• 1 مئی, 2024

ہمیشہ ہمارے پیشِ نظر رہنا چاہئے کہ جھوٹ شرک ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ احمدیت کی فتح کے لئے سچائی کا ہتھیار ہے جو ہم نے استعمال کرنا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام کی تعلیم سچی ہے، قرآنِ کریم سچا ہے اور اس تعلیم نے تاقیامت رہنا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخری شرعی نبی ہیں اور اب کوئی نئی شریعت، کوئی نئی سچائی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں اُترنی۔ نبوت کے تمام کمال آپؐ پر ختم ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کا دعویٰ سچا ہے۔ آپ ہی وہ مسیح و مہدی موعود ہیں جن کے آنے کی پیشگوئی تھی اور اب اسلام کی ترقی احمدیت کی ترقی سے وابستہ ہے لیکن اس ترقی کا حصہ بننے کے لئے، اس سچائی کے پھیلانے کے لئے جو احمدیوں کی ذمہ داری ہے اُس کو ادا کرنے کے لئے ہمیں اپنے عمل بھی سچے کرنے ہوں گے۔ اُس تعلیم کے مطابق ڈھالنے ہوں گے جس تعلیم کی ہم تبلیغ کر رہے ہیں۔ پس اگر ہم نے اُس غلبے کا حصہ بننا ہے جو اسلام کے لئے مقدر ہے ان شاء اللہ، اگر ہم نے اُس غلبے کا حصہ بننا ہے جس کا وعدہ اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کے ساتھ بھی کیا ہے تو پھر ہمیں ہر آن اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کس حد تک ہم سچے ہیں؟ اپنے گھروں میں، اپنے ماحول میں، اپنے جماعتی معاملات میں، اپنے کاروباری معاملات میں ہمیں جائزے لینے ہوں گے۔ اگر جائزے بے چینی پیدا کرنے والے ہیں تو پھر ہمیں فکر کی ضرورت ہے۔ بیشک احمدیت کا غلبہ تو یقینی ہے ان شاء اللہ اور اس غلبے کو ہم ہر روز مشاہدہ بھی کر رہے ہیں، لیکن سچائی کا حق ادا نہ کرنے والے اس غلبے کا حصہ بننے سے محروم رہیں گے۔

پس یہ لمحہ فکریہ ہے، غور کرنے کا مقام ہے، اس بات کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ سچائی کو پا کر ہم کس طرح اپنے عملوں کو جھوٹ سے پاک کرنے والے بنیں۔ ہمیشہ ہمارے پیشِ نظر رہنا چاہئے کہ جھوٹ شرک ہے۔ جن احمدیوں نے سچائی کے اظہار اور اسے قائم رکھنے کے لئے قربانیاں دی ہیں یا دے رہے ہیں وہ اصل میں شرک کے خلاف قربانیاں دے رہے ہیں۔ وہ خدائے واحد کی حکومت دنیا میں قائم کرنے کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ وہ جابر انتظامیہ اور حکومت اور ظالم مُلّاں کی اس بات کے خلاف قربانیاں دے رہے ہیں کہ اگر تم زندگی چاہتے ہو، اگر تم اپنے مالوں کو محفوظ کرنا چاہتے ہو، اگر تم اپنے بچوں کا سکون چاہتے ہو تو پھر سچائی کو چھوڑ دو اور جھوٹ کو اختیار کر کے ہمارے پیچھے چلو۔ پس یہ قربانیاں کرنے والے جو مقصد ادا کر رہے ہیں ہم باہر رہنے والوں کا بھی فرض ہے کہ ہر وہ احمدی جو نسبتاً سکون سے زندگی گزار رہا ہے اُس کا یہ فرض ہے کہ سچائی کے معیار کو اتنا بلند کرے کہ جھوٹ اپنی موت آپ مر جائے۔ اور جب ہم نیک نیتی سے اس مقصد کے حصول کے لئے کوشش کر رہے ہوں گے تو یقینا جھوٹ کو فرار اور موت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہو گا۔

ابوسفیان نے فتح مکّہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی عرض کیا تھا کہ اگر ہم سچے ہوتے اور ہمارے معبود سچے ہوتے اور طاقتور ہوتے، کسی قدرت کے مالک ہوتے تو جس کسمپرسی کی حالت میں آپ مکّہ سے نکلے تھے اور آپ کے ختم کرنے کی جو کوششیں ہم نے کی ہیں اُس کی وجہ سے آج آپ کی جگہ ہم بیٹھے ہوتے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح یہ ثابت ہو گیا کہ جس طرح آپ اپنی زندگی کے ہر معاملے میں سچائی کا اظہار کرتے رہے اور جس طرح آپ کے منہ سے ہمیشہ سچی بات کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلا آج یہ ثابت ہو گیا کہ آپ کا اعلان کہ سچ اور صدق یہی ہے کہ اس عالَمِ کون کا ایک خدا ہے، اُس کی عبادت کرو اُس کی بندگی کا حق ادا کرو وہی سچا خدا ہے۔ یقینا آپ کا یہ اعلان بھی سچا تھا اور سچا ہے اور اسلام کا خدا یقینا سچا خدا ہے اور اُس کے ماننے والے بھی سچے ہیں۔ اس لئے ابوسفیان نے اعلان کیا کہ مَیں بھی کلمہ پڑھتا ہوں اور اسلام میں داخل ہوئے۔

(سبل الہدیٰ والرشاد فی سیرۃ خیر العباد از علامہ محمد بن یوسف صالحی جلد 5صفحہ 217 فی غزوۃ الفتح الاعظم دارالکتب العلمیۃ بیروت 1993ء)

