• 18 مئی, 2024

آج کی دعا

اَللّٰهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب نمبر88/84 حدیث: 3513)

ترجمہ:اے اللہ! یقیناً تُو بہت زیادہ عفو و درگزرکرنے والا ہے اور تُو عفوو درگزر کو پسند کرتا ہے پس تُو مجھ سے عفو اور درگزر سے کام لے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں۔ میں نے عرض کیایا رسول اللہﷺ! آپؐ کی کیا رائے ہے، اگر مجھے معلوم ہو کہ کون سی رات لیلة القدر ہے تو اس میں مَیں کیا کہوں؟ آپؐ نے فرمایا تم کہو (مندرجہ بالا دعا)

رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت کے متعلق قرآن کریم اور حدیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ایک ایسی رات ہوتی ہےجو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور جو بھی ایمان اوررضاء الٰہی کی غرض سے اس عشرے کی راتوں میں عبادت کی غرض سے اٹھے تو اس کے سابقہ گناہ معاف کیے جائیں گے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ او رجو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، سفیان کے ساتھ سلیمان بن کثیر نے بھی اس حدیث کو زہری سے روایت کیا۔

(صحیح بخاری کتاب فضل لیلۃ القدر باب فضل لیلۃ القدر، حدیث: 2014)

ہمارے بہت پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں
پس ہمارے سامنے یہ اُسوہ ہے۔ ان بقایا دنوں میں ہمیں چاہئے کہ خاص توجہ سے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں یہ دن گزاریں، دعاؤں میں لگ جائیں اور اپنی دنیا وآخرت سنوارنے والے بن جائیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایمان کی حالت میں اور محاسبہ نفس کرتے ہوئے رمضان کے روزے رکھے، اسے اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے اور جس شخص نے ایمان کی حالت میں اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتے ہوئے لیلۃ القدر کی رات قیام کیا اسے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (بخاری کتاب فضل لیلۃ القدر۔ باب فضل لیلۃ القدر)

گزشتہ گناہ بخشے جانے کا مطلب ہی یہی ہے کہ اس کو آئندہ سے گناہ سے نفرت پیدا ہو جائے گی اور نیکیاں کرنے کی طرف توجہ زیادہ پیدا ہو جائے گی اور اس کا ہر فعل خداتعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والا بن جائے گا۔ پس ایک مومن جب اپنی غلطیوں پر نظر رکھتے ہوئے، اپنا محاسبہ کرتے ہوئے خدا تعالیٰ کے حضور پیش ہو گا، اس کے آگے جھک رہا ہو گا، دعائیں کر رہاہو گا تو یہ دن یقینا ًاس میں انقلابی تبدیلی پیدا کرنے والا دن ہو گا۔ پس ہر احمدی کو چاہئے کہ ان دنوں کواپنی زندگیوں کو سنوارنے کا ذریعہ بنا لیں اور خداتعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بن جائیں۔

(خطبہ جمعہ 28 اکتوبر 2005ء)

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لیلۃ القدر کی بشارت دینے کے لئے حجرے سے باہر تشریف لائے، لیکن مسلمانوں کے دو آدمی اس وقت آپس میں کسی بات پر لڑنے لگے۔ آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں (لیلۃ القدر) کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تھا لیکن فلاں فلاں آپس میں لڑنے لگے اور (میرے علم سے) وہ اٹھالی گئی۔ ممکن ہے کہ یہی تمہارے لئے اچھا ہو۔ اب تم اسے 29 رمضان اور 27 رمضان اور 25 رمضان کی راتوں میں تلاش کرو۔

(صحیح بخاری کتاب الادب حدیث: 6049)

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

عید الفطر تشکر کا دن

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2022