• 5 مئی, 2024

قرآن کریم کی رمضان کے مہینہ کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
رمضان کا مہینہ ایک مسلمان کی زندگی میں کئی بار آتا ہے اور ایک عمل کرنے والے مسلمان کو یہ بھی علم ہے کہ رمضان کے مہینے میں قرآنِ کریم کا نزول شروع ہوا۔ ایک باعمل اور کچھ علم رکھنے والے مسلمان کو یہ بھی پتہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہر سال اُس وقت تک جتنا بھی قرآن نازل ہوا ہوتا تھا، اُس کا دَور حضرت جبرئیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے، سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری سال کے، جب قرآنِ کریم مکمل نازل ہو چکا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ خوشخبری مل گئی تھی کہ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا (المائدہ: 4) کہ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور اسلام کو دین کے طور پر تمہارے لئے پسند کر لیا۔

اس آخری سال میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس دفعہ جبرئیل نے قرآنِ کریم کا دَور دو مرتبہ مکمل کروایا ہے۔

(صحیح البخاری کتاب المناقب باب علامات النبوۃ فی الاسلام حدیث 3624)

پس قرآنِ کریم کی رمضان کے مہینے کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے۔ ہر سال جب رمضان آتا ہے ہمیں اس طرف بھی توجہ دلاتا ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآنِ کریم نازل ہوا۔ گویا رمضان اپنے اَور فیوض کے ساتھ ہمیں اس بات کی بھی یاددہانی کے لئے آتا ہے کہ اس مہینے میں قرآنِ کریم کا نزول ہوا۔

مَیں نے جو آیت تلاوت کی ہے، اس وقت اُس کے صرف پہلے حصے کے میں بارے میں کچھ کہوں گا، آخری حصے کے بارے میں نہیں۔ پس یہ رمضان اس بات کی بھی یاددہانی کرواتا ہے کہ اس عظیم کتاب میں انسانوں کے لئے ہدایت و رہنمائی کی تعلیم ہے۔ اس بات کی یاددہانی کرواتا ہے کہ اس میں حق اور باطل میں روشن نشانوں کے ساتھ فرق ظاہر کیا گیا ہے۔ اس بات کی یاددہانی کرواتا ہے کہ روزوں کی فرضیت کی کتنی اہمیت ہے اور کس طرح رکھنے ہیں؟ اس بات کی بھی یاددہانی کرواتا ہے کہ قرآنِ کریم کی تعلیم مکمل اور جامع ہے۔ لیکن ان سب باتوں کی یاددہانی کا فائدہ تبھی ہے جب ہم اس یاددہانی کی روح کو سمجھنے والے ہوں، ورنہ رمضان تو ہر سال آتا ہے اور آتا رہے گا ان شاء اللہ۔ اور رمضان اور قرآن کے تعلق کی یاددہانی جب بھی آئے گا، اور جب بھی آتا ہے کرواتا ہے اور کرواتا رہے گا۔ اور ہم اس کی اہمیت سن کر خوش ہوتے رہیں گے۔ اس یاددہانی کا فائدہ تو تب ہو گا جب ہم اپنے عمل پر اس اہمیت کو لاگو کریں گے۔

پس یہ مقصد تب پورا ہو گا جب شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ کے الفاظ سنتے ہی قرآنِ کریم ہمارے ہاتھوں میں آ جائے گا اور ہم زیادہ سے زیادہ اُس کے پڑھنے کی طرف متوجہ ہو جائیں گے۔ رمضان کی اس یاددہانی کا مقصد تب پورا ہو گا جب ہم ان دنوں میں قرآنِ کریم کے مطالب کو سمجھنے اور غور کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ’’ہُدًی لِّلنَّاسِ‘‘ کی حقیقت ہم پر واضح ہو۔ رمضان اور قرآن کی آپس میں جو نسبت ہے اس کی یاددہانی اُس وقت ہم پر واضح ہو گی جب ہم کوشش کر کے قرآنِ کریم کے حکموں کو خاص طور پر اس مہینے میں تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔

پس رمضان ہمیں یہ یاددہانی کرواتا ہے کہ قرآنی احکامات کی تلاش کرو۔ رمضان ہمیں اس بات کی یاددہانی کرواتا ہے اور اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ قرآنی احکامات کی تلاش کرنے کے بعد اُنہیں اپنی زندگیوں پر لاگو کر کے اُس کا حصہ بناؤ۔ رمضان ہمیں قرآنِ کریم کی تعلیم کی روشنی میں یہ یاددہانی کرواتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنے کی پہلے سے بڑھ کر سعی اور کوشش کرو اور اللہ تعالیٰ کا حق ادا ہوتا ہے اُس کی عبادت کا حق ادا کرنے سے۔ اور عبادت کا یہ حق نمازوں کو سنوار کر اور باقاعدہ اور وقت پر پڑھنے سے، اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے پڑھنے سے، پھر نوافل اور ذکرِ الٰہی پر زور دینے سے ادا ہوتا ہے۔

پس یہ حق ادا کرنے کی کوشش کرو تا کہ خدا تعالیٰ کے قریب ہو جاؤ، تا کہ اپنے آپ کو خدا تعالیٰ کے قریب کر لو۔ تا کہ خدا اور بندے کے درمیان جو دُوری ہے اُسے ختم کر دو۔ رمضان یہ یاددہانی کرواتا ہے کہ اُس رسّے کو مضبوطی سے پکڑنے والے بن جاؤ جس کا ایک سِرا خدا تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سِرا اُس نے اپنے قرب کی تلاش کرنے والے بندوں کے لئے زمین پر لٹکایا ہوا ہے جو اُسے پکڑے گا وہ خدا تعالیٰ تک پہنچ جائے گا۔ رمضان ہمیں یہ یاددہانی کرواتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’فَاِنِّیْ قَرِیْب‘‘ (البقرہ: 187) پس اپنی عبادتوں کے معیار اونچے کر کے اس قرب سے فیض پا لو۔ رمضان ہمیں یہ یاددہانی کرواتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کے حقوق کی ادائیگی کی پہلے سے بڑھ کر کوشش کرو۔ قرآنِ کریم میں بندوں کے جتنے بھی حقوق بیان ہیں اُن سب حقوق کو ادا کرنے کی کوشش کرو۔ اللہ تعالیٰ نے تو غیروں کے حقوق کی ادائیگی پر بھی بہت توجہ دلائی ہے اور مسلمانوں کے لئے تو آپس میں بہت زیادہ رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ (الفتح: 30) اور حقوق کی ادائیگی کا ذکر ہے۔

(خطبہ جمعہ 19؍جولائی 2013ء)

پچھلا پڑھیں

عید الفطر تشکر کا دن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2022