پس یہ تھے وہ سچائی کے نمونے جو دنیا نے دیکھے۔ جس نے سخت ترین دشمنوں کو بھی حق کی دہلیز پر لا ڈالا۔ پس جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو عظیم فساد کی حالت میں دیکھا اور سچائی کے نور سے اس فساد کو ختم کر کے باخدا انسان بنا دیا۔ مشرکوں کو توحید پر قائم کر دیا۔ کفارِ مکہ کے تکبّر اور جھوٹ کو سچائی نے اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں نے پارہ پارہ کر دیا آج حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ بھی یہی وعدے ہیں اور جیسا کہ مَیں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ آپ کے ذریعہ بھی اسلام کا غلبہ ہونا ہے لیکن ہمیں باخدا بننے کی ضرورت ہے۔ سچائی کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ سچائی پر قائم رہتے ہوئے اپنے ایمانوں کو قوی کرنے کی ضرورت ہے تا کہ یہ نظارے دیکھ سکیں۔ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھ پر عہدِ بیعت کیا ہے کہ ہم دین کو دنیا پر مقدم کریں گے، سچائی کو قائم کریں گے اور جھوٹ اور شرک کا خاتمہ کریں گے۔ پس آج سچائی کا اظہار اور صداقت کا قائم کرنا احمدیوں کا کام ہے۔ کیونکہ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے صادقِ کامل صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کی بیعت کر کے سچائی کو دنیا میں قائم کرنے کا عہد کیا ہے اور عَہدوں کے پورا کرنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق ہم پوچھے جائیں گے۔ پس بڑے فکر اور خوف کا مقام ہے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اگر ہم نے اپنے آپ کو سچائی کا نمونہ نہ بنایا تو پھر ہم کبھی توحید کو قائم کرنے اور اُس صدق کو پھیلانے والے نہیں بن سکتے جس کی تکمیل و اشاعت کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آئے تھے۔ وہ صدق جو آج سے چودہ سو سال پہلے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم فرمایا تھا لیکن مسلمانوں کی ہی شامتِ اعمال کی وجہ سے وہ صدق آج دنیا سے مفقود ہے اور دنیا ظَہَرَ الۡفَسَادُ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ (الروم: 42) کا نمونہ بنی ہوئی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ جو اپنے بندوں پر بے انتہا احسان کرنے والا ہے اُس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اور آپ کے ذریعے ایک جماعت کو قائم کر کے اس کے دُور کرنے کے سامان بھی پیدا فرما دئیے ہیں۔ خلافت علیٰ منھاج نبوت کے ذریعے ایک جماعت کا قیام کر کے ہمیں سچائی کے قائم کرنے کی اُمیدیں بھی دلا دی ہیں۔ پس ہر سطح پر اس فساد کو دور کرنا اور سچائی کو قائم کرنا اور اس کے لئے کوشش کرنا ہر اُس احمدی کا کام ہے جو اپنے آپ کو جماعت سے منسوب کرتا ہے۔ ہمیں اس فساد اور جھوٹ کو گھروں سے بھی ختم کرنا ہے جو گھروں میں فتنے کا باعث بنا ہوا ہے۔ ہمیں اس فساد کو محلّوں سے بھی ختم کرنا ہے۔ ہمیں اس فساد اور جھوٹ کو شہروں سے بھی ختم کرنا ہے اور ہمیں اس فساد اور جھوٹ کو اس دنیا سے بھی ختم کرنا ہے تا کہ دنیا میں پیار اور محبت اور امن اور صلح کا ماحول قائم ہو جائے۔

ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے اُس رسول کے ماننے والے ہیں جو تمام دنیا کے فتنوں اور فسادوں کو ختم کرنے آیا تھاجودنیا کے لئے ایک رحمت بن کے آیا تھا، جس کے بارے میں خدا تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ (سورۃالانبیاء: 108) کہ ہم نے تجھے دنیا کے لئے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ پس دنیا میں سچائی کا بول بالا کرکے اور فسادوں کو دُور کر کے اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت کا باعث بننا ہے۔ پس آج یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس اصدق الصادقین اور رحمۃ للعالمین کی سنت پر قائم ہوں۔ اپنوں کو بھی سچائی کے اظہار سے اپنا گرویدہ کریں، پیارومحبت کا پیغام پہنچائیں اور غیروں کو بھی صدق کے ہتھیار سے مغلوب کریں۔ پستول، بندوقیں، رائفلیں اور توپیں تو گولیاں اور گولے برسا کر زندگیوں کو ختم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں لیکن جو سچائی کا ہتھیار ہم نے اپنے عملوں اور اظہار سے چلانا ہے اور کرنا ہے یہ زندگی بخشنے والا ہتھیار ہے۔ پس اس ہتھیار کو لے کر آج ہر احمدی کو باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ اللہ کرے کہ ہم سچائی کے پھیلانے کا یہ روحانی حربہ استعمال کر کے دنیا کے سعید فطرتوں اور نیکیوں کے متلاشیوں کو جمع کر کے ان کے ذریعہ صدق کی ایسی دیواریں کھڑی کرنے والے بن جائیں جس کو کوئی جھوٹی اور شیطانی طاقت گرا نہ سکے۔ اور پھر یہ صدق کا نور جو حضرت محمد مصطفی ٰصلی اللہ علیہ وسلم کا نور ہے وہ نور جو خدا تعالیٰ کے نور کا پرتَو ہے دنیا میں پھیلے اور پھیلتا چلا جائے، ان شاء اللہ، اور دنیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہو کر توحید کے نظارے دیکھنے والی بن جائے، اللہ ہمیں اس کی توفیق دے۔

(خطبہ جمعہ 9؍ ستمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جون 2021