• 20 اپریل, 2024

خدا سے ملانا اور گناہ سے بچنے کے طریقے سکھانا

انبیاء کے آنے کا جو مقصد ہوتا ہے اور جس مقصد کو لے کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مبعوث ہوئے وہ یہ ہے کہ خدا سے ملانا اور گناہ سے بچنے کے طریقے سکھانا اور نیکیوں کی طرف لے جانے والے راستے بتانا۔ اس سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ یہ مقصد ہم بڑی آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ جب آپ نیکیوں پر قائم ہونے کی کوشش شروع کرتے ہیں اور کچھ نیکیاں بجا لانا شروع کرتے ہیں تو یہ ایک قدم ہے یا چند قدم ہیں جو ہم نے اس راستے میں اٹھائے ہیں۔ یہ وہ انتہا نہیں ہے جس پر ایک احمدی مسلمان کو پہنچنا چاہئے۔ اور انتہا ہو بھی نہیں سکتی کیونکہ ہر منزل پر اگلی منزل کا پتہ ملتا ہے جس کے لئے رہنما کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایاکہ ’’گناہ سے بچنے کی راہ کی طرف راہبری کرتا ہوں‘‘

دین میں اور روحانیت میں کوئی خود بخود اعلیٰ معیاروں کو حاصل کرنے کے راستے تلاش نہیں کر سکتا۔ جب تک خداتعالیٰ کی طرف سے اس کا کوئی چنیدہ بندہ وہ راستے نہ دکھائے۔ اور اس زمانے میں جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا وہ چنیدہ بندہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ بہرحال جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ کے قرب کے اعلیٰ معیار صرف کچھ عبادت کرکے حاصل نہیں ہو جاتے اور نہ ہی نیکیوں کی انتہا کچھ نیکیاں حاصل کرنے سے ہو جاتی ہے بلکہ یہ ایک مسلسل عمل ہے اور مسلسل سفر ہے جس پر چلتے ہوئے جب مومن اپنے خیال میں منزل کے قریب پہنچتا ہے تو اسے اور منزلیں نظر آنی شروع ہو جاتی ہیں۔ پس ہر احمدی کا فرض ہے کہ نیکیوں کی منزلیں تلاش کرے۔

(خطبہ جمعہ 29؍اپریل 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جون 2022

اگلا پڑھیں

مالدار لوگ بلند درجوں پر پہنچ گئے