستوں تک یہ واقعہ پہنچانے کے لئے واقعہ متعلقہ دفتر اور اخبار الفضل میں نقل بھیج دیویں۔ لہٰذا دفتر متعلقہ مہربانی فرما کر اخبار الفضل میں شائع فرما دیویں تاکہ جو دوست پڑھے وہ نصیحت حاصل کرے اور حقّہ نوشی سے نفرت کرے ۔فقط و السلام خاکسار میاں علی محمد ولد فتح دین صحابی حضرت مسیح موعودؑ حال سکنہ چک184 الف فتح ڈاکخانہ 88براستہ حاصل پور منڈی ضلع بہاولپور وصیت نمبر 6053پریزیڈنٹ جماعت احمدیہ 184الف فتح۔مہر نظارت بہشتی مقبرہ
مکرم محمود احمد وڑائچ صاحب مربی سلسلہ ولد مکرم چوہدری رحمت اللہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ محترم حضرت علی محمدصاحبؓ ولد مکرم فتح دین صاحب چک 184الف فتح تحصیل حاصل پورمیں نقل مکانی کرنے سے پہلے چک9فورڈواہ تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر میں قیام پذیر رہے ہیں ۔

مکرم نعمت اللہ وڑائچ صاحب ولد مکرم چوہدری شاہ محمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضرت میاں علی محمدصاحبؓ ولد مکرم فتح دین صاحب خاکسار کے تایا جان تھےجو کہ صحابی تھے۔ آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کی تمام کتابیں پڑھی ہوئی تھیں۔ آپ اپنے چھوٹے بھائیوں کو کہتے کہ تم کام کرو۔ آپ درخت کے نیچے حضرت مسیح موعودؑ کی کتابیں پڑھتے رہتے۔ حضور کے بہت سے اقتباس زبانی یاد تھے۔ نماز تہجد کےبڑے پابند تھے۔ آپ درویش آدمی تھے۔ کام ہی دین کا کرتے تھے۔دنیا داری سے کوئی غرض نہ تھی۔ وہ صاحب علم تھے۔ جب آپ 9فورڈواہ سے نقل مکانی کر کے 184الف فتح بہاولپور چلے گئے جوآٹھ دس کلومیٹر کےفاصلہ پر تھا تومہینے میں دو تین بار ضرور ہمارے گاؤں آتے۔اتفاق ایسا تھاکہ جس کمرے میں، مَیں سوتا تھا اسی میں وہ سوتے تھے ۔آپ اونچی آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے اور تہجد پڑھتے تو میں بھی بیدار ہو جاتا ۔اور نماز اور قرآن پڑھتا۔انہوں نے ہی مجھے نماز کا عادی بنایا ۔آپ امام الصلوٰۃتھے۔ قرآن کریم کا کافی حصہ انہیں یاد تھا۔ آپ کا ایک بیٹا جس کا نام چوہدری بشیر احمد صاحب تھااور تین بیٹیاں تھیں۔سارے مسائل آپکو یاد تھے کہ کس طرح غیر از جماعت کے ساتھ بات کرنی ہے ۔کتابوں کے مطالعہ کی وجہ سے کافی دلائل انہیں یاد ہو گئے تھے ۔مرکز سے کوئی نمائندہ آتا تو اس کو جماعتوں کا تعارف کرواتے اور اس کے ساتھ دورہ پر جاتے ۔آپ ضلع کے کامیاب داعی الی اللہ تھے ۔ہمارے دادا حضرت چوہدری فتح دین صاحب پہلے بیعت کر آئے تھے۔توآپ بہت غصہ میں آگئے۔ مگر ایک دو سال کے بعد پھرخود بھی بیعت کر آئے۔مرکز میں بہت زیادہ آنا جانا تھا۔آخری وقت تک ان کی صحت بالکل ٹھیک رہی ۔آپ بہت دعا گو انسان تھے۔

آپ کی وفات13جنوری 1969ءکو ہوئی۔ امانت کے طور پر آپ کو گاؤں میں دفن کیا گیا ۔اس کےبعد 25دسمبر 1969ءکو آپ کا جسد خاکی بہشتی مقبرہ ربوہ میں لایا گیا۔ اور قطعۂ صحابہ میں مدفون ہوئے۔

حضرت نواب بی بی صاحبہؓ زوجہ مکرم عمر دین صاحب

آپ 1892ءکو پیدا ہوئیں۔ آپ نے 1906ء میں حضرت مسیح موعود ؑکےہاتھ پر بیعت کی۔دفتر وصیت کےریکارڈ کے مطابق آپ کےبیٹے مکرم چوہدری ثنا اللہ خاں صاحب ایڈووکیٹ کا بیان حلفی تحریر ہے:
(بیان حلفی) ثناءاللہ ولد چوہدری محمد دین قوم جٹ سکنہ چک نمبر 11فورڈ واہ ضلع بہاولنگر بعمر 35سال کا ہوں حلفا ًبیان کرتا ہوں 1۔متوفی مسماۃ نواب بی بی صاحبہ زوجہ عمر دین صاحب میری والدہ ہیں۔ میری والدہ محترمہ اکثر کہا کرتی تھیں کہ انہوں نے حضرت مسیح موعود ؑکو دیکھا تھا ۔اور ان کے ہاتھ پربیعت کی تھی۔ سال بیعت تقریباً 1906ء تھا۔ العبد ثناءاللہ ایڈووکیٹ ضلع بہاولنگر دستخط بحروف انگریزی مؤرخہ 26دسمبر 1967ء۔

مکرم عنایت اللہ وڑائچ صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضرت نواب بی بی صاحبہ زوجہ مکرم عمر دین صاحب خاکسار کی نانی جان تھیں۔آپ نماز پانچوقتہ کی پابند اور تہجد گزار تھیں ۔جب پہلے خاوند وفات پا گئے تو وہ ان کے چھوٹے بھائی مکرم عمر دین صاحب کے عقد میں آئیں۔ پہلے خاوند سے آپ کے دو بچے مکرمہ رسول بی بی صاحبہ اور مکرم غلام رسول صاحب تھے اور دوسرے خاوند سے آپ کےچار بچے مکرم چوہدری محمد دین صاحب، مکرم چوہدری ثناءاللہ ایڈووکیٹ صاحب، مکرمہ اقبال بیگم صاحبہ اور مکرمہ فاطمہ بیگم صاحبہ تھیں۔ چوہدری عمر دین صاحب نے بھی دوسری شادی کی مگر حضرت نواب بی بی صاحبہ نے اپنی سوتن سے بہت اچھا تعلق رکھا۔ آپ کی سوتن حضرت میاں علی محمدؓ صاحب ولد مکرم فتح دین صاحب کی بیٹی تھیں۔ آپ نے حضرت میاں علی محمدؓصاحب سےکہا کہ میرا جنازہ آپ نے پڑھانا ہے۔بڑی منظم خاتون تھیں۔ اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کا اتنا شوق تھا کہ اپنے بیٹے مکرم ثنا ءاللہ صاحب کو سکول چھوڑنے جاتیں جو گاؤں سےدو میل کےفاصلے پر تھا ۔وہ اپنےساتھ اپنا چرخا بھی لے جاتیں اور واپسی پر اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر آتیں ۔

آپ کی وفات 17اکتوبر 1967ءبعمر 75سال ہوئی ۔آپ کو امانت کے طور پر گاؤں میں ہی دفن کیا گیا اس کےبعد 25دسمبر 1968ءمیں آپ کی میت کو ربوہ لایا گیا ۔اور بہشتی مقبرہ قطعۂ عام صحابیہ میں آپ کی تدفین ہوئی ۔

حضرت غلام احمد صاحبؓ ولد مکرم علی محمد صاحب

آپ 1889ء میں تلونڈی جھنگلاں ضلع گورداسپور میں پیدا ہوئے۔ دفتر وصیت کے ریکارڈ کے مطابق آپ نے 1903ء میں بیعت کی ۔پھر آپ وہاں سے ہجرت کر کے چک نمبر 102/6Rضلع بہاولنگر میں آ گئے ۔آپ نے 9ستمبر 1961ء کو بعمر72سال وفات پائی۔ آپ کو امانتاً مقامی قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔ آپ خدا تعالی ٰ کے فضل سے موصی تھے۔ آپ کی یادگار بہشتی مقبرہ میں قطعہ ٔ صحابہ میں موجود ہے۔

(مرسلہ: آر۔ئی۔احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2